اسلام آباد  (ویب نیوز)

سابق گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور تاجر برادی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کیلئے یورپی یونین سے جی ایس پی پلس کی سہولت حاصل کرنے کیلئے فعال کردار ادا کیا تھا جبکہ وہ اب بھی اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کو اگلے دس سال کیلئے جی ایس پی پلس کی سہولت مل جائے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے یورپی یونین کی جی ایس پی پلس سہولت سے اپنی برآمدا ت میں پانچ گنا اضافہ کیا ہے جبکہ پاکستان اس سہولت سے بہتر فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نجی شعبہ اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات اور ترسیلات زر کو ملا کر گذشتہ پانچ سال میں پاکستان میں تین سو ارب ڈالر آئے لیکن آج بھی ہم دو ارب ڈالر کیلئے آئی ایم ایف کے آگے ہر شرط ماننے کیلئے مجبور ہیں جس کی وجہ صرف اور صرف غیر مناسب حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کا معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ہے کیونکہ یہ طبقہ روزگار پیدا کرتا ہے، ملک کی دولت میں اضافہ کرتا ہے اور ٹیکس ریوینو کو فروغ دیتا ہے تاہم ملک کے تقریبا 20ادارے ان کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جس وجہ سے پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے اوورسیز پاکستانیوں نے باہر جا کر مختلف شعبوں میں شاندارترقی حاصل کی ہے اور اگر پاکستان میں ان کو بہتر ترغیبات دی جائیں اور بہتر تحفظ فراہم کیا جائے تو بہت سے اوورسیز پاکستانی اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پینشن یافتہ اوورسیز پاکستانیوں کو پرکشش ترغیبات دے تو وہ لاکھوں ڈالر ملک میں لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کے پینشن یافتہ افراد آخری عمر میں سستے ممالک میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے بیس بڑے کاروباری گروپس کو اعتماد میں لیا جائے تو وہ پاکستان کا قرضہ اتارنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ پاکستان کا تمام قرضہ اتارنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم ان کو اس سلسلے میں اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پی آئی اے، پاکستان سٹیل ملز، ریلوے اور بجلی کمپنیوں سمیت دیگر خسارے میں چلنے والے اداروں اور بجلی و گیس کے گردشی قرضوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان مسائل کو حل کئے بغیر معیشت کی بحالی ایک مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل کو حل کرنے کا پلان ان کی پارٹی کے منشور کا اہم حصہ ہے اور ان کی پارٹی ٹاسک فورسز بنا کر تمام شعبوں میں اصلاحات لانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ایک میثاق جمہوریت پر متفق ہوں اور کہا کہ چوہدری محمد سرور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کیلئے بھی پارلیمنٹ میں نشستیں مخصوص کی جائیں تاکہ قانون سازی کے عمل میں کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کے مفادات کا بہتر تحفظ کیا جا سکے جس سے ہماری معیشت بہتر ترقی کرے گی۔ انہوں نے اس امید کاا ظہار کیا کہ سیاسی جماعتیں اس معاملے کو بھی اپنے منشور میں شامل کریں گی جس سے پاکستان کے کاروباری مفادات کو بہتر فروغ ملے گا۔

چیمبر کے سینئرنائب صدر فاد وحید نے آئی ایم ایف کے معاہدے میں تاخیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقے کیلئے بروقت فیصلے بہت اہمیت رکھتے ہیں جس طرف حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے خسارے میں چلنے والے اداروں میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو سائیڈ لائن کرنے سے پاکستان ڈی ریل ہو گیا ہے۔

چیمبر کے نائب صدر انجینئر محمد اظہرالسلام ظفر نے کہا کہ کنسٹریکشن انڈسٹری معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے لیکن اس وقت یہ انڈسٹری حکومت کی عدم توجہ کا شکار ہونے کی وجہ سے گوں ناگوں مسائل سے دوچار ہے۔

چیمبر کے سابق صدر ظفر بختاوری نے کہا کہ حکومت سالانہ تقریبا ایک ہزار ارب روپے خسارے میں چلنے والے اداروں پر خرچ کرتی ہے جس سے حکومتی خسارہ بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس شرط پر خسارے میں چلنے والے اداروں کو چند بڑے بزنس گروپس کے حوالے کرے کہ اگر وہ دس سال میں پاکستان کا تمام قرضہ اتار دیں تو ان اداروں کو ان کو ٹرانسفر کر دیا جائے گا۔

چیمبر کے سابق صدر میاں شوکت مسعود، چوہدری محمد علی، راجہ جاوید اقبال، شیخ محمد اعجاز، خالد چوہدری، اور دیگر نے بھی اس موقع پر کاروباری طبقے کے مختلف مسائل کو اجاگر کیا اور معیشت کی بحالی کیلئے مفید تجاویز دیں۔