یورپی یونین پاکستان ، سعودی عرب ، ترکیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات کی اسرائیل فلسطین سے تحمل کی اپیل
امریکہ، برطانیہ، فرانس، بلجیم،یوکرین اور جرمنی ک کی حماس کے حملوں کی مذمت،ایران ، قطر کی اسرائیل کی مزمت
مشرق وسطی میں بڑھتے ہوئے تشدد سے دل شکستہ ہے، جو مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے
ہم مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی صورت حال کی انسانی قیمت کے بارے میں فکرمند ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ
لندن(صباح نیوز)
امریکہ، برطانیہ، فرانس، بلجیم،یوکرین اور جرمنی سمیت کئی ملکوں نے اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملوں کی مذمت کی ہے جب کہ یورپی یونین پاکستان ، سعودی عرب ، ترکیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ملکوں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔دو اسلامی ممالک ایران اور قطرنے کھل کر اسرائیل کی مزمت کی ہے ۔حماس کی جانب سے ہفتے کی صبح اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں ایک سو کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی میں بھی198 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے بلااشتعال حملے قابلِ مذمت ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہماری ہمدریاں حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی خاندانوں کے ساتھ ہیں۔وائٹ ہاوس کے مطابق امریکہ اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے جب کہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی فون پر بات کی ہے۔فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں اسرائیل پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔انہوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام تر ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ برطانیہ کے وزیرِ خارجہ جیمس کلیوری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ برطانیہ اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملے کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ ہمیشہ اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرے گا۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو قابض فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے۔محمود عباس کا یہ بیان فلسطینی آفیشل نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایف اے نے جاری کیا ہے۔بیلجئیم کی وزیرِ خارجہ ہاجا لاہبیب نے ایک بیان میں کہا کہ بیلجئیم اسرائیلی شہریوں پر راکٹ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد اور دہشت گردی ہی بات چیت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ہم صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہماری ہمدردیاں تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا اور اس کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حقِ دفاع پر کوئی شبہ نہیں ہو سکتا۔یورپی یونین نے فریقین پر تشدد روکنے پر زور دیا ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورت حال میں انسانی جانوں کی قیمت کے بارے میں فکرمند ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم مشرق وسطی میں پیدا ہونے والی صورت حال اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم بڑھتی ہوئی صورت حال کی انسانی قیمت کے بارے میں فکرمند ہیں۔پاکستان مشرق وسطی میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کرتا رہا ہے جس میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا منصفانہ، جامع اور دیرپا حل ہو۔1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔بیان کے مطابق: ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطی میں دیرپا امن کے لیے متحد ہو۔پاکستان کے نگران وزیر اعظم کاکٹر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ مشرق وسطی میں بڑھتے ہوئے تشدد سے دل شکستہ ہے، جو مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہم تحمل اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیتے ہیں۔مشرق وسطی میں پائیدار امن دو ریاستی حل میں مضمر ہے جس میں ایک قابل عمل، متصل، خودمختار فلسطینی ریاست ہو، جس کی بنیاد 1967 سے قبل کی سرحدوں پر رکھی گئی ہو، جس کے مرکز میں القدس الشریف ہو۔سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے فریقین سے تشدد کے فوری خاتمے کی اپیل کی ہے۔سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق وزارتِ خارجہ نے بیان میں مزید کہا ہے کہ مختلف فلسطینی گروہوں اور اسرائیلی قابض فورسز کے درمیان ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تشدد ہوا ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ ” ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔”رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے یہ بیان انقرہ میں اپنی جماعت کے اجلاس کے دوران دیا۔قطر کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ تشدد کا ذمے دار اسرائیل ہے۔ قطر فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔متحدہ عرب امارات نے فریقین سے ہر حد تک تحمل کا مظاہرہ کرنے اور فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ کسی سنگین نتائج سے بچا جا سکے۔امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے وزارتِ خارجہ سے منسوب یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ دو اسلامی ممالک ایران اور قطرنے کھل کر اسرائیل کی مزمت کی ہے