پی اے سی کادستاویزات فراہم نہ کرنیوالے افسران کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا عندیہ
نیب افسران احتساب سے بھاگ رہے ہیں، پھر حکومت اور ججز کہہ دیں کہ پی اے سی کی ضرورت نہیں
میں حیران ہوں کہ افسران اپنا حساب کتاب دینے سے کیوں ڈرتے ہیں، آئین کے تحت ہمارے پاس سزا دینے کا بھی اختیار موجود ہے
ایک عورت نے ویڈیو ثبوت پیش کیے،سابق چیئرمین نیب سمیت افسران کے نام لیے ہیں، میں سب کو بلائوں گا،چیئرمین پی اے سی
اسلام آباد(ویب نیوز)
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے دستاویزات فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا عندیہ دے دیا۔چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ میں بار بار نیب سے بند کیے گئے کیسز کی تفصیلات مانگ رہا ہوں۔ جو افسر دستاویز پیش کرنے سے انکار کرے گا، اس کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جا سکتی۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی جانب سے خط بھجوانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون کی پٹیشن پر پی اے سی میں کارروائی کی گئی۔ اس خاتون نے سابق چیئرمین نیب سمیت افسران کے نام لیے ہیں۔ نیب افسران احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔ پھر حکومت اور ججز کہہ دیں کہ پی اے سی کی ضرورت نہیں ہے۔نور عالم خان نے کہا کہ آج کل پی اے سی کو بہت افسران چیلنج کر رہے ہیں۔ ایک صاحب ہے ڈی جی نیب شہزاد سلیم، وہ عدالت جارہے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ افسران اپنا حساب کتاب دینے سے کیوں ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی با اختیار کمیٹی ہے ۔ نیب کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں ملیں۔ اثاثے چھپانے والوں پر سخت قوانین لاگو ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ افسران احتساب سے بھاگ رہے ہیں جبکہ آئین کے تحت ہمارے پاس سزا دینے کا بھی اختیار موجود ہے۔ ہمارے کسی کے ساتھ ذاتی معاملات نہیں، جس نے بھی کرپشن کی ہو ہم ان کے خلاف ہیں۔ آرٹیکل 207 کے تحت میں پی اے سی میں پبلک پٹیشن بھی سن سکتا ہوں۔چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ ایک عورت نے ویڈیو ثبوت پیش کیے ہیں۔ جن لوگوں کا نام اس عورت نے لیے، میں سب کو بلائوں گا۔ اگر عدالت احتساب نہیں چاہتی تو ہمیں بول دیں ہم کمیٹیاں ختم کر کے گھر چلے جائیں۔ عورت کی ہراسانی کا معاملہ بھی کرپشن سے منسلک ہے، اس لیے پی اے سی میں سنا جا سکتا ہے۔