مرکز ختم نبوت چناب نگر میں 43 ویں سالانہ دو روزہ ختم نبوت کا نفرنس ملکی سلامتی ، لبنان اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے پرسوز دعا کے ساتھ اختتام پذیر
پارلیمنٹ میں اس وقت ہم آٹھ ممبران ہیں مگر حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ سے مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ پاس ہو
، مبارک ثانی قادیانی کیس میں غیر ضروری اضافہ جات پر تمام مکاتب فکر کی طرف سخت احتجاج ہو اتو سپریم کورٹ کو اپنی پوشیدہ غلطیوں کا اعتراف کرناپڑا ۔مولانا فضل الرحمن اور دیگر کا خطاب
چناب نگر( ویب نیوز)
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی43 ویں سالانہ دو روزہ ختم نبوت کا نفرنس ملکی سلامتی ، لبنان اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے پرسوز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ سیکورٹی کے حساس اداروں نے پنڈال کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا تھااورسیکورٹی پیش نظرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملحقہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے بلاک کیا ہو اتھا۔ کانفرنس کا پنڈال نعرہ تکبیر، اللہ اکبر اور ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا ۔ مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کلیدی عہدوں پرفائزسکہ بند قادیانی ملکی خود مختاری و استحکام اور خارجہ پالیسیوں کے لئے شدید خطرہ ہیں۔ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹائے بغیر ہمارے ایٹمی اثاثہ جات محفوظ نہیں ہوسکتے۔ چناب نگر میں قادیانی جماعت کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی پُراسرار خاموشی قادیانیت نوازی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بیورکریسی میں چھپے ہوئے قادیانی فوج، دینی قوتوں اور جمہوری اداروں میںتصادم اور بداعتمادی کی فضاء پیدا کر کے اپنے مضموم مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچارہے ہیں۔ امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات اور دیگر اسلامی اصطلاحات و علامات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سول اور فوج کے تما م کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ بیرون ممالک میں قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں کے تدارک کے لئے پاکستانی سفارتخانوں کو قادیانی آماجگاہ بننے سے بچایاجائے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت امیر مرکزیہ پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، مولانا صاحبزادہ نجیب احمد، مولانا محب اﷲ لورالائی، مولانا شہاب الدین موسیٰ زئی شریف نے کی۔ جب کہ کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام کے امیر قائد اسلامی انقلاب مولانا فضل الرحمن،ناظم اعلی مولانا عبدالغفور حیدری ایم۔این۔اے ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولاناقاری اکرام الحق مردان،مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم ۔پی ۔اے ،ڈاکٹرمیاں محمد اجمل قادری، ممتاز دانشور سید عدنان کاکاخیل،مبلغین ختم نبوت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی ،مولانامولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا مفتی محمد راشد مدنی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا محمد اعجاز مصطفی، جمعیت علماء پاکستان کے ڈاکٹر
ابولخیر محمد زبیر، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے علامہ سیدضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا قاضی ارشد الحسینی، مولانا منیر احمد منور ،سائیں مولانا غلام اللہ ہالیجوی،مولانا مفتی محمد زبیر صلاح ،مولانا ولی اللہ راولپنڈی ،مولانا قاری عزیزالرحمن رحیمی، خواجہ مدثرمحمود تونسہ شریف، اورمولانا محمد رضوان عزیز سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں اور مقتدر شخصیات نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہمیں عقیدہ ختم نبوت کی خدمت و حفاظت کی توفیق ملی،پارلیمنٹ میں اس وقت ہم آٹھ ممبران ہیں مگر حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ سے مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ پاس ہوا ، مبارک ثانی قادیانی کیس میں غیر ضروری اضافہ جات پر تمام مکاتب فکر کی طرف سخت احتجاج ہو اتو سپریم کورٹ کو اپنی پوشیدہ غلطیوں کا اعتراف کرناپڑا میں بھی زندگی میں پہلی بارتحفظ ختم نبوت کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوا ،سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ آنے پر امت مسلمہ میں پائی جانے والی تشویش کی لہر دور ہو گی ، قادیانیت نے ایک مرتبہ پھر بری طرح شکست کھائی ہم آخری سانس اور خون کے آخری قطرہ تک عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کریں گے ،پاکستان میں کسی کو بھی توہین رسالت کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،سودی نظام کا خاتمہ ،دینی مدارس کی رجسٹریشن کے مراحل کا پایہ تکمیل تک پہنچنا دینی و جمہوری جدوجہد کا نتیجہ ہے ۔مولانا عبد الغفور حیدری ایم ۔این ۔اے نے کہا کہ میں سب سے پہلے عالمی مجلس تحفظ نبوت کو چناب نگر میں ختم نبوت کا اجتماع منعقد کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں ،مسلمانوں نے آگ و خون کا دریا عبور کرکے خلفاء راشدین کے عادلانہ نظام کے لیے پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا ،مسلمانوں نے اپنی مساجد ، قبرستان ، درگاہیں اور خانقاہیں پاکستان کے حصول کے لیے چھوڑ کر ہجرت کی لیکن بدقسمتی سے پاکستان کا پہلا وزیر قانون ایک ہندو اور پہلا وزیرخارجہ ایک سکہ بند قادیانی ظفراللہ کو بنایا گیا 1970ء کے انتخابات کے نتیجہ میں دینی جماعتوں کی قیادت منتخب ہو کر پارلیمنٹ میںآئی تعدا د میں کم ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے انہیں پارلیمنٹ پر غلبہ عطاء فرمایا ۔مسلمانوں کے نزدیک قادیانی پہلے سے ہی غیر مسلم تھے لیکن پارلیمنٹ میںقادیانیوں کوباقاعدہ آئینی ترامیم کے ذریعے غیر مسلم اقلیت ڈیکلئیرکیا گیا، قادیانیوں نے آج تک اس فیصلے کوتسلیم نہیں کیا ۔قادیانی ختم نبوت اور ملک کے غدار ہیں ۔بیوروکریسی کی صفوں سے قادیانیوں کو نکال باہر کرنا ہو گا ۔ خواجہ مدثر محمود تونسوی نے کہا کہ ہمارے نبی کریم ۖ کو اللہ تعالی نے سب سے زیادہ معجزات عطاء فرمائے ،پاکستان کی بنیاد اور تشکیل کلمہ طیبہ پر رکھی گی تھی جب 7ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیاگیا تو وہ دن تکمیل پاکستان کا دن تھا ۔صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر نے کہا کہ میں ختم نبوت کے قائدین سے لیکر تمام خادمین کا شکر گزار ہوں ، امت کے اتحاد سے قادیانیوں کو ہزیمت اٹھانی پڑی ، تمام یہودونصاریٰ قادیانیوں کی پشت پر تھے مگر امت کے اتحاد کی بدولت قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ،مولانا فضل الرحمن کو مدارس دینیہ اور اسلامی نظام کی ترجمانی کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔سیدعدنان کاکا خیل نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کی دعوت و فکر ہماری دینی روایات کا حصہ ہیں ،قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے کے بعد آرام سے بیٹھنا احمقانہ سوچ کی غمازی کرتا ہے ،حکومت پاکستان سے ہر دور میں بیرونی قوتوں کی طرف سے مطالبہ رہا ہے کہ قادیانیت کے متعلق آئینی ترامیم اور اسلامی شقوں خو ختم کیا جائے ،قادیانیوں سے ہمدردی کرنے والے استعماری وصیہونی گماشتے آپ کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہیں ، ہم اپنے اپنے علاقوں میں مقامی طورپر عقیدہ ختم نبوت کی جدوجہد کے دائرہ کار کو وسیع کرنا ہو گا مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم ۔پی ۔اے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم محسوس کر رہے ہیں کہ یہودیوں نے جیسے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کر کے اسرائیل آباد کیا اسی طرح قادیانی زمینیںخرید کر مرزائیل بنانے میں مصروف ہیں امتناع قادیانیت آرڈینینس پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے جب حکومت اسلامی دفعات کے تشخص کا دفاع نہیں کریں گی تو تب لوگ قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور ہو گئے ، ہم آقاکی ختم نبوت کے دفاع کا فریضہ سرانجام دیتے رہے گے ۔جمعیت علماء پاکستان کے صدر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ 1974ء میں تمام مکاتب فکر کے اتحاد و یگانگت کی برکت سے قادیانی غیر مسلم اقلیت قرار دیئے گئے۔ تحفظ ناموس رسالت اور قوانین ختم نبوت بھی اتحاد کی وجہ سے موجود ہیں۔مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ سیشن کورٹوں سے لے کر سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت تک تمام عدالتیں قادیانیت کے کفر پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہیں ، ماضی قریب میں سپریم کورٹ کا فیصلہ قادیانیوں کے کفر و ارتداد کی توثیق کر چکا ہے ،قادیانیت کے ختم ہونے کا وقت قریب ہے ہم سب کو ناموس رسالت کے لیے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے ہو ں گے ۔مولانا محمد عاطف حنفی نے کہا کہ جو شخص ختم نبوت پر پہرا دے گا اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں کامیابیوں سے سرفراز فرمائے گا ۔قاری اکرام الحق مردان نے کہا کہ نبوت کے جھوٹے دعویدار اور توہین رسالت کرنے والوں کو زمین پر رہنے نا دیا جائے۔ قادیانیت کا زہریلہ سانپ عالمی قوتوں کی پشت پناہی اور پرورش کی وجہ سے زہریلہ اژدہا بن گیا ہے۔مولانا پیر ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں، جو بھی نبوت کے سایہ میں آئے گا، نبوت کا نور پائے گا۔ تمام اقوام عالم کے نبی حضرت محمدۖ ہی ہیں۔ دنیا کا امن شریعت پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔ نظام شریعت کے نفاذ سے دنیا میں امن قائم ہوگا۔مفتی محمد رضوان عزیز نے کہا کہ اس امت کے علماء قرآن و سنت کے وارث ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی آمد ثانی کے بعد بھی شریعت محمدیہ پر عمل کریں گے۔ مفتی محمد شاہد مسعود نے کہا کہ ختم نبوت کا پلیٹ فارم تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا پلیٹ فارم ہے۔حکومت میں قادیانیوں کو ہر طریقہ سے پروموٹ کیا جارہا ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں پر قادیانیوں کو اور اسلام دشمن قوتوں کو مسلط کیا جارہا ہے۔ سائیں غلام اللہ ہالیجوی نے کہاکہ قادیانی اگر تعصب کی عینک اتار کر مرزا قادیانی کی کتب پڑھیں تو ان پر اسلام کی حقیقت واضح ہوجائے گی اور انہیںمعلوم ہوگا کہ مرزا قادیانی کی کتب تضادات کا مجموعہ اور الحاد و ارتداد کاچربہ ہیں۔ تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ کم از کم اپنی فیملیوں کے تمام افراد کو ختم نبوت پر ایک آیت اور ایک حدیث زبانی یاد کروائیں۔۔ سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ مسلمانوں کا یقین محکم ہے کہ حضرت محمدۖ کے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا اﷲ تعالیٰ نے ذوالفقار علی بھٹو سے تحفظ ختم نبوت اور تردید قادیانیت کا کام لیا۔ میں اکابرین ختم نبوت کی عظمتوں کو سلام کرتا ہوں ۔ مولانا قاضی احسان احمد نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کا کام کرنے والوں سے بڑھ کر اور کوئی صلحاء کی جماعت نہیںہے ،پورے ملک میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا گلدستہ سجاکر اتحاد و یگانگت کا درس دیتی ہے ،میں قادیانیوں سے کہنا چاہتا ہوں تم جس رنگ میں بھی آؤ گی ہم تمہیں نور ایمانی سے پہچان لیتے ہیںم۔مولانا محمد انس نے کہا کہ قادیانیوں کی تکنیک یہ ہے کہ سادہ لوح مسلمانوں کو مرزا قادیانی کی دعوی نبوت سے پہلے کی تحریریں دیکھاتے ہیں قادیانی مربیوں کا اپنے منسوخ شدہ عقائد کو پیش کرنا یہ بتلاتا ہے کہ تمہارا ماضی کے عقائد کی طرف آنے کو جی چاہتا ہے۔ مفتی خالد میر کشمیر نے کہا کہ ہم تحفظ ناموس رسالت اور ختم نبوت کے لئے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ ناموس رسالت کے لے پس دیوار زنداں جانا اور اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنا سعادت سمجھتے ہیں۔ مولانا نور محمد ہزاروی نے کہا کہ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر نماز روزہ اور دیگر عبادات بے سود ہیں۔ ختم نبوت کا غدار اور ناموس رسالت پر حملہ کرنے والا مسلم سوسائٹی کا حصہ نہیں رہتا آپۖ کی ختم نبوت کی پہرہ داری کرنا والہانہ محبت و عشق کا اظہار ہے۔ مولانا خالد عابد نے کہاحکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانی جماعت کو خلاف قانون قرار دیا جائے اور قادیانی جماعت کے تمام دفاتر اور نیٹ ورک سیل کیا جائے۔ تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے۔ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کا قافلہ تردید قادیانیت کے لئے پوری آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ مولانا محمد رضوان عزیز نے کہا کہ قادیانیوں نے نوخیز نسل کو گمراہ کرنے کے لئے اپنا روایتی طریقہ بدل کر سوشل میڈیا پر مسلمانوں سے اسلام کی بقا نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قادیانیوں کا کفر یہودیوں اور عیسائیوں کے کفر سے بڑھ سے کر زندقہ تک پہنچ چکا ہے