قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں  ناموس صحابہ کرام  کے تحفظ کا بل منظور

محرکین میں جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے ارکان شامل ہیں

توہین کے مرتکب افراد کو دس سال اور عمر قید کی سزا دی جا سکے گی

اسلام آباد (ویب  نیوز)

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی ناموس خلفا ء راشدین ،صحابہ کرام ،امھات المو منین اور اہل بیت اطہار کے تحفظ کا بل متقفہ طور پر منظورکرلیا گیا توہین کا ارتکاب کرنے والوں کو عمر قید کی سزا دی جاسکے گی بھاری جرمانہ بھی عائد کیاجائے گا اس ایکٹ کے لئے مجموعہ تعزیرات پاکستان اور ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی گئی ہیں ۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبرچترالی اس بل کے محرک تھے جب کہ سینیٹ میں مسلم لیگ(ن) اور جماعت اسلامی کے ارکان حافظ عبدالکریم اور مشتاق احمدخان محرکین میں شامل ہیں ایوان میں مسلم لیگ  ( ن ) کے متذکرہ سینیٹر نے مجموعہ تعزیرات 1860 ء اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 ء میں ترامیم کا بل پیش کیا ۔ تین سال کی سزا کو عمر قید جو دس سال سے کم نہ ہو گی سے تبدیل کر دیا جائے گا ۔ اجلاس پیر کو چیئرمین سینیٹ کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ مجموعی طور پر چھ بل منظور کئے گئے جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب اور صوبہ ہزارہ کے آئین میں ترامیم کے بلز دوبارہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دئیے گئے ۔ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل سینیٹر حافظ عبد الکریم نے پیش کیا ۔ بل کا مقصد توہین کے مرتکب افراد کو دس سال اور عمر قید کی سزا دی جا سکے گی ۔ بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ حضرت محمد ۖ کے صحابہ  اور دیگر مقدس ہستیوں کی توہین کرنے نہ صرف ملک میں دہشت گردی اور انتشار فروغ دیتی ہے بلکہ اس سے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی دل آزاری ہوتی ہے ۔ پہلے اس معاملے میں اس معاملے میں تین سال کی سزائے قید اور معمولی جرمانے کی سزا دی جاتی ہے جبکہ یہ جرم قابل ضمانت ہے اس سادہ سی سزا کی وجہ سے مجرم سزا کے باوجود اس جرم کا دوبارہ ارتکاب کرتے ہیں اور اس سادہ سزا کی وجہ سے لوگ بذات خود مجرموں کو سزا دینے کی کوشش کرتے ہیں جو تشدد میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔لہذا سزائیں بڑھانے کی ضرورت ہے بل سے ملک میں مسلکی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا ۔ جرم ناقابل ضمانت ہو گا ۔ محرکین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بھی توہین اور گستاخی کی جاتی ہے ۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سوشل میڈیا میں ایسی توہین ہو رہی ہے کہ اس ایوان میں بیان نہیں کر سکتا ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری ، سینیٹر فیض محمد ، سینیٹر پیر صابر شاہ اور دیگر نے بھی  اظہار خیال کیا ۔ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے بل کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا جبکہ وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے بل کمیٹی کو بھجوانے کی تجویز دی ۔ اکثریتی ارکان نے ان کی تجویز کو مسترد کر دیا اور بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔بل کی منظوری کے موقع پر قومی اسمبلی میں اس کے محرک مولانا عبد الاکبر چترالی بھی ایوان بالا کی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے اور چیئرمین سینٹ نے ارکان کو اس بارے میں آگاہ بھی کیا ۔ گزشتہ روز سول سرونٹ ایکٹ ، فیڈرل ضیاء الدین یونیورسٹی ، سرکاری ملازمت ، فیڈرل سروس کمیشن آرڈیننس ، پرائم یونیورسٹی آف نرسنگ سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق بلز منظور کر لیے گئے جبکہ نئے صوبوں سے متعلق آئین میں ترامیم کے بلز قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دئیے گئے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی ان کی جانب پارٹی سربراہ عمران خان کو قید کرنے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔