اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں  استحکام پاکستان آپریشن کے بارے میں پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ
 وفاقی وزیرقانون کا  پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان
 وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے اپیکس کمیٹی میں آپریشن پر کوئی اعتراض نہیں ۔ اعظم نزیر تارڑ
اپیکس کمیٹی جتنی بڑی ہو اس ایوان  سے بالادست نہیں ۔ بیرسٹر گوہر علی

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں  استحکام پاکستان آپریشن کے بارے میں پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا وفاقی وزیرقانون و انصاف اعظم نزیر تارڑ نے اس معاملے پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کردیا، انھوں نے واضح وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپیکس کمیٹی میں آپریشن پر کوئی اعتراض نہیں ۔اتوار کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں ہوا۔چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کہہ رہی ہے استحکام آپریشن شروع کرنے جارہے ہیں،اتنا بڑا فیصلہ وفاقی حکومت کرنے جارہی ہے،آپ فیصلے سے پہلے اس کو ایوان میں لیں ،یہ ایوان جیسا بھی ہے،اجنبی بیٹھے ہیں تب  ایوان تو ہے، اپیکس کمیٹی جتنی بڑی ہو اس ایوان کو سپرسیڈ نہیں کرسکتی،وہی قیادت پارلیمان کو ان کیمرا بریفنگ دے ۔جو کاروائی ہو ایوان کے مشورے کے ساتھ ہو طریقہ کارکیا ہوگا ۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس ایوان میں کتنے اپوزیشن لیڈر ہیں  ایک ڈپٹی ،ایک اسسٹنٹ اپوزیشن لیڈر ہے،عمر ایوب خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے شور شروع کردیا ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر دفاع تو ہے ہی جھوٹا۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں نہیں کہتا یہ شہریار آفریدی نے کہا ہے یہ پوری لیڈرشپ سمجھوتہ کئے ہوئے ہے  سب ڈرامہ ہو رہا ہے ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ معتبر ترین ایوان ہے،اپوزیشن بتائے  آپ کو کسیے اعتماد میں لیں سننے کو آپ تیار نہیں۔وزیر اعلی گزشتہ روز اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں موجود تھے انہوں آپریشن پر اعتراض نہیں کیا،ہم نیشنل سیکیورٹی کمیٹی  کا یہاں ان کیمرا بلائیں گے ۔ان کی حکومت میں تو  نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں ان کے  وزیراعظم نہیں آئے مگر وزیراعظم شہبازشریف ضرور اس میں شریک ہونگے، ان کے وزیراعظم نے کہا تھا میں اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔شہریار خان آفریدی نے وضاحت کی کہ  وزیر دفاع نے بہت بڑا بہتان لگایا ہے 72، 74 سال کی عمر میں یہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع کو  یہ ملک آپ کو معاف نہیں کرے گا،ریحانہ ڈار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا وزیر دفاع   آپ میں ذرا حیا ہوتی تو آپ یہاں نہ ہوتے۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جو بجٹ بنا کر دیا وہ من و عن نافذ کردیا گیا ہے۔زرعی سیکٹر ملک میں ریڑھ کی ہڈی ہے۔آپ انتخابات میں شکست کا بدلہ عوام سے لے رہے ہیں۔ آپ ملک کی عوام سے وہ بدلہ رہے ہیںہم اس پر ضرور احتجاج کرتے رہیں گے۔لیہ تونسہ پل نامکمل ہے، اس کو مکمل کر لیا جائے۔رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا کہ  کے پی اور قبائلی اضلاع میں ممکنہ آپریشن کو مسترد کرتا ہوں،ہم نے امریکہ کی خوشی کے لئے فاٹا کو برباد کردیا ہے،وزیراعظم، پارلیمنٹ اور عوام کے مینڈیٹ کے لئے سپیس بنانی ہوگی،فاٹا کے عوام نے نہ نقل مکانی کرنی ہے نہ آپریشن کے لئے راہ ہموار کرنی ہے،باجوڑ سے وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ایبٹ آباد تک آپریشن کو مسترد کرتے ہیں۔حکومتی رکن قیصر احمد شیخ  بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں بہترین  بجٹ پیش کیا گیایہ آئی ایم ایف کا 24 واں پروگرام ہے،ریوینیو ڈبل کر رہے ہیں،بجلی کا ریٹ 10 روپے کم ہوگیا،امیر آدمی پر ٹیکس لگا ہے،وزیر خزانہ نے بڑی محنت سے بجٹ تیار کیا ہے،دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے،لوگ جو کہہ رہے ہیں کہ سرمایہ باہر جا رہا ہے، میں بالکل نہیں مانتا۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہاں دو تہائی انڈر ٹرائل جیل میں ہیں کوئی شخص ملک میں محفوظ نہیں۔دس لاکھ بزنس مین باہر چلے گئے، طالب علم باہر جارہے ہیں۔گورننس کو بہتر کیا جائے ۔رول آف لا کو بہتر کیا جائے۔سب کو پبلک فنڈنگ کی جائے تمام سیاسی جماعتوں کوجمہوریت مستحکم ہوگی تو معیشت مستحکم ہوگی۔ایم کیوایم پاکستان کے  سید وسیم حسین نے کہا کہ کیا اس بجٹ کے بعد ایک عام آدمی اپنا گھر چلا سکتا ہے؟جس کا جو حق ہے اس کو ملنا چاہئے،جن کی پراپرٹیاں اربوں میں چلی گئی ہے ان سے ٹیکس وصول کریں۔دہشت گردی معیشت کی بھی دہشت گردی ہے۔آج یہاں پی ٹی آئی کا تو ذکر نہیں ہونا چاہیے ،یہ فارم 45 فارم 47 کی بات کرتے ہیںحلقہ این اے 220 سے الیکشن لڑیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ اس دوران ان کی سنی اتحادکونسل کے ارکان سے تلخ کلامی ہوگئی ۔ ایم کیوایم کے رکن نے کہا کہ ہم 1947 والے ہیںحیدرآباد میں عید کے دنوں میں بھی لوڈشیڈنگ ہوئی۔پی پی پی کی رہنما  اسمبلی شازیہ مری نے  اظہار خیال  کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بچوں عورتوں بزرگوں کو اسرائیلی فورسز ظلم وجبر  کا نشانہ بنارہی ہیں اس کی مذمت کرتے ہوں نسل کشی کی  جارہی ہے۔پیپلزپارٹی کی رہنما نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بھارتی فورسز کی ہاتھوں پائمالی کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔   سرگودھا سوات کے  تکلیف دہ واقعات تھے ہجوم کا جسٹس مسائل کا حل نہیں ہے اس پر کبھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہئے۔بلاول بھٹو کی رہنمائی میں یہ بجٹ نہیں بنا، وزیرخزانہ نے تقریر میں کہا اس لئے وضاحت ضروری تھی۔ انہی لوگوں کو رگڑا لگتا ہے جو ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ایف ابی آر انہی کے پیچھے جائے گی جو رجسٹرڈ ہیں۔ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں اتنا بڑا ٹارگٹ لگا دیا ہے۔پی ایس ڈی پی پر پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔نیشنل اکنامک کونسل بڑی دیر سے بنی۔ہمیں پانچ برسوں میں نہ سنا گیا نہ وہ شیئر دیا گیا۔نگران حکومت نے منظور سکیموں کے لئے ایک روپیہ جاری نہیں کیا۔سندھ میں ہمارے پاس 10 این آئی سی وی ڈی ہسپتال ہیںاین آئی سی وی ڈی پاکستان کا ہسپتال ہے ۔میں سندھ کے اندر لوڈشیڈنگ نے برباد کردیا ہے عید کے دن بجلی نہیں تھی، ہم 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دیکھ رہے ہیںبجلی نہ دے کر تعصب آپ پھیلا رہے ہیںجائیں ان افسروں کو پکڑیں جو کنڈے لگاتے ہیںدھمکیاں سندھ کے لوگ برداشت نہیں کریں گے میرے آبائی گاؤں کی بجلی بند کی گئی عوامی احتجاج پر دھمکی دی گئی کسی کو بجلی نہیں ملے گی ۔سندھ حکومت کو شاباش دیتی ہوں انہوں نے یونیورسٹیوں کا بجٹ 30 ارب بجٹ رکھا ہے،کل کسی نے کہا ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی آپ چوڑیاں پہنیں، اعزاز کی بات ہے آپ کی مائیں بہنیں چوڑیاں پہنتی ہیں۔وفاقی وزیر اویس لغاری نے شازیہ مری کے  بیان کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے حیسکو کے ایک ایس ڈی او کے رویئے سے متعلق بات کی ،اگر یہ بات ہوئی ہے تو میں اس پر معذرت کرتا ہوں،مجھے امید ہے ایسا دوبارہ نہیں ہوگا، ارکان سے اچھا رویہ اختیار نہ کیا گیا تو متعلقہ سی ای او کے خلاف کاروائی ہوگی ۔ جے یو آئی کی عالیہ کامران نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں جو بویا وہی کاٹ رہے ہیں۔بجٹ بااختیار لوگوں کی نمائندگی کر رہا ہے، عوام کے لئے کچھ نہیں ہے۔یہ بجٹ عوام کا معاشی قتل عام کرے گا۔بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کوئی سہولت نظر نہیں آرہی۔ان حالات میں اس بجٹ پر مکمل طور پر نظر ثانی کی جائے۔سنی اتحاد کونسل کے رہنما علی محمد خان  نے کہا کہ گالی سے نہیں دلیل سے جواب دیںسب سے بڑی قربانی پاکستان کے لئے اردو بولنے والوں نے دی ہے،ہم سب عہد کرتے ہیں یہ پاکستان ہماری ماں ہے قوم کو بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا اصل چہرہ دکھایا جائے عدالتی کمیشن بنایا جائے عمران خان نے اگر حمود الرحمان کمشین کی رپورٹ پڑھنے کا کہا ہے تو اس پر اعتراض کیوں سبق حاصل کرنے کئے ایسا کہا گیا ۔  9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے میرا لیڈر تو اس وقت حراست میں تھا ۔یاسمین راشد عالیہ حمزہ کا کیا قصور ہے۔شاہ محمود قریشی کا کیا قصور ہے۔سائفر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔سابق گورنر محمد زبیر نے جو بات کی تھی اس پر بھی کمیشن بنائیں۔اپنے لیڈر کی غلط بات کو غلط کہیں۔پی پی پی کے رکن سید حسین طارق نے کہا کہ ہر بار تنخواہ دار کلاس پر اور زیادہ ٹیکس لگائے جاتے ہیں۔ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے ان ڈائیریکٹ ٹیکس پر بجٹ بنایا جاتا ہے۔چارٹر آف اکانومی ملک کے مسئلوں کو حل کرسکتا ہے۔ جمال رئیسانی نے کہا کہ اس بجٹ میں کھیل جیسے شعبے کو حکومت نے نظر انداز کر دیا ہے۔سپورٹس سکالرشپ پر کام کرنا چاہئے تھا۔شہدا کے لواحقین کے لئے کوٹہ رکھنا چاہئے ۔انہیں ملازمت کے مواقع ملیں، مالی امداد ملیں۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں 24 گھنٹوں میں سے بجلی صرف دو سے تین گھنٹے آتی  ہے۔ وزیراعظم کابینہ کے ساتھ بلوچستان آئیں۔سنی اتحادکونسل کی  رکن  شاندانہ گلزار نے انگریزی میں اپنی تقریر کا آغاز کیا کہ میں انگریزوں کو سنا رہی ہوں جو ان کو پیسے دیتے ہیں۔ میں حق کے لئے لڑتی ہوں،یہ بجٹ لوگوں کو برباد کرنے کے لئے ہے، ووٹ کو عزت دو کی تو دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ شاندانہ گلزار نے کہا کہ جس عورت نے کورونا سے پنجاب کو بچایا اس کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے ،دو سال میں 15 لاکھ پڑھے لکھے بچے باہر چلے گئے ہیں،بانی پی ٹی آئی پاکستان کی بات کرتا ہے،میں نے پرسوں خود اپنے ہاتھ سے بارہ بجلی کے فیڈر کھولے ۔پی پی رہنما آصفہ بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری، بلاول اور دیگر قائدین کی شکر گزار ہوںہم سب کو اس بجٹ سے امیدیں ہیں۔کیا آپ سمجھتے ہیں عوام یہ بجٹ مستحق  ہیں پاکستان کے عوام اس سے بہتر بجٹ کے حقدا ہیں۔گرمی کی شدت میں  پندرہ سے بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ عذاب ہے،ہمیں کسان کو مضبوط کرنا ہو گا،جب صدر پاکستان اتحاد کی بات کرتے ہیں وہ وقت کی ضرورت ہے،آصفہ بھٹو نے کہا کہ کسی بھی مسلئے کا حل الزام تراشی  نہیں ہے،امید کرتی ہوں ایک نئے سیاسی کلچر آغاز جلد ہم دیکھیں گے۔ نثار جٹ نے کہا کہ جٹ تقریر کے 38 پیج دھگڑ دھگڑ سے پورے کئے گئے ہیںگنے پر ابھی تک شوگر انڈسٹری نے کسان کو پیسہ نہیں دیا۔کپاس کی فصل تباہ برباد ہوگئی۔ٹیوب ویلز پر بجلی فری کریں، انہیں سولر سسٹم دیںپیپلز پارٹی کی سندھ میں این آئی سی وی ڈی گھمبٹ ہسپتال  بنانے پر تعریف کرتا ہوں۔ہماری وزیراعلی کو سرجری کرانے کے لئے باہر جانا پڑتا ہے، انہیں سندھ بلا لیا کریں