- ڈیجیٹل مردم شماری ‘اہل کراچی ایک بار پھر دھوکے بازی قبول نہیں کریں گے ، حافظ نعیم الرحمن
- حق دو کراچی تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان ، شہر بھر میں احتجاج کیمپ 9اپریل کو تاریخی جلسہ عام ہو گا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب
- پیپلز پارٹی نے 15سال میںکراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کر کے وزارتیں حاصل کیں
- صوبے کو 98فیصد بجٹ فراہم کرنے والے شہر کے لیے وزیر اعلیٰ کبھی یہ نہیں کہتے کہ کراچی کی گنتی پوری کی جائے
کراچی (ویب نیوز)
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اہل کراچی ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر ایک بار پھر دھوکے بازی کو ہر گز قبول نہیں کریں گے ،جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز کو کل تعداد سے آگاہی کے لیے ایکسز نہیں دیا جائے گا اسے تسلیم نہیں کریں گے ۔ کراچی کی آبادی کو جعل سازی اورسازشوں کے ذریعے کم کرنے ، بجلی اور گیس کے بدترین بحران ، مسلح ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور بلدیاتی انتخابات میں عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے کے خلاف حق دو کراچی تحریک کے لیے نئے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں ، شہر بھر میں عوام سے رابطہ کیا جائے گا ، اہم شاہرائوں اور چوراہوں پر احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے اور اتوار 9اپریل کو ایک بڑا اور تاریخی جلسہ عام کریں گے ۔تاکہ موجودہ ملکی سیاست میں کراچی کی آواز بھی اُٹھے ، اہل کراچی کو کرپٹ اور نااہل حکمرانوں اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ہاتھوں مزید تباہ و برباد نہیں ہونے دیں گے ۔ پیپلز پارٹی 15سال سے مسلسل حکومت میں ہے لیکن اس نے کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کر کے وزارتیں اور مراعات حاصل کیں ، پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر جعلی مردم شماری کی منظوری دی اور آج بھی کراچی کے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور وزارتیں چھوڑنے پر تیار نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر راجہ عارف سلطان ،ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، ڈپٹی سیکریٹری صہیب احمد ،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی کراچی عمران شاہدودیگر بھی موجودتھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ جماعت اسلای کراچی کی آبادی کو کم کرنے کی کوششوں کے خلاف بھر پور مزاحمت کرے گی اور پورے کراچی کو اس مزاحمت کے ساتھ کھڑا کرے گی ۔ ہم کراچی کا مقدمہ لڑیں گے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لے کر رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق 78فیصد مردم شماری ہوگئی ہے اور کراچی کی آبادی ابھی تک ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایک بار پھر کراچی کے وسائل اور نمائندگی پرڈاکا ڈالا جارہا ہے ، 2017میں نواز لیگ کے دور کی مردم شماری کی منظوری کے وقت بھی ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی اور آج بھی موجودہ حکومت کے ساتھ ہے اور عوام کو بے وقوف بنارہی ہے ، پیپلز پارٹی نے بھی مسلسل کراچی دشمن رویہ اختیار کیا ہوا ہے ، کراچی کی درست گنتی پر اس کے منہ میں چھالے پڑ جاتے ہیں ، کراچی کے وسائل لینے ، کرپشن کرنے الیکشن میں عوامی مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کے لیے تو کراچی یاد آجاتا ہے لیکن کراچی کو اس کا حق دینے کے لیے پیپلز پارٹی مجرمانہ کردار ادا کرتی ہے ۔ صوبے کا 98فیصد بجٹ کراچی فراہم کرتا ہے لیکن وزیر اعلیٰ کبھی یہ نہیں کہتے کہ کراچی کی گنتی پوری کی جائے ،کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ کراچی کی گنتی پوری ہو جائے گی تو خود ان کی گنتی کم ہو نے لگے گی ، کراچی کی گنتی بڑھے گی تو وڈیروں اور جاگیرداروں کی گنتی کم ہو جائے گی ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں ہر گزرتا دن امن و امان کے حوالے سے بد سے بدتر ہو تا جارہا ہے ، عوام کی جان ومال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ۔ مسلح ڈکیتی کی وارداتیں اور اسٹریٹ کرائمز مسلسل بڑھ رہے ہیں لیکن پھر بھی شوق ہے کہ کراچی میں میئر بھی جیالا ہو اور اس کے لیے خواہ کچھ بھی کرنا پڑے وہ کیا جا رہا ہے ۔ پوسٹ پول ریگینگ میں الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کا آلہ کار بنا ہوا ہے ، ہم الیکشن کمیشن سے بھی کہتے ہیں کہ اپنے فیصلے درست کر لے ۔ عوام نے جماعت اسلامی کو جو مینڈیٹ دیا ہے اسے تسلیم کیا جائے ، کراچی کو تعمیر و ترقی سے نہ روکا جائے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایک طرف حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسیوں کے باعث مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ، گرمی آنے سے قبل ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں کی بمباری شروع ہو گئی ہے ۔ سحر و افطار کے اوقات میں بھی عوام کو گیس میسر نہیں جبکہ دوسری طرف اشیاء صرف کی قیمتوں کے کنٹرول کا کوئی نظام نہیں ،کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں ، ان کا کام صرف DROبن کر حکومت کے لیے بلدیاتی انتخابات کے نتائج تبدیل کروانا ہی رہ گیا ہے ۔ بڑھتی ہوئی قیمتو ں کو کون کنٹرول کرے گا ۔ سڑک پر ٹھیلے والے کو تو پکڑ لیتے ہیں لیکن منڈی میں جا کر کیوں نہیں دیکھتے ، تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔ پولیس کے ذریعے بھتوں کا نظام چل رہا ہے ، عوام اور صارفین کے حقوق کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ۔ مہنگائی کے مارے عوام ایک راشن اور آٹے کے تھیلے کے لیے لائنوں میں لگ کر اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں ،سائٹ کے علاقے میں ہونے والا واقع انتہائی افسوسناک اور درد ناک ہے جبکہ حکومتی آٹے کی تقسیم کے دوران بھی پورے ملک میں کئی جانیں جا چکی ہیں۔ ان کو سہارا دینے والا کوئی نہیں کسی حکومت کو ان کی فکر نہیں۔