منرل واٹر کمپنیوں کے مضرصحت پانی کا معاملہ سینیٹ کمیٹی کے سپرد
ایوان میں معاملہ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان کی طرف سے اٹھایا گیا
اسلام آباد ( ویب نیوز)
چیئرمین سینیٹ نے منرل واٹر کمپنیوں کے مضرصحت پانی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیا یہ معاملہ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان کی طرف سے اٹھایا گیا تھا۔سینیٹ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ وزارتوں کے یوٹیلیٹی بلزکی مد میں دس ارب روپے سے زیادہ کے بھاری اخراجات ہیں،کمپنیوں کے 20 پانی کے برینڈز کو رپورٹ میں مضر صحت قرار دیا گیا،کھانوں کیمختلف برینڈزکابھی معائنہ کیا گیا،جب کہ نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے1178 ملازمین ہیں،77 کنٹریکٹ بنیادوں پر ہیں،رواں مالی سال میں کل بجٹ 6818 ملین روپے تنخواہوں اور مراعات کے لئے مختص کیا گیا۔ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ وقفہ سوالات میں ایوا ن میں ارکان سینیٹ نے اسٹیٹ بینک ملازمین کی بھاری تنخواہوں پر اعتراض اٹھا دیا۔ ارکان نے کہا کہ کیاخود مختاری یہ ہے کہ یہ ملازمین کی اتنی تنخواہیں بڑھاتے رہیں،یہ کون سے خاص کام کرتے ہیں کہ ان کی چالیس چالیس لاکھ روپے تنخواہ ہے،ہماری تنخواہ1 لاکھ 60 ہزار ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ڈویژن اور وزارتیں یوٹیلیٹی بلز پر دس ارب روپے سے زیادہ اخراجات کرتی ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پرنسپل اکانٹنگ افسران کو ایک آرڈر جاری کررہے ہیں کہ اخراجات کو کنٹرول کریں۔ رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کرپشن کا گڑھ بن چکاہے، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جو گندا پانی بوتل میں بھر کر لوگوں کو پلاتے تھے ان کے خلاف کیا ایکشن کیا گیا ہے۔وزیرپارلیمانی امور نے کہا کہ کرپشن کا گڑھ بننے والا یہ بیان افسوس ناک ہے،اگر کرپشن کے بارے میں کوئی معلومات ہیں تو ہمیں ضرور دیں، مرتضی سولنگی نے کہا کہ 20 پانی کے برینڈذ کو رپورٹ میں مضر صحت قرار دیا گیا،ان میں سے صرف 2 برینڈزمتذکرہ ادارے کے تحت رجسٹرڈ تھے،جب تک وہ اسٹینڈرڈ پر نہیں آئے ان کو نہیں کھولا گیا،کھانے کے مختلف برینڈز بھی اس طرح کرتے ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا گیا،جن جن لوگوں کو پکڑا گیا ان کو سزا دی گئی، میرے خیال سے یہ سزا کم ہے، مرتضی سولنگی نے کہا کہ یہ سوال کمیٹی کو بھیجا جائے ۔چیئرمین سینیٹ نے پی ایس کیو سی اے سے متعلق سوال کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلاس کے دورانسینیٹر مشتاق احمد نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک ڈرائیور کی تنخواہ سینیٹ کے ممبر سے ڈبل ہے۔ چیرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم یہ سوال وزارت قانون کو بھیج دیتے ہیں۔