بیرسٹر گوہر خان کی پریس کانفرنس کے بعد شیر افضل مروت کی انٹری
دونوں رہنما آمنے سامنے ۔ شیر افضل مروت کو پریس کانفرنس سے روکا
آزادانہ حیثیت میں انتخابات لڑنے والوں پر فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہو گا
آزادنہ حثیت میں انتخابات لڑنا پارلیمان جمہوریت سسٹم کی ہار ہو گی
اسلام آباد( ویب نیوز)
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کی پریس کانفرنس کے بعد شیر افضل مروت کی انٹری پر دونوں رہنما آمنے سامنے آگئے۔اپنی پریس کانفرنس ہونے پر بیرسٹر گوہرنے شیر افضل مروت کو اس سے روکا۔اسلام آباد میں ارٹی سیکرٹریٹ میں بیرسٹر گوہر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب سے حکومت تبدیل ہوئی ہے اس کے بعد سے لندن پلان کو رائج کیا گیا ہے، ہم نے تین مرتبہ سپریم کورٹ اور سات مرتبہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کروائے، سپریم کورٹ نے الیکشن کروانے کی تاریخ الیکشن کمیشن کو دی ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق 8 فروری کو ملک بھر میں الیکشن ہونے لازمی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب سے انتخابات کا سلسلہ شروع ہوا ہے ملک میں ایک پارٹی کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نہیں نبھا رہا ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے کردار ادا کریں، ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرے گی۔ اس سوال کے آزادانہ حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے سے کیا ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کو فروغ نہیں ملے گا ؟ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اگر لوگ آزادانہ حیثیت میں انتخابات لڑیں گے تو ان پر فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہو گا تو جو بھی الیکشن جیتے گا وقتی طور پر اسکی جیت ضرور ہو گی مگر اس میں ہار سسٹم کی ہو گی پارلیمان کی ہو گی جمہوریت کی ہو گی ۔ اس میں ہار تمام اداروں کی ہو گی ۔ ملک آگے ترقی نہیں کر سکتا اگر اسے مضبوط ریاستی نظام نہ ملے ۔ اگر پارلیمان میں کوئی بندہ داغدار ہو تو اس کے نتیجے میں مضبوط ریاست نہیں ملتی ۔ کوشش یہی کر رہے ہیں کہ بحیثیت جماعت بلے کے انتخابی نشان پر انتخابی میدان میں اتریں سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے ہمارے سب امیدواروں کو ایک جیسا انتخابی نشان ملے کوئی کنفیوژن نہ ہو انتخابات کے بعد ارکان کے تناسب سے ہمیں مخصوص نشستیں ملیں ۔ یہی دلائل ہم ہر جگہ دے رہے ہیں ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق پارٹی سیکرٹریٹ میں ان کی پریس کانفرنس کے بعد اس وقت دلچسپ صورتحال سامنے آئی جب پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت اپنی پریس کانفرنس کرنے آگئے۔بیرسٹر گوہر خان نے شیر افضل مروت کو پریس کانفرنس سے روک دیا تاہم شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مل کر آرہا ہوں میں اپنی پریس کانفرنس کروں گا۔اور شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے ابھی مل کر آیا ہوں، جو بھی میں کہہ رہا ہوں اس کو خان صاحب اور پی ٹی آئی کا بیانیہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے دائر کیا تھا، عدالتوں کا پی ٹی آئی کے حوالے سے کردار منصفانہ نہیں۔بعدازاں پارٹی کی طرف سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ کسی فرد کے ذاتی حیثیت میں جاری کردہ بیانات پارٹی کے موقف یا پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے۔ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ صرف پی ٹی آئی کے آفیشل اکانٹ پر جاری کئے گئے بیانات ہی پارٹی کے موقف یا پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔ کسی بھی فرد کی طرف سے اپنی ذاتی حیثیت میں دیئے گئے/جاری کیے گئے بیانات پارٹی کے موقف یا پالیسی کی ترجمانی نہیں کرتے۔ یہ بیان تمام متعلقہ افراد کی عام معلومات کے لیے جاری کیا جا رہا ہے۔