نا مکمل انتخابی عمل :جماعت اسلامی کا دھرنا ، چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

 سکندر سلطان راجہ بتائیں کہ کس کے دبائو میں 11ملتوی شدہ یوسیز کے انتخابات نہیں کروا ئے جارہے ،حافظ نعیم الرحمن کا خطاب

 دوبارہ گنتی کے نام پر دھاندلی بند کی جائے ،خلاف قانون عمل کے ذمہ دار آر اوز ڈی آر اوز کے خلاف کارروائی کی جائے

 سندھ حکومت اور آر آوز اور ڈی آراوز کی ملی بھگت کے باوجود کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو شکست دی اور جماعت اسلامی کو کامیاب کروایا

الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنا جاری ،دھرنے سے ڈاکٹر اسامہ رضی اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا

کراچی(ویب  نیوز)

الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کراچی میں بلدیاتی انتخابی عمل کو مکمل نہ کر نے، ملتوی شدہ 11نشستوں پر انتخابی شیڈول کے تاحال اعلان نہ کرنے ، مکمل نتائج میں مسلسل تاخیر اور اہل کراچی کو منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میئر سے محروم رکھنے کے خلاف جماعت اسلامی کے تحتجمعہ کو الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل کو مکمل کروانا الیکشن کمیشن کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے ، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اگر اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں ، وہ بتائیں کہ کس کے دبائو میں 11ملتوی شدہ یوسیز کے انتخابات نہیں کروا ئے جارہے اور کیوں سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی فرمائشیں پوری کی جارہی ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ جہاں ہم جیت گئے ہیں وہاں ہمارا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے ۔اہل کراچی نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ہم عوام کے مینڈیٹ اور ایک ایک ووٹ کا تحفظ کریں گے ۔ دھاندلی اور جعل سازی میں الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کا ساتھ دے رہا ہے اس لیے ہم صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کر رہے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملتوی شدہ 11نشستوں کے انتخابات کا شیڈول فوری جاری کیا جائے ۔ دوبارہ گنتی کے نام پر جو جعل سازی کی گئی اور ہماری جیتی گئی سیٹوں پر ہماری ہار کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اسے واپس لیا جائے ، جزوی نہیں بلکہ مکمل نتائج جاری کیے جائیں ، دوبارہ گنتی کے نام پر دھاندلی بند کی جائے ، دوبارہ گنتی میں جو سنگین بے ضابطگیاں اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، ووٹوں کے تھیلے پھٹے اور سیل شدہ لفافوں کی سیلیں ٹوٹی ہوئی نکلی، ہمارے ووٹ ضائع کیے گئے ،فارم 11اور 12دکھائے بغیر دوبارہ گنتی کی گئی، ہمارے بلدیاتی نمائندوں کے جائز و قانونی اعتراضات نہیں سنے گئے اس خلاف قانون عمل کے ذمہ دار آر اوز اور ڈی آر اوز کے خلاف کارروائی کی جائے ۔کراچی کی حلقہ بندیوں میں سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے انجینئرنگ کیاور اپنے مقرر کردہ انتخابی عملے کے  ذریعے سے من پسند نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی۔ سندھ حکومت و پیپلز پارٹی اور آر آوز اور ڈی آراوز کی ملی بھگت کے باوجود کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کو شکست دی اور جماعت اسلامی کو کامیاب کروایا ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی مہذب اور جمہوری معاشرے میں یہ بات بڑی عجیب و غریب ہے کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے لوگ احتجاج کر رہے ہیں کہ الیکشن کروائے جائیں ، الیکشن کمیشن کا تو کام ہی الیکشن کروانا ہے لیکن یہ اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا ۔ الیکشن کمیشن آزاد اور غیر جانبدار نہیں ہے بلکہ پارٹی ورکر کے طور پر کام کر رہا ہے ، اگر الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرواتا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ یرغمال بن کر سندھ حکومت کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی حالت بدسے بد تر ہو تی جارہی ہے اور عوام کے مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ، الیکشن کو ملتوی کروانے کے لیے مسلسل اور آخری وقت تک سازشیں کی گئیں جس میں سندھ حکومت ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل تھیں ۔ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جس نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی،جمہوری اور قانونی جدوجہد کی۔ ہم نے سڑکوں پر احتجاج کیا ، عدالتوں میں گئے ، الیکشن کمیشن بھی گئے ۔ الیکشن تو ہو گئے لیکن اب انتخابی عمل مکمل نہیں کروایا جا رہا ۔ 11نشستوں کے ملتوی شدہ انتخابات 15جنوری کے بعد فوری ہو جانے چاہیئے تھے لیکن ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرگیا انتخابات نہیں کرائے جا رہے ، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی حمایت اور سہولت کاری کی جارہی ہے ۔پیپلزپارٹی جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن پوری پارٹی وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چل رہی ہے اور جمہوریت کش اقدامات کر رہی ہے ۔انتخابات تو ہو گئے لیکن عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا ، پہلے فارم 11اور 12نہیں دیئے گئے ، ہم نے احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے تو یہ فارم ملے ، جماعت اسلامی کے کارکنوں کو خراج تحسین ہے کہ جنہوں نے رات گئے تک فارم 11 اور 12 حاصل کیے، مگر بعد میں ان کے نتائج کوتبدیل کر دیا گیا ہماری سیٹیں کم کرنے کی سازش کی گئی جو مسلسل جاری ہے ، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے مقرر کردہ آر اوز اور ڈی آراوز اس میں شریک ہیں ، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی  نے کہا کہ  الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل کرے۔انتخابی عمل کو نا مکمل رکھنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی کی وفاداری کرتا نظر آرہا ہے اور جو عوام کے ارمانوں کا خون کیا جا رہا ہے ۔امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی شمالی محمد یوسف نے کہا کہ  کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو بھرپور عوامی مینڈیٹ دیا ، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال رہی ہے۔ آراوز اور ڈی آراوز کو ملازمت سے برطرفی کرنے کی دھمکیاں دے کر نتائج تبدیل کروائے جا رہے ہیں ،آج ہم الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر پر 11 یوسی کے انتخابات کی تاریخ لینے آئے ہیں۔الیکشن کی تاریخ اب دینا ہو گی ۔ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی کراچی عبد الرزاق خان نے کہا کہ کراچی کے عوام امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں چوری کیے گئے مینڈیٹ کو واپس لیں گے۔کراچی کے آئینی و قانونی حق پر ڈاکا کسی صورت نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں گینگ وار پیدا کیے گئے اور لسانیت وعصبیت کے نام پر لوگوں کو آپس میں لڑوایاگیا۔ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جو کراچی میں رہنے والے تمام شہریوں کی نمائندہ جماعت ہے۔امیر جماعت اسلامی ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری نے کہا کہ  ضلع غربی کی 5 یوسیز فارم 11 اور 12 کے مطابق ہزاروں ووٹوں سے جیتی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنی فسطائیت کا مظاہرہ کیا اور اس کے بد نام زمانہ علاقائی لیڈر جمیل ڈاہری نے جعل سازی کرکے نتائج تبدیل کیے۔یوسی اختر کالونی کے دھاندلی سے ہرائے گئے امیدوار غیاث احمد عباسی نے کہا کہ  پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے موروثی سیاست کو قائم کرنے کے لیے دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کروائے۔عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ،جماعت اسلامی عوام کے ساتھ ہے ،موروثی سیاست جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی کے خلاف جدو جہد جاری رہے گی ۔دھرنے کے شرکاء مقررہ وقت 4بجے سے قبل ہی الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے تھے ۔شرکاء ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ” بلدیاتی الیکشن کا پروسس مکمل کرو،دھاندلی اور جعل سازی بند کرو،11 یوسیز کے انتخابات کرائو، کراچی کا مینڈیٹ تسلیم کرو، کراچی بلدیاتی الیکشن کے نتائج تسلیم کرو،عوام کا میئر بننے دو ، کراچی کو حق دو ،کراچی کو آگے بڑھنے دو حافظ نعیم الرحمن کو میئر بننے دو اور دیگر نعرے درج تھے ۔