پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کر لیا گیا

میڈیا اور صحافیوں کے حقوق کے لیے اس بل میں تاریخی ترامیم لائی گئیں ،مریم اورنگزیب

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ وہ اپنے حق کے لئے کھڑے ہوئے،وفاقی وزیر کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پیمرا ترمیمی بل 2023 کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور کر لیا گیا۔ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے تحریک پیش کی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 میں مزید ترمیم کرنے کا بل پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(ترمیمی) بل 2023 فی الفور زیر غور لایا جائے۔اجلاس میں بل پر کافی دیر تک بحث ہوئی جس کے بعد اس کی شق وار منظوری دے دی گئی۔بعد ازاں بل کی ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے بھی منظوری دے دی۔میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمر(ترمیمی) بل صحافیوں اور ورکنگ جرنلسٹس کا بل ہے، اس کی تیاری میں پی ایف یو جے، سی پی این ای، پی بی اے، ایمنڈ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوئی ،جس قانون میں ملازمین کے حقوق کا تحفظ نہ ہو ،وہ قانون نامکمل ہوتا ہے، بدقسمتی سے کچھ لوگوں نے اسے کالا قانون کہا، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ وہ اپنے حق کے لئے کھڑے ہوئے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بل میں بڑی تبدیلی اظہار رائے سے متعلق آرٹیکل 19 اور مس انفارمیشن، ڈس انفارمیشن کی تعریف کی شمولیت تھی، ترمیمی بل میں چیئرمین پیمرا کے اختیارات کم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے میڈیا ورکرز کے ساتھ مشکلات کو قریب سے دیکھا ہے، ورکنگ جرنلسٹس اور میڈیا ورکرز مشکل حالات میں اپنے اداروں کے لئے کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پیمرا ترمیمی بل کو کالا قانون کہا گیا حالانکہ اس بل میں ورکنگ جرنلسٹس اور میڈیا ورکرز کی بہبود کے لئے تاریخی ترامیم شامل کی گئیں، میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کو اس بل میں تحفظ فراہم کیا گیا، جو ادارہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے واجبات دو ماہ میں ادا نہیں کرے گا، اسے حکومت پاکستان بزنس نہیں دے گی جبکہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل درآمد اس بل میں یقینی بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیوز پیپرایمپلائیز کے لئے آئی ٹی این ای کا پلیٹ فارم موجود تھا لیکن میڈیا ورکرز کے لئے ایسا کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا جہاں ان کی اپیل سنی جا سکے۔ اس مقصد کیلئے پیمرا اتھارٹی میں کونسل آف کمپلینٹس کا قیام شامل کیا گیا اور اس میں میڈیا ورکرز، صحافیوں اور مالکان کو نمائندگی دی گئی اور اس کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیوز پیپر ایمپلائیز کے لئے آئی ٹی این ای میں ایک قابل چیئرمین کو لگایا گیا، آئی ٹی این ای نے گزشتہ 9 ماہ میں 14 کروڑ روپے کی براہ راست ریکوریاں کیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے، وزیراعظم نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراکیا، اس کے علاوہ جو صحافی اور ورکنگ جرنلسٹس فرائض کی ادائیگی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، ان کے لئے وزیراعظم نے خصوصی فنڈ کے قیام کا اعلان کیا۔ اس فنڈ سے لواحقین کو 40 لاکھ روپے ادا کئے جا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ورکنگ جرنلسٹس کی تکالیف کو قریب سے دیکھا ہے، جس قانون میں ملازمین کے حقوق کا تحفظ نہ ہو، وہ قانون نامکمل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے چیئرمین پیمرا کی تقرری کا اختیار پارلیمنٹ کو دینے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں پیش کی گئی دونوں ترامیم بل کا حصہ ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون میں بہتری کے لئے ترامیم کی جا سکتی ہیں، 2002اور 2023میں فرق ہے، بہت کچھ بدل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب میں بل کو بغیر پڑھے اعتراض اٹھایا گیا، بل کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، کیا چیئرمین پیمرا سے اختیارات لینا کالا قانون ہے؟ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں، یہ اپنے حقوق کیلئے لڑنا جانتے ہیں، میں نے بل واپس لے لیا تھا، صحافی اور میڈیا ورکرز بل کی افادیت کو سمجھتے ہوئے اس کے حق میں کھڑے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون سازی کا عمل جاری رہنا چاہئے، اس بل میں مزید بہتری کی گنجائش ہوئی تو کریں گے، ہر سال پیمرا کے قانون میں ترمیم ہونی چاہئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق دور میں پارلیمنٹ کا میڈیا کارنر فاشسٹ لوگوں نے بند کر رکھا تھا، ہم پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنسیں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو یہی کہوں گی کہ وہ اسی طرح اپنے حقوق کے لئے متحد رہیں