کوئٹہ (ویب نیوز)
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان، سول انتظامیہ کے ہمراہ سیلاب متاثرین کی ریلیف اور بحالی میں مصروف عمل ہیں۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوہلو، بولان، سبی، جعفرآباد، نصیرآباد، صحبت پور اور جھل مگسی میں 13 ریلیف کیمپس فعال ہیں جہاں 12350 سیلاب زدگان کو پکا ہوا کھانا، راشن اور علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا ہیاسکے علاوہ سبی کے سول ہسپتال میں مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر پکا ہوا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راشن کے پیکٹس ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بھی پہنچائے جارہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول قلعہ سیف اللہ، ڈیرہ بگٹی، بولان، سبی، خضدار، جعفرآباد، نصیرآباد، اوستہ محمد، گنداخہ، جھل مگسی اورصحبت پور میں سیلاب متاثرین میں 2062 راشن کے پیکٹس 889 کارٹن پانی کی بوتلیں، 10872 کلو گرام اشیا خوردونوش جس میں آٹا، خوردنی تیل، چاول، چائے کی پتی اور چینی وغیرہ شامل ہیجبکہ 36293 کلو گرام دیگر اشیا جن میں گرم کپڑے، کمبل، ٹینٹ، مچھردانی، صابن اور دیگر روزمرہ ضروری اشیا مستحق لوگوں میں تقسیم کئے گئے۔ پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان کی جانب سے امداد برائے سیلاب متاثرین کے لیے کوئٹہ میں 6 کلکشین پوائنٹس فعال ہے۔ جہاں سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان اکھٹا کیا جا رہا ہیں تاکہ مستحق لوگوں کو بروقت امداد فراہم کی جا سکے۔سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو متعدی امراض سے بچاو کے لیے فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان آرمی، ایف سی بلوچستان اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے 20 فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا جس میں 2666 مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا اور مفت ادویات فراہم کی گئیں ۔ذرائع آمدورفت کی بحالی کے لیے پاکستان آرمی، ایف سی بلوچستان اور کوسٹ گارڈ کی سول انتظامیہ کے ہمراہ کوششیں جاری ہیں۔ بلوچستان کی تمام شاہراہیں ٹریفک کی آمدورفت کیلیے مکمل طور پر کھول دی گئیں ہیں۔ جبکہ قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاک فوج، ایف سی بلوچستان، پاکستان کوسٹ گارڈ اور سول انتظامیہ مصروف عمل ہیں۔بلوچستان گورنمنٹ ، پاک فوج، سول انتظامیہ اور دیگر فلاحی ادارے سیلاب متاثرین کی مددکے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں اور مصیبت میں پھنسے ہوئے غم زدہ لوگوں کے مسائل اور مشکلات کو دور کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔