لندن (ویب نیوز)
برطانیہ کی وزیراعظم لز ٹرس نے منصب سنبھالنے کے محض دوسرے مہینے میں استعفے کا اعلان کردیا۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ وہ وزارت عظمی سے استعفی دے رہی ہیں۔برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ لز ٹرس کو محض 6 ہفتوں کے بعد معاشی پروگرام کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی بھی منقسم نظر آئی۔لز ٹرس کے استعفے کے بعد ایک ہفتے کے اندر پارٹی قیادت کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے لز ٹرس نے تسلیم کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ اپنے وعدے پوری نہیں کرسکیں اور پارٹی کی حمایت کھو بیٹھیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے صورت حال کا اداراک ہے، میں اس مینڈیٹ کو پورا نہیں کرسکیں جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے تاج برطانیہ سے کہوں گی کہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی سے میرے استعفے کی توثیق کی جائے۔واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی سخت گیر وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے حکومت سے استعفی دے دیا تھا، جس کے بعد وزیر اعظم لز ٹرس کی بقا کے امکانات پر مزید شکوک پیدا ہو گئے تھے۔سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی کو سرکاری دستاویز بھیجنے کے لیے اپنا ذاتی ای میل استعمال کرنے کے بعد استعفی دیا۔مستعفی وزیرداخلہ نے اس اقدام کو سرکاری قواعد کی تکنیکی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے استعفی میں لکھا کہ میں نے غلطی کی ہے جس کی ذمہ داری قبول کرتی ہوں، میں استعفی دے رہی ہوں۔سویلا بریورمین نے کہا تھا کہ انہیں سنگین خدشات ہیں کہ وزیر اعظم منشور میں کیے گئے وعدوں کو توڑ رہی ہیں۔انہوں نے لکھا تھا کہ یہ دکھاوا کرنا کہ ہم نے غلطیاں نہیں کی ہیں، ایسا برتا کرنا جیسے ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا کہ ہم نے انہیں بنایا ہے اور یہ امید کرنا کہ چیزیں جادوئی طور پر ٹھیک ہو جائیں گی، یہ سنجیدہ سیاست نہیں ہے۔بریورمین نے ہوم سیکریٹری کے عہدے پر صرف 43 دن گزارے اور ان کی رخصتی حکومت کے گزشتہ ماہ کے ٹیکس کٹوتی کے بجٹ سے پیدا ہونے والا تازہ ترین بحران ہے ۔۔