سینیٹ  نے پارلیمانی سال مکمل کرلیا

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان بالا میں محازآرائی کا سلسلہ جاری رہا

وزیراعظم شہبازشریف کسی  سینیٹ اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ،

رجیم تبدیلی کے بعد چئیرمین سینیٹ کا رویہ بھی پی ٹی آئی کے ارکان سے تبدیل ہوگیا

بعض ارکان سینیٹ کو گرفتاریوں مقدمات تشدد کا سامنا کرنا پڑا

ایوان بالا بھرپورطور پر اپنے ارکان کا دفاع نہ کرسکا پروڈکشن آرڈربھی جاری نہ ہوئے

قائدایوان ، اپوزیشن لیڈرز اور چیف وہیپ کی تبدیلی ہوئی

اسلام آباد(ویب  نیوز)

سینیٹ آف پاکستان نے پارلیمانی سال مکمل کرلیا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان بالا میں محازآرائی کا سلسلہ جاری رہا وزیراعظم شہبازشریف کسی  سینیٹ اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ،رجیم تبدیلی کے بعد چئیرمین سینیٹ کا رویہ بھی پی ٹی آئی کے ارکان سے تبدیل ہوگیا مکمل ہونے والے پارلیمانی سال میں بعض ارکان سینیٹ کو گرفتاریوں مقدمات تشدد کا سامنا کرنا پڑا ایوان بالا بھرپورطور پر اپنے ارکان کا دفاع نہ کرسکا پروڈکشن آرڈربھی جاری نہ ہوئے قائدایوان  اپوزیشن لیڈرز اور چیف وہیپ کی تبدیلی ہوئی ایوان بالاکو وزراء کی عدم شرکت کا مسئلہ درپیش ہے اس بارے میں وزیراعظم کو خط لکھا جاچکا ہے۔اگلے سال سینیٹ کے انتخابات ہونگے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ آف پاکستان کا گذشتہ روز پارلیمانی سال مکمل ہو گیا ۔ اپریل 2022 ء میں حکومتی تبدیلی پر ایوان بالا میں بھی اہم تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں ۔ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی حکومتی بینچوں پر جبکہ سینیٹر شہزاد وسیم اپوزیشن  لیڈر بن گئے ۔سینیٹر اسحاق ڈار نے طویل عرصے کے بعد حلف رکنیت اٹھایا اور قائد ایوان تعینات کر دئیے گئے ۔اس سے قبل سینیٹر شہزاد وسیم قائد ایوان تھے ۔ مکمل ہونے والے پارلیمانی سال میں وزیر اعظم شہباز شریف کسی اجلاس میں شریک نہ ہو سکے ۔جب کہ  قوانین میں ماضی میں ہونے والی  ترمیم کے تحت وزیراعظم پر لازمی  ہے کہ  وہ سینیٹ کے اجلاس کے دوران ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ ایوان کی کارروائی میں شریک ہوں۔ کارروائی کے قواعد و ضوابط رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ 2012 نامی قانون میں درج ہیں۔ ترمیم کے تحت ملک کے وزیراعظم پر لازم ہوگا کہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ زیرو آور میں شریک ہوں۔ مگراپریل 2022میں منتخب ہونے کے بعد شہباز شریف نے  اب تک ایک مرتبہ بھی ایوانِ بالا کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے ۔  آئین قانون کی عملدرآٰی پر پختہ یقین رکھنے والی  حکومتی جماعت پیپلزپارٹی بھی وزیراعظم کو ایوان بالا میں نہ لاسکی ۔   مکمل ہونے والے پارلیمانی سال میں سینیٹر اعظم سواتی ، سینیٹر سیف اللہ نیازی کو گرفتاری ، حراست ، ہراساں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا اور بار بار کے شدید احتجاج کے باوجود چیئرمین سینیٹ بروقت پروڈکشن آرڈر جاری نہ کر سکے ۔ ایوان بالا گرفتار ارکان کے حقوق کے دفاع میں قابل ذکر کردار ادا نہ کر سکا ۔ ایوان بالا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان معاملات پر پی ٹی آئی ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے دفتر میں دھرنا دے دیا ۔ نشانہ بننے والے اپنے ارکان کے تحفظ کے لیے پی ٹی آئی ارکان کو کئی دنوں تک پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک احتجاجی مارچ بھی کرنے پڑے  ۔ایوان بالا میں حکومت اپوزیشن میں سخت تناؤ کی کیفیت ہے ۔ وزراء کی عدم شرکت کا مسئلہ بھی درپیش ہے ۔ بار بار کی رولنگ کے باوجود وزراء نے اس معاملے پر توجہ نہ دی ۔ چیئرمین سینیٹ نے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا تھا ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، بد امنی جیسے سلگتے مسائل پر رسمی بحث ہوئی مگر ایوان بالا عوام کی شنوائی کے لیے کوئی موثر کردار ادا نہ کر سکی ۔