اسٹیٹ بینک کے فیصلے ، غیر یقینی صورتحال ،ڈالر کی وجہ سے برآمد کنندگان ذہنی دبائو کا شکار ہیں’ کارپٹ ایسوسی ایشن
لاہور (ویب نیوز)
پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر فیصلے ، غیر یقینی صورتحال اور ڈالر کے اتار چڑھائو کی وجہ سے برآمد کنندگان شدید ذہنی دبائو کا شکار ہیں ،ملک بھر کی ایسوسی ایشنز کی جانب سے مسائل سے آگاہی اور ان کے حل کیلئے اسٹیٹ بینک کے ذمہ داران کو خطوط لکھے جاتے ہیں لیکن بد قسمتی سے انہیں کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا ، وزیر اعظم ، وزیر خزانہ اور وزیر تجارت سے اپیل ہے کہ برآمد کنندگان کے مسائل کے حل اور روابط کیلئے با اختیار با اختیار فوکل پرسن تعینات کئے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایسوسی ایشن کے دفتر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان، سینئر ممبر ان پرویز حنیف ،ریاض احمد، سعید خان ،اکبر ملک ، میجر (ر) اختر نذیر،شاہد حسن ، عمیر عثمان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس کے تمام شرکاء نے برآمد کنندگان کی مشکلات ،سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال اور ڈالر کے اتار چڑھائو پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ معیشت کی ترقی کے لئے سیاسی استحکام نا گزیر ہے جس کیلئے تمام سیاسی ستدان ایک میز پر بیٹھیں ۔ عثمان اشرف نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک خود مختار ادار ہ ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا خود مختاری ملنے کے
بعد اسٹیک ہولڈرز کسی کی بات نہیں سنی جاتی ، یہ سوچے سمجھے بغیر کہ کس فیصلے کے معیشت یااسٹیک ہولڈرز پر کیا اثرات مرتب ہوں گے جب جی چاہا فیصلے کر کے اس کا سرکلر اور نوٹیفکیشن جاری کردیا جاتا ہے ۔ برآمد کنندگان کے بہت سے دیرینہ مسائل ہیں لیکن انہیں حل کرنے کی جانب کوئی پیشرفت نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے برآمد کنندگان شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر تجارت نوید قمر سے اپیل ہے کہ ہمارے مسائل سے آگاہی حاصل کر کے ان کے حل کے لئے اسٹیٹ بینک کے ذمہ داران سے ملاقاتوںکا اہتمام کیا جائے ،متعدد بار یہ مطالبہ کر چکے ہیں مسائل سے آگاہی ، ان کے حل اورمضبوط روابط کے لئے با اختیار فوکل پرسن مقرر کئے جائیں ۔ انہوں نے کہاکہ پیداواری لاگت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان عالمی منڈیوں میں حریف ممالک کا مقابلہ نہیں کر پا رہے لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی