اسلام آباد  (ویب نیوز)

سینیٹ اجلاس میں کیمرج اے اور او لیول  کے نصاب میں متنازعہ مضامین معاملہ  اٹھ گیا۔ وفاقی وزیرتعلیم رانا تنویرنے واضح کردیا ہے کہ  کیمرج کی انتطامیہ کا آگاہ کردیا گیا ہے کہ پاکستان کے لئے نصاب حکومت نے این او سی سے مشروط کر دیا۔ کیمرج  سے کہا گیا ہے کہ  اگر یہاں اپنا نصاب چلانا ہے تو این او سی لیں۔دریں اثنا ایوان میں قانون انتخابات 2017میں الیکشن کمیشن کی تجویز کردہ ترامیم کے جائزہ سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی ۔اپوایزشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں چیف الیکشن کمیشن کا لیٹر لگا ہوا ہے یہ لیٹر آپ کے نام پر لکھا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن جو کہہ رہا ہے وہ توہین عدالت کے زمہ میں آتا ہے۔ پہلے پیرا میں الیکشن کمیشن خود کہہ رہا ہے کہ کا الیکشن 90 دن میں ہونے چاہیے ہیں لیکن اگر مگر کے ساتھ دوسرے پیرے میں کہا کہ سازگار ماحول ضروری ہے۔  نظر آرہا ہے کہ الیکشن میں انہیں بری طرح شکست ہو گی پہلے یہ دن آگے کر رہے تھے،پھر مہینے آگے  گئے اور اب سال آگے لے جا رہے ہیں۔ اسی لیٹر میں الیکشن کمیشن نے دھمکی بھی دے دی ہے۔ الیکشن کمیشن کہتا ہے تنقید ہوئی تو  یہ الیکشن کمیشن کی توہین ہوگی۔ یہ جانبدارانہ الیکشن کمیشن ہے۔جو ماحول یہ چاہ رہے ہیں انہیں یہ ماحول نہیں ملے گا ۔یہ تاثر مل رہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک جانبدار ادارہ ہے اس وقت اقتدار کی ایک جنگ چل رہی  ہے۔ہر ادارہ اپنی حدود و قیود کے تحت سپریم ہے۔ ہم تصور کر لیتے ہیں کہ جو پارلیمنٹ نے کہہ دیا وہ حرف آخر ہے۔ ایک رولنگ پھر قاسم سوری نے بھی دی تھی اس پر بھی غور کیا جائے مگر آدھی رات کو عدالتیں کھولی گئیں۔ ریاست ایک جسم کی مانند ہے اور پارلیمنٹ اس کی روح کی مانند ہے۔ قراردادوں اور تقریروں سے آئین تبدیل نہیں ہوتے۔ پارلیمنٹ کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے ۔پنجاب اور کے پی میں کونسی حکومت ہے؟اس سب کا مقصد صرف الیکشن سے فرار ہے ۔آج جو ترمیم پچھلی تاریخوں میں سامنے لائی گئی وہ سب کرپشن کے کیسز معاف کرانے کے لیے ہے۔ ملک میں جو آواز اٹھاتا ہے تو اس کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ایک سابق وزیر اعظم جس کو گولیاں لگیں اور حملہ ہواوہ تمام مشکلات کے باوجود عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں ،جب کہ دوسرا سابق وزیر اعظم ملک سے فرار ہے۔ آئین کے تحت چلیں اور اپنی زات کے لیے قانون کو استعمال کرنا چھوڑ دیں عدالتوں کا اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا ہوگا۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ  سیاست کی بہت تشویشناک صورتحال بنتی جا رہی ہے۔ پنجاب اور کے پی میں دو نگراں حکومتیں بنائیں گئی جن کی زمہ داری 90 دن میں الیکشن کرانا تھا ۔افسوس کی بات ہے کہ یہ دونوں حکومتیں اپنی زمہ داری نہیں نبھا رہی۔ایک ایک دن میں دس دس کیسز درج کر لیے جاتے ہیں وہ سب کیسز صرف اور صرف انتقام لینے کے لیے بنائے جاتے ہیں اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ملی ۔ ایک ہی مضمون کے ساتھ پاکستان کے مختلف شہروں اور صوبوں میں مقدمات درج کیے گئے ۔چوہدری پرویز الہی دو بار وزیر اعلی رہے اور ڈپٹی وزیراعظم رہے ،انہوں نے ترقی کے ایسے منصوبے بنائے کہ وہ ایک مثال ہیں ،ایک شریف آدمی کے گھر پر ایسی چھڑھائی ہوتی ہے کہ اس کی بھی مثال نہیں ملتی، گھر میں بچوں کو  بھی حراساں کیا جاتا رہا جس کانوٹس لینا چاہیے۔ آئی جی پنجاب کو طلب کر کے اس سے پوچھنا چاہیے کہ اس نے ایسا سلوک کیوں کیا؟اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے تحقیقات ہونی چاہیے اگر اس پر نوٹس نہیں کیا گیا تو کوئی شریف آدمی سیاست میں نہیں آئے گا۔