قومی اسمبلی ، نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی بل 2023 سمیت کئی بل منظور
ڈسپیوٹ ریزولیوشن آرگنائزیشن بل 2023 مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کی تحریک منظور کرلی گئی
سول ایوی ایشن بل ، گن اینڈ کنٹری کلب بل، ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن ترمیمی بل 2023 بھی منظور کرلئے گئے
اسلام آباد (ویب نیوز)
حکومت کی جانب سے مسلسل تیسرے دن قومی اسمبلی سے نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی بل 2023 سمیت مزید کئی بل منظور کرا لئے گئے۔ ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا۔ 2 گھنٹے 10 منٹ تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی بل 2023 منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی بہت اہمیت ہے ۔ اس بل کے تحت فیٹف سے متعلقہ تمام اداروں کو ایک اتھارٹی کے ماتحت کر دیا ہے۔ اتھارٹی میں نیکٹا سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ۔بعد ازاں نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کائونٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں ڈسپیوٹ ریزولیوشن آرگنائزیشن بل 2023 مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کی تحریک منظور کرلی گئی۔ قومی اسمبلی میں نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن بل 2023 وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیاجو منظور کرلیا گیا۔صحافیوں اور میڈیا پیشہ وروں کے تحفظ کا ترمیمی بل 2023 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی پریس ، اخبارات ، نیوز ایجنسیز اور کتب رجسٹریشن ترمیمی بل 2023 پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کردی گئی۔ بعد ازاں صحافیوں، میڈیا پیشہ وروں کے تحفظ کا ترمیمی بل 2023 اور پریس ، اخبارات ، نیوز ایجنسیز و کتب رجسٹریشن ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور کرلئے گئے۔دریں اثنا پاکستان سول ایوی ایشن بل 2023، گن اینڈ کنٹری کلب بل 2023، ائر سیفٹی انویسٹی گیشن ترمیمی بل 2023 بھی قومی اسمبلی سے منظور کرلئے گئے۔دوران اجلاس وفاقی عدالتی کارروائی کی خدمت بل 2023 منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ انسٹیٹیوٹ آف گجرات بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا۔ کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023 منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔بعد ازاں مولانا عبدالاکبر چترالی نے احتجاج کرتے ہوئے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی، جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے ان سے کورم کی نشاندہی واپس لینے کی درخواست کی تو مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یونیورسٹیز کے بل واپس لیں، کورم کی نشاندہی واپس لے لوں گا۔ تاہم سپیکر قومی اسمبلی نے کورم کی نشاندہی واپس نہ لینے پر اجلاس جمعہ گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔