خانہ شماری کی آڑ میں الیکشن التوا ناقابل قبول، اتحادی اپنی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے عوام کے پاس جانے سے گریزاں، انتخابات سے خوف زدہ ہیں
آئین میں الیکشن انعقاد کا ٹائم فریم دیا گیا ہے جس کی ہر صورت پیروی ہونی چاہیے، قوم نااہل حکمرانوں سے نجات چاہتی ہے
اسمبلیوں کی مدت کے خاتمے کے بعد مرکزی اور صوبوں میں قائم ہونے والی نگران حکومتیں مکمل غیرجانبدارہونی چاہییں
نگران سیٹ اپ کے قیام میں توسیع ملک اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہو گی
الیکشن کمیشن کی اولین ذمہ داری ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کو یقینی بنائے، ادارے غیرجانبدار رہیں
مسائل کے حل کے لیے 24کروڑ عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے۔سراج الحق کا منصورہ میں مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب
اجلاس میں باجوڑ دھماکہ کی پرزور مذمت، شہدا کے لیے مغفرت اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی گئی
لاہور ( ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ خانہ شماری کی آڑ میں الیکشن التوا ناقابل قبول، اتحادی اپنی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے عوام کے پاس جانے سے گریزاں، انتخابات سے خوف زدہ ہیں۔ آئین میں الیکشن انعقاد کا ٹائم فریم دیا گیا ہے جس کی ہر صورت پیروی ہونی چاہیے۔ قوم نااہل حکمرانوں سے نجات چاہتی ہے۔ اسمبلیوں کی مدت کے خاتمے کے بعد مرکزی اور صوبوں میں قائم ہونے والی نگران حکومتیں مکمل غیرجانبدارہونی چاہییں، جن کا اولین آئینی فرض بروقت اور شفاف الیکشن کے انعقاد کے بعد اختیارات منتخب نمائندوں کے سپرد کرنا ہے، نگران سیٹ اپ کے قیام میں توسیع ملک اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہو گی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں پہلے ہی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی اولین ذمہ داری ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کو یقینی بنائے، ادارے غیرجانبدار رہیں۔ مسائل کے حل کے لیے 24کروڑ عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں باجوڑ دھماکہ کی پرزور مذمت، شہدا کے لیے مغفرت اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔سراج الحق نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان بدترین دہشت گردی کی زد میں، کروڑوں لوگ متاثر ہیں، پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات عام، لوگ گھروں، بازاروں اور مساجد میں محفوظ نہیں۔ سیکیورٹی اہلکاروں اور معصوم جانوں کا ضیائع روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔ حکومت کی اولین ذمہ داری امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔ بدامنی کی لہر پر قابو نہ پایا گیا توپورا ملک اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور سیکیورٹی ادارے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں اور عوام کو دہشت گردوں سے نجات دلائیں۔ سیاسی جماعتوں کو اس مسئلہ کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مل بیٹھنا ہو گا۔ امیر جماعت نے کہا کہ مہنگائی نے لوگوں کا جینا حرام کر دیا، پٹرول، ڈیزل سونے کے بھائو، بجلی اور گیس کے بل گھروں پر قیامت بن کر اترتے ہیں، عام ضرورت کی اشیا اور ادویات کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ حکمرانوں نے اپنے اور اپنی اولادوں کے لیے مال بنایا، آف شور کمپنیاں بنا کر بیرون ملک جائدادیں بنائیں۔ حکمرانوں کے بچے اور کاروبار باہر ہیں، یہ مشکل وقت میں خود بھی ملک سے بھاگ جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں یکسانیت ہے، انھوں نے اقتدار کے مزے لیے اور غریب عوام کے لیے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا، ان کی وجہ سے ہر شہری کا بال بال سودی قرضوں میں جکڑا جا چکا ہے، قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ہتھکڑیاں، عالمی مالیاتی ادارے ملک کی معاشی پالیسیاں طے کرتے ہیں۔ اسلامی ملک ہونے کے باوجود سودی نظام جاری ہے۔ حکمرانوں نے کرپشن ختم کی نہ سود، احتساب کے اداروں پر تالا لگا دیا گیا۔ اسلامی نظام ہی ملک کے مسائل کا حل ہے۔ حکمران جماعتیں ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے کلبز جنھیں ملک اور عوام کی نہیں اپنی بہتری اور مفادات کی فکر ہے۔ 75سالہ حکمرانی کے ناکام تجربات کے بعد ثابت ہو گیا کہ اب صرف اسلامی نظام ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے عوام جماعت اسلامی کے ساتھ تعاون کرے، آزمائے ہوئے حکمرانوں کو مزید آزمانا خودکشی اور آئندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے، کرپٹ نظام اور اس کے پہرے داروں سے نجات حاصل کرنا ہو گی جس کا واحد راستہ ووٹ کی طاقت سے ان لوگوں کو اقتدار سے باہر کرنا ہے