اسلام آباد(صباح نیوز)
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ ایمانی جذبے اور نوجوانوں کی ٹائیگر فورس کے ذریعے لڑنے کا اعلان کر دیا یہ وقت ہے کہ مدینہ کے انصار و مہاجر جیسے جذبے کا اظہار کریں دنیا کی پہلی فلاحی ریاست مدینہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ذخیرہ اندوزوں کو عبرت کا نشان بنادیں گے۔ذخیرہ اندوز اپنے گھناؤنے جرم سے باز نہ آئے تو ملک میں بھوک سے اموات کے ذمہ دار یہی ذخیرہ اندوز ہونگے۔نیشنل بینک میں وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔پانچ سے سات دنوں میں پاکستان میں کورونا وباء کی اصل صورتحال کا اعلان کر دیا جائیگا،ہر نزلہ زکام کھانسی والے کو ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں ہے۔تنہائی اختیار کر کے گھر پر بھی علاج کرسکتا ہے کورونا وائرس کے مریضوں کو مجرموں کی طرح نہیں دیکھنا چاہیے،سب کو نہیں بلکہ بزرگوں اور بیماروں کو اس سے خطرہ لاحق ہے۔ٹائیگر فورس میں طالب علم،انجینئرز،نوجوان ڈاکٹرز،مزدوروں،میکینکل سمیت ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کو شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں کارخانوں کے مالکان مزدوروں کو نہ نکالیں انہیں سستے قرضے دیں گے، ضرورت مند شہری احساس پروگرام کے فیس بک پیج پر خود کو رجسٹر کر کے بنیادی ضروریات حاصل کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب قوم سے اپنے خطاب میں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا کورونا وائرس کے خلاف اپنی جنگ لڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہر ملک اپنے استعداد کے مطابق یہ جنگ لڑ رہا ہے دیرینہ دوست ملک چین نے یہ جنگ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اپنے متعلقہ علاقے کے دو کروڑ لوگوں کو چین نے لاک ڈاؤن کردیا تھا اگر پاکستان میں چین جیسے حالات ہوتے تو میں نے پاکستان کے سارے شہروں کو بند کر دیا مگر پاکستان کی 25 فیصد آبادی شدید غربت،20 فیصد غربت کی لکیر کے اردگرد ہیں لاک ڈاؤن سے ان آٹھ نو کروڑ لوگوں کے لیے مسئلہ بن جاتا ہے کہ ان کا کیسے دھیان رکھنا ہے۔یہ بیروزگار ہو کر اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو لاک ڈاؤن کامیاب نہ ہوتا۔اسلام آباد یا اس کے کسی پوش علاقے کو بند کرنے سے لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوتے۔اگر غریب علاقوں میں لوگ ملتے رہے اور اس سے امیر علاقے محفوظ رہیں گے تو ایسا ناممکن ہے برطانیہ وزیراعظم کی مثال سب کے سامنے ہے۔سارے ممالک اس وائرس کے خلاف لڑ رہے ہیں امیر ترین ممالک میں وسائل کی کمی نہیں ہے مگر وسائل سے یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی ساری قوم کو ملکر یہ جنگ جیتنی ہے بھارتی وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگنی پڑ رہی ہے کیونکہ انہوں نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن لگا دیاتھا کیونکہ اگر اب بھارت لاک ڈاؤن ختم کرتا ہے تو اس صورت میں کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے اور اگر لاک ڈاؤن برقرار رکھا جاتا ہے تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔کورونا وائرس سے حکمت سے نمٹنا ہے۔اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم سب لوگوں کے گھروں تک کھانا پہنچا سکیں گے اگر ایسا نہ ہوا تو لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوگا ہم نے اپنی طاقت کے مطابق اس کا مقابلہ کرنا ہے ہم نے آٹھ ارب ڈالر جبکہ امریکہ نے دو ہزار ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑی چیز ایمان ہے جو سب سے بڑی طاقت ہے اور دوسری طاقت ہمارے نوجوان ہیں ان دونوں طاقتوں کو استعمال کرتے ہوئے کورونا کے خلاف جنگ جیتیں گے وزیراعظم ہاؤس میں مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے جو کورونا کے پھیلاؤ کو مانیٹر کر رہاہے۔پانچ سے سات دنوں قوم کو آگاہ کر دیں گے کہ کورونا وائرس کس طرف جا رہا ہے انہوں نے ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کیا جو بند ہونے والے علاقوں میں بنیادی ضروریات پہنچائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر نزلہ زکام کھانسی والے کو ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں ہے۔تنہائی اختیار کر کے گھر پر بھی علاج کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کو مجرموں کی طرح نہیں دیکھنا چاہیے سب کو نہیں بلکہ بزرگوں اور بیماروں کو اس سے خطرہ لاحق ہے۔ٹائیگر فورس میں طالب علم،انجینئرز،نوجوان ڈاکٹرز،مزدوروں،میکینکل سمیت ہر شعبہ زندگی کے لوگوں کو شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں پی ایم کورونا ریلیف فنڈ کااعلان کرتا ہوں۔کارخانوں کے مالکان مزدوروں کو نہ نکالیں انہیں سستے قرضے دیں گے۔ ضرورت مند شہری احساس پروگرام کے فیس بک پیج پر خود کو رجسٹر کر کے بنیادی ضروریات حاصل کرسکتا ہے۔ خیرات و صدقات دینے کے لیے بھی اس پیکج پر جا سکتے ہیں۔ذخیرہ اندوزوں کو انتباہ کرتا ہوں کہ وہ باز آ جائیں اگر کوئی بھوک سے مرا تو یہ ذخیرہ اندوز ذمہ دار ہوں گے ان کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لیے رول ماڈل دنیا کی پہلی فلاحی ریاست مدینہ ہے انصار ومہاجر جیسا جذبہ دکھانے کا وقت ہے پوری قوم ملکر کورونا کی وباء کے خلاف جنگ لڑے گی۔