سابق وزیر اعظم نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کی ، ڈاکٹرز جیسے ہی اجازت دیں گے تو پیش ہونگے،وکیل

 عمران خان میڈیا پر دکھائی دیتے ہیں مگر عدالت پیش نہیں ہوتے، عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لیا جائے، سپیشل پراسیکیوٹر

عدالت تفتیشی افسر کو کوئی ہدایت نہیں دے گی، تفتیشی افسر جیسے اور جہاں چاہے تفتیش کرنا چاہتا ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی،جج

آئندہ سماعت پر عمران خان پیش نہ ہوئے تو عدالت کیوں نہ عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لے لے؟عدالت کی وکیل سے معاونت طلب

عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، عمران خان سے زمان پارک میں تفتیش کرنے کی استدعا مسترد کردی

اسلام آباد (ویب نیوز)

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 31 جنوری تک توسیع کر دی گئی۔بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں توسیع دیدی۔سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نومبر میں پیش آئے واقعہ کے بعد سے سابق وزیراعظم سیاسی معاملات چلا رہے ہیں مگر عدالت پیش نہیں ہوتے، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جائے۔رضوان عباسی نے استدعا کی عمران خان نہ عدالت میں پیش ہوئے نہ شامل تفتیش ہوئے، ضمانتی مچلکوں کے علاوہ عمران خان نے ایک بھی عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔دوسری جانب عمران خان کے وکیل نے موقف پیش کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہونا چاہتے ہیں، عمران خان کے پیش نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں، سابق وزیراعظم حملے میں زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کی ہے، ڈاکٹرز جیسے ہی اجازت دیں گے عمران خان عدالت میں پیش ہونگے۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے اور میڈیکل گرائونڈز پر عدالتی پیشی کے لیے دوہفتوں کا وقت دیا جائے۔سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ تفتیشی افسر کے لیے ممکن نہیں کہ وہ لاہور جائے اور تفتیش کرے، کل کو کوئی دوسرا ملزم کہے گا کوئٹہ آکر تفتیش کرلیں، زخموں کی بات کی جائے تو وہ نومبر کا واقعہ ہے، عمران خان میڈیا پر دکھائی دیتے ہیں مگر عدالت پیش نہیں ہوتے، عمران خان کی عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لیا جائے۔دوران سماعت جج رخشندہ شاہین نے ریماکس دیئے کہ تفتیش کرنا تفتیشی افسر کا کام ہے، عدالت تفتیشی افسر کو کوئی ہدایت نہیں دے گی، تفتیشی افسر جیسے اور جہاں چاہے تفتیش کرنا چاہتا ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ کچھ بھی ہو یقینی بنائیں عمران خان ہر حال میں تفتیشی افسر کے روبرو پیش ہونگے،سابق وزیراعظم ہر صورت شامل تفتیش ہوں۔عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے وکیل سے معاونت طلب کی کہ آئندہ سماعت پر عمران خان پیش نہ ہوئے تو عدالت کیوں نہ عبوری ضمانت کا فیصلہ واپس لے لے؟۔بعدازاں بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم سے زمان پارک میں تفتیش کرنے کی استدعا مسترد کردی۔