اسرائیل ہمیں بھوکا مار رہا ہے: غزہ کے معصوم بچوں کی پریس کانفرنس
غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے ہر روز 136 بچے شہید ہونے لگے
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 4 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔وزارت صحت
غزہ ( ویب نیوز)
اسرائیلی بمباری کا شکار غزہ کے معصوم بچوں نے پریس کانفرنس کرکے دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل انہیں بھوکا مار رہا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔غزہ میں متاثرین کو کھانے پینے کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے جس وجہ سے غزہ کے معصوم بچوں نے الشفا اسپتال کے باہر پریس کانفرنس کرکے دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔10 سالہ بچے نے دیگر بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر سے پوری دنیا کے سامنے اسرائیل ہم پر بمباری کررہا ہے اور وہ نسل کشی پر تلا ہوا ہے، وہ ہمیں بھوکا مار رہا ہے۔بچوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل پوری دنیا سے جھوٹ بول رہا ہے کہ وہ مزاحمتی تنظیم سے جنگ لڑرہا ہے لیکن حقیقت میں وہ ہم پر حملے کررہا ہے اور ہم بہت بار موت کے منہ میں جانے سے بچے ہیں۔بچوں نے اپنی پریس کانفرنس کا اختتام امن، زندگی، تعلیم، علاج اور کھانے کے ساتھ اسرائیل سے بدلے کے مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہر 10 منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے۔فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 4 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔غزہ میں 33 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جس میں بڑی تعداد بچوں کی شامل ہے۔عرب میڈیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات بچوں کی اموات کی شرح بڑھا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے غزہ میں ہر روز اوسطا 136 بچے شہید ہونے لگے، غزہ کے بچوں کی یومیہ اموات حالیہ ہونے والے دنیا کے کسی بھی تنازع میں بچوں کی اموات سے سیکڑوں گنا بڑھ گئی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ شام کی 11 سالہ جنگ میں ایک روز میں 3 بچے اور مجموعی 12 ہزار بچے، افغانستان کی 12 سالہ جنگ میں روزانہ 2 اور مجموعی 8 ہزار 99 بچے، یمن کی ساڑھے 7 سالہ جنگ میں 2 روز میں 3 بچے اور مجموعی 3700 بچے، عراق کی 14 سالہ جنگ میں 2 روز میں 1 بچہ اور مجموعی 3100 بچے اور یوکرین میں 21 ماہ کی جنگ میں 2 روز میں 1 بچہ اور مجموعی 510 بچے ماریگئے ہیں۔دوسری جانب ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین نامی این جی او نے بتایا کہ 1967 سے 7 اکتوبر 2023 سے قبل مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جتنے بچے شہید ہوئے، اس دوگنا زیادہ بچے ایک ماہ کے دوران شہید ہوچکے ہیں۔این جی او کے مطابق 1350 بچے ابھی بھی عمارات کے ملبے تلے موجود ہیں اور ان میں بیشتر ممکنہ طور پر شہید ہو چکے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 214 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 569 ہوگئی ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ شہید افراد میں 4 ہزار 324 بچے، 2 ہزار 823 خواتین اور 649 معمر افراد بھی شامل ہیں۔اس عرصے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 26 ہزار 475 فلسطینی زخمی ہوئے۔خیال رہے کہ 33 روز سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 193 طبی ورکرز شہید جبکہ 45 ایمبولینسوں کو نقصان پہنچا ہے۔