قومی اسمبلی اجلاس کی کاروائی ،پیپلزپارٹی کے ارکان کا فلور نہ ملنے پرواک آئوٹ
نورعالم کو لوٹا ، لوٹا کے نعروں کا سامنا کرنا پڑگیا ۔ ۔دوبار کورم کی نشاندہی کی گئی دونوں بار کورم پورا
۔ پہلی بار جے یو آئی(ف) کے ارکان کا حتجاج….پیپلزپارٹی کے واک آئوٹ کا اپوزیشن نے بھی ساتھ دیا
اسلام آباد ( ویب نیوز)
قومی اسمبلی میں جمعہ کو حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی کے ارکان نے فلور نہ ملنے پر واک آئوٹ کیا نورعالم کو لوٹا ، لوٹا کے نعروں کا سامنا کرنا پڑگیا ۔دوبار کورم کی نشاندہی کی گئی دونوں بار ہی حکومت کورم پورا رکھنے میں کامیاب رہی ۔ پہلی بار جے یو آئی(ف) کے ارکان نومنتخب رکن اسمبلی کے حلف کے خلاف احتجاجاًواک آئوٹ کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کردی جبکہ دوسری مرتبہ پیپلزپارٹی نے سید نویدقمر کو فلور نہ دینے پر واک آئوٹ اور کورم کی نشاندہی کی جب کہ اپوزیشن ارکان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ صرف باجے اوربگل بجانے آتے ہیں ۔پیپلزپارٹی کے واک آئوٹ کا اپوزیشن نے بھی ساتھ دیا ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت تقریباً چالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا ۔ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے ۔ آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں سپیکر پر لازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں۔ملک میں مہنگائی سمیت دیگر اہم ایشوز پر بات چیت ہونی چاہیے، ہم نے آئین و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ ایک غیر قانونی کام اسپیکر کی طرف سے کردیا گیا ہے ، صدف احسان جے یو آئی سے ممبر نہیں مگر ان کا حلف اٹھایا گیا ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔نورعالم کی تقریر کے د وران اپوزیشن ارکان لوٹا ، لوٹا کے نعرے لگاتے رہے ۔ نور عالم خان نے کہاکہ صدف احسان کا ہماری جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔جو ہماری ممبر نہیں آپ نے ان سے حلف لے کر غیر قانونی غیر آئینی کام کیا۔پارٹی نے ان کو ڈی نوٹیفکیشن کا بھی نوٹس دیا تھا ۔ جس پر سپیکر نے کہاکہ میرے پاس الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن ہے اس لئے حلف لے رہا ہوں۔ نور عالم خان نے کہاکہ اس پر ہم احتجاجا واک آئوٹ کرتے ہیں۔اور واک آئوٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے بعدازاں کورم کی نشاندہی کردی ۔ سپیکر نے گنتی کروانے کی ہدایت کردی گنتی کروانے کے بعد کورم پورا نکلا۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل نے کہاکہ ہماری شائستگی یا روایت پسندی کو اگر کمزوری کے طور پر لیا گیا تو کوئی مائی کا لال بات نہیں کر سکتااگر ملک کو نقصان پہنچانا ہے تو باقی جماعتیں برداشت نہیں کریں گے ۔ ان کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا شور شرابہ ، دستاویز کے ساتھ ڈیسک بجاتے رہے ۔ قادر پٹیل نے کہاکہ ماضی میں ایک ہی دن میں باون بل بلڈوز کیے گئے ۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز ایک بار بل پیش کرنے لگے ابھی پڑھا نہیں تھا تو ڈپٹی اسپیکر نے کہا پڑھا ہوا سمجھا جائے بل پاس کیا جاتا ہے ۔آج یہ کیسی باتیں کر رہے ہیںیہ صرف باجے اوربگل بجانے آتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی امین الحق نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر ہے، یہ پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی جاگتا ہے تو ملک سوتا ہے لیکن کراچی آج کرچی کرچی ہو رہا ہے، آج شہر خون کے آنسوں رو رہا ہے، روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں اسٹریٹ کرائمز ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر کراچی کے عوام جنازے اٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئی جی سندھ کو چاہیے کہ کراچی کے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں اور معاملات حل کریں اور اسٹریٹ کرائم کے جن کو قابو میں لائیں، وفاقی وزیر داخلہ آج تک ایوان میں نہیں آئے، انہیں یہاں آنا چاہیے۔ جس پر سپیکر نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی اعجاز جاکھرانی کے ساتھ مل کر اس معاملے کا حل نکالیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمیں آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے، ہم صرف دو چیزوں پر توجہ دلانے چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان آئین و قانون کے مطابق چلے، ہم یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ صدر کی تقریر کے بعد ایوان کیسے چلانا چاہیے۔ صدرزرداری بطور صدر وفاق کے اتحاد کی نمائندگی نہیں کر رہے، کیونکہ پیپلز پارٹی کی صدارت سے استعفی نہیں دیا، زرداری ا بھی تک پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم ان کے خطاب پر بات کرنا چاہتے ہیں یہ آرٹیکل 56 کے مطابق ہے۔ جس پر سپیکر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ جب صدر مملکت کی تقریر آئے گی تو ایجنڈا میں ہم اسے شامل کریںگے ۔سپیکر نے پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کو بات کرنے کیلئے فلور دیا تو انہوں نے تقریر شروع کی ہی تھی کہ جس پر شازیہ مری نے کہاکہ پہلے سید نوید قمر بات کرنا چاہتے ہیں جس پر سپیکر نے کہاکہ پہلے آپ فیصلہ کرلیں کہ کس نے بات کرنی ہے جس پر بلاول بھٹو غصے میںآگئے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے، بعدازاں شازیہ مری نے کورم کی نشاندہی کردی ۔پیپلزپارٹی کے واک آئوٹ کے ساتھ ہی اپوزیشن بھی ایوان سے باہر چلی گئی تاہم پیپلزپارٹی کو واپس ایوان میں منا کر لایا گیا تو اپوزیشن ارکان بھی واپس ایوان میںآگئے ۔پیپلزپارٹی کے واک آئوٹ کرنے پر وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ اور طارق فضل چوہدری انہیں واپس منا کر ایوان میں واپس لائے اسی دوران کورم پورا کرنے کیلئے گنتی جاری تھی جس پر نورعالم نے کہاکہ یہ واک آئوٹ پر تھے جس پر سپیکر نے کہاکہ ان کا ٹوکن واک آئوٹ تھا ۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر دوبارہ بھی کورم پورا نکلا ۔دریں اثناوفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ پچھلے چند دنوں میں عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بوجھ صارفین پر آنا ہے مگر حکومت کی کوشش رہی ہے کہ جس حد تک قیمتوں کو نیچے رکھا جاسکے۔ قومی اسمبلی میں عالیہ کامران اور نعیمہ کشور خان کے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق توجہ دلائونوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت غریب عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ پاکستان میں پٹرول کا دارو مدار درآمد پر ہے اور جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی قیمت بڑھانی پڑتی ہے۔ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن لیڈر عمرا یوب شور شرابہ کرتے رہے اور کہتے رہے یہ جھوٹ بول رہے ہیں ایسا نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل دسیتابی کو یقینی بنانے کیلئے پندرہ روز کی معیاد رکھی ہے ہر پندرہ روز کے بعد عالمی مارکیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیاجاتا ہے ۔ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان شور شرابے کرتے رہے ۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس کی کاروائی پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردی
#/S