وزیرستان میں ڈرون حملے کا اعتراف کرتے ہوئے غلطی تسلیم کی گئی ہے۔مولانا فضل الرحمان
جمہوریت اپنا مقدمہ ہار اور پارلیمان کی اہمیت ختم ہوچکی
انگوراڈا ، غلام خان ،جمرود دیگر سرحدی علاقوں میں قبائل نکل آئے ہیں
تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں
اپوزیشن جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز)

جمعیت علما اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حال ہی میں نہ صرف جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ ہوا بلکہ اس کا اعتراف کرتے ہوئے غلطی کو تسلیم بھی کیا گیا ہے کئی لوگ شہید ہوئے ،انگوراڈا ، غلام خان ،جمرود دیگر سرحدی علاقوں میں قبائل نکل آئے ہیں،پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں  ملک میں پارلیمینٹ کی اہمیت ختم اور جمہورت اپنا مقدمہ ہارچکی ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کی شب اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر  تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتوں کے  قائدین سے  ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اسدقیصر نے واضح کیا کہ کسی حکومت کو گرانے یا کسی کو لانے کے لئے یہ تحریک نہی چلی بلکہ آئین کی حکمرانی کے لئے متحد ہورہے ہیں سینیٹ میں ججز کے خلاف ہونے والی بحث کی مذمت کرتا ہوں پارلیمان میں متحد ہوکراس قسم کی صورتحال کا مقابلہ کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر عمرایوب خان نے  کہا امریکی سفیر سے ملاقات میں واضح کردیا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی ملک کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے ۔ اپوزیشن کے مشاورتی اجلاس میں بی این پی مینگل پختونخواملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے  کہا وفد نے خیرسگالی کی ملاقات کی اپوزیشن رابطے میں ہے،ملکی مسائل پر مشترکہ موقف کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے آپس کے سیاسی ماحول کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔رابطے بڑھتے رہتے ہیں،تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں تلخی کو کرنا وقت کی ضرورت ہے ، اپنی سابقہ ترجیحات کو مشترکات کے پیش نظر معطل اور موجودہ ترجیحات کو اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ملک کی تازہ صورتحال پر ات چیت ہوئی بدامنی ہے ،دس پندرہ سالوں سے اپریشن جاری ہیں دہشت گردی دگنی نہیں بلکہ دسویں گنا بڑھ چکی ہے عام آدمی کو امن فراہم نہیں کیا جاسکاہے ،حال ہی میں جنوبی وزیرستان ایجنسی میں ڈرون حملے میں کئی لوگ شہید ہوگئے اس کا اعتراف بھی کیا گیا اور غلطی کو تسلیم بھی کیا گیا ہے چمن میں نئی نئی پابندیاں لگائی جارہی ہیں ،انگوراڈا ، غلام خان، جمرود میں قبائل نکل آئے ہیں ، ظاہر اندھا دھند اپریشن خطرات کی طرف لے کر جاتا ہے،  لوگ خود کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں  ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ رابطے جاری رہیں گے مزید بات چیت ہوگئی پارلیمان میں متحد ہوکر مسائل پر بات کرنی ہے۔مذکرات کی کسی پیش کش سے آگاہ نہیں ہو ں ۔کس پر اعتمادکریں ،کیا ان کی ایک زبان ہے صدر وزیراعظم آرمی چیف کون بات کرنا چاہتا ہے ابھی تو یہ بھی معلوم نہیں ہے اور کون بات کرے گا کس سے بات کرے گا پاسداری کون کرے گا 2018اور 2024کے انتخابات میں کوئی فرق نہیں دونوں  دھاندلی زدہ ہیں،ملک میں آئین کی کوئی حثیت باقی نہیں رہ گئی پارلیمینٹ کی اہمیت ختم ہوچکی ہے جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی ہے دہشت گردی آپریشنوں کا سامنا  ہے ۔ رؤف حسن پر حملے کی مزمت کرتا ہوں پی ٹی آئی کی طرف سے ہمیں منانے کا سلسلہ جاری ہے  اختلافی رویوں کا وقت نہیں ہے،وہ ترجیحات ہم نے معطل کردی ہیں