صحافیوں سے متعلق بل کے حق میں 35اور مخالفت میں 29ووٹ آئے

حکومتی بل منظور ہونے پر اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کرپھینک دیں، اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

صحافیوں کے تحفظ کا بل شیریں مزاری جبکہ نیب آرڈینس ترمیمی بل بیرسٹر فروغ نسیم نے پیش کیا

 

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

حکومت نے جمعہ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں ایوان بالا سے صحافیوں کے تحفظ سمیت متعدد بلز اپوزیشن کے شور شرابے میں منظور کروا لیے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، صحافیوں سے متعلق بل کے حق میں 35اور مخالفت میں 29ووٹ آئے۔صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کرنے کی تحریک پر دلاور خان گروپ نے بھی حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔حکومت کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کے بل کو اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ صحافیوں سے متعلق بل کو بنانے میں ایک سال لگا۔وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل بھی بطور ضمنی ایجنڈا پیش کیا گیا جسے ایوان بالا نے منظور کر لیا۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ یہ بل ہر گز کسی ایک شخص سے متعلق نہیں بلکہ ہر شخص کے لیے ہے۔اس کے علاوہ سینیٹ نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور  علی محمد خان کی جانب سے پیش کیا گیا ہائر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی)ترمیمی بل بھی منظور کر لیا۔حکومتی بل منظور ہونے پر اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے پہنچ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کرپھینک دیں جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔