بیرسٹر گوہرخان  کی قیادت میں پی ٹی آئی وفدکی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
سربراہ جے یوآئی نے مجوزہ آئینی و عدالتی اصلاحات بارے  اپنے موقف سے آگاہ کردیا

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

چئیرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہرخان  کی قیادت میں پارٹی وفد  نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی  ۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنی اقامت گاہ پر  پی ٹی آئی وفد کا  خیرمقدم کیا۔مجوزہ آئینی و عدالتی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پی ٹی آئی وفد میں دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈرزعمر ایوب، شبلی فراز،اسدقیصر  سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے  جب کہ  سینیٹر کامران مرتضی نیمولانا فضل الرحمان کی معاونت کی ۔ سربراہ جے یوآئی نیمجوزہ آئینی و عدالتی اصلاحات کے بارے میں پی ٹی آئی وفدکو اپنے موقف سے آگاہ کیا گیا ذرائع کے مطابقمولانا فضل الرحمان نے مجموعی عدالتی اصلاحات کے بارے پی ٹی آئی وفد کو قائل کرنے کی کوشش کی ۔

مولانا فضل الرحمان سے وفاقی وزراء محسن نقوی،اعظم نزیرتارڑ کی ملاقات 
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے حکومتی وفد نے ملاقات کی۔ مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد میں وفاقی وزیرداخلہ سینیٹر محسن نقوی،اور وزیرقانون اعظم نزیرتارڑ شامل تھے ۔ یہ ملاقات جاری تھی کہ  پی ٹی آئی  کا وفد مولانا فضل الرحمان  سے ملنے ان  رہائش گاہ پہنچ گیا۔ وفد میں بیرسٹرگوہر، اسدقیصر، عمرایوب، شبلی فراز  اور  صاحبزادہ  حامد رضا شامل تھے۔تاہم مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ  پر حکومتی وفدکی موجودگی  کے باعث پی ٹی آئی کا وفد وہاں سے واپس چلاگیا ۔

وزیراعظم  شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان  سے ملاقات
وزیراعظم شہبازشریف نے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان  سے ملاقات کی ۔ اسلام آباد میں رات گئے اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے عدالتی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے رات گئے قانونی ٹیم کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔وزیراعظم اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔آئینی ترامیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا، جس پر مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ہمارے پاس آئینی مسودہ آ جائے تو ہی سوچ بیچار کر سکتے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی مدت ملازمت یا تعداد بڑھانے پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے جبکہ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی عدالتوں کے قیام اور ترامیم پر ساتھ دینے کا  بھی کہا ہے ۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھی پہلے صدر آصف علی زرداری اور پھر وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر جا کر ملاقاتیں کی تھیں اور آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کا ساتھ دینے کی اپیل کی تھی۔تاہم جمیعت نے اپنے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو واضح پیغام دیا ہے کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے قانون سازی میں حکومت کا ساتھ نہ دیا جائے، جو رکن بھی آئینی ترامیم کا حصہ بنے گا اس کی رکنیت معطل ہو جائے گی۔اس ضمن میں پارٹی کے ارکان پارلیمان سے رابطے بھی کئے گئے تھے۔#/S