سینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے ممبر پارلیمنٹزاستحقاق بل 2022   متفقہ طور پر منظور کرلیا

بل کا مقصد  کسی بھی  رکن پارلیمنٹ کو غیر معمولی حالات میں بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا آئینی فرض ادا کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے

 سینیٹ وقومی اسمبلی کے ارکان کو چیئرمین سینیٹ ،اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکے گا

وزیر اعظم پر اعتماد  یا عدم اعتماد کے  ووٹ کے حوالے سے  اجلاس کے آغاز سے ایک ہفتہ قبل  کسی بھی رکن کو حراست یا گرفتار نہیں کیا جاسکے گا

اسپیکر اسمبلی ،چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا  ہے صرف رولز میں تبدیلی نہیں قانون سازی کی ضرورت  ہے، سینیٹر رضا ربانی

اسلام آباد (ویب نیوز)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورنے سینیٹ ،قومی اسمبلی کے ارکان کو کسی بھی الزام پر چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتار نہ کرنے  سے متعلق    ممبر پارلیمنٹزاستحقاق بل 2022   متفقہ طور پر منظور کرلیا، بل کا مقصد   کسی بھی  رکن پارلیمنٹ کو غیر معمولی حالات میں بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا آئینی فرض ادا کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے ، کسی رکن پارلیمنٹ کی  ضرورت پڑنے پر گرفتاری یا نظربندی کا طریقہ کار طے کردیا گیا، کسی بھی رکن  پارلیمان کو حفاظتی  حراست میں نہیں لیا جاسکے گا، اسی طرح  وزیر اعظم  یا وزیراعلیٰ  کے انتخاب ،اعتماد  یا عدم اعتماد کے  ووٹ یا مالیاتی بل کے حوالے سے متعلقہ  اسمبلی کے اجلاس کے آغاز سے ایک ہفتہ قبل  کسی بھی رکن کو حراست یا گرفتار نہیں کیا جاسکے گا جب کہ کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر ایرا حکام کے بارے میں  وزیر اعظم کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا  ۔ پیر کو  کمیٹی کا اجلاس سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت  پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ سینیٹر میاں رضا ربانی  کے  پیش کردہ  ،، ممبر پارلیمنٹزاستحقاق بل 2022 ،،کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ممبر پارلیمنٹ کو سیاسی ایجنڈا کی تکمیل کے لیے زیر حراست رکھا جاتا ہے اور ماضی میں ممبر پارلیمنٹ کو حراست میں رکھنے کے حوالے سے پانچ صفحے پر مشتمل خط اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کو لکھ چکا ہوں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ ممبر پارلیمنٹ کو اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ اسپیکر اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کو خط میں لکھا کہ موجودہ قانون کے مطابق  ایسا ممکن نہیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہوگی۔ سیکریٹری وزارت پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی نے اپنے رولز میں ترمیم کر لی ہے اور سینیٹ بھی ایسا کر سکتی ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ رولز میں ترمیم کافی نہیں، ایکٹ آف پارلیمنٹ مناسب ہوگا۔ سیکریٹری پارلیمانی امور نے بل کا نام ممبر پارلیمنٹ  استثنی اور استحقاق بل رکھنے کی تجویز بھی دی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے  سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے پیش کردہ ممبران سینیٹ اور قومی اسمبلی کے استحقاق اور استثنی کا بل، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر ولید اقبال اور سیکریٹری پارلیمانی امور کی جانب سے تجویز کردہ ضروری ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔کمیٹی اجلاس میں ایرا کے ملازمین کی برطرفی کے معاملہ پر بھی غور کیا گیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ اس وقت چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین ایرا دونوں کا عہدہ خالی ہے اور اسکو جواز بنا کر ایرا حکام  نے کہا ہے کہ معاملے کو موخر کر دیا جائے۔ چالیس خاندانوں کے روزگار کا معاملہ ہے اور اسے ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتے۔ سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ "ایرا میں تو جنگل کا قانون ہے اور غیر قانونی معاملات چل رہے ہیں۔ سابق چئرمین ایرا کو کمیٹی نے سفارش کی ، لیکن اس نے نہ کمیٹی تجویز  پر عمل کیا، نہ ہی ہمیں جواب دیا۔ اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے”۔ کمیٹی نے ایرا حکام کی کمیٹی اجلاس میں غیر حاضری اور سفارشات پر عدم عمل درآمد کے حوالے سے خط لکھنے  اور وزیر اعظم کو بھی اس حوالے سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ایرا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا تقرر جلد سے جلد کیا جائے۔