A picture shows Israeli air strikes in the Gaza Strip, controlled by the Palestinian Islamist movement Hamas, on May 10, 2021. - Israel launched deadly air strikes on Gaza in response to a barrage of rockets fired by the Islamist movement Hamas amid spiralling violence sparked by unrest at Jerusalem's Al-Aqsa Mosque compound. (Photo by MAHMUD HAMS)

رفع میں اسرائیلی آپریشن غلطی ہوگی، ہم حمایت نہیں کرتے،امریکی وزیر خارجہ

حماس سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں

بڑے آپریشن سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات خراب ہوسکتے ہیں

انٹونی بلنکن کی قاہرہ میںمصری ہم منصب سامح شکری کے ہمراہ پریس کانفرنس

امریکی مخالفت کے باوجود رفاح پر کنٹرول حاصل کریں گے،اسرائیل کا دوٹوک اعلان

رفاح میں حماس کے 4 بریگیڈز برقرار ہیں جن کی حمایت غزہ کے دوسرے حصوں سے انخلا کرنے والے جنگجو کر رہے ہیں،اسرائیلی وزیر

قاہرہ( ویب  نیوز)

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ کے شہر رفع میں اسرائیل کے بڑے زمینی آپریشن کو غیر ضروری اور غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے لیے مشرق وسطی کے اپنے چھٹے دورے پر ہیں، انہوں نے مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں اعلی عرب سفارت کاروں کے ساتھ جنگ بندی کی کوششوں اور غزہ تنازع کے بعد مستقبل کے بارے میں بات چیت کی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ رفح میں ایک بڑا فوجی آپریشن ایک غلطی ہوگی جس کی ہم حمایت نہیں کرتے،حماس سے نمٹنے کے لیے فوجی آپریشن کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں، بڑے آپریشن سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑے آپریشن کا مطلب مزید عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں انسانی بحران کی صورتحال کا مزید خراب ہونا ہے، فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کو مسترد کرتے ہیں، حماس اسرائیلی مذاکرات کا کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اسرائیل میں رفح پر بات چیت اور اگلے ہفتے واشنگٹن میں سینئر امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کے لیے تبادلہ خیال ہوگا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نے جنگ بندی کی تمام تجاویز مسترد کرتے ہوئے رفح میں بڑے زمینی آپریشن کی منظوری دی تھی، نیتن یاہو نے بیان دیا کہ حماس کے خلاف مکمل فتح ہی 5 ماہ سے جاری غزہ جنگ کا واحد حل ہے۔

امریکی مخالفت کے باوجود رفاح پر کنٹرول حاصل کریں گے،اسرائیل کا دوٹوک اعلان

رفاح میں حماس کے 4 بریگیڈز برقرار ہیں جن کی حمایت غزہ کے دوسرے حصوں سے انخلا کرنے والے جنگجو کر رہے ہیں،اسرائیلی وزیر

اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ حماس کے 25 فیصد اصل جنگجو رفاح میں ہیں، امریکا کی مخالفت کے باوجود رفاح پر کنٹرول حاصل کریں گے۔اسرائیل کے سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے ایک انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ رفاح کے حوالے سے امریکی فریق کے خیالات سنیں گے لیکن مصر کی سرحد پر واقع شہر رفاح کو کنٹرول کیا جائے گا چاہے دونوں اتحادی کسی معاہدے پر پہنچیں یا نہیں، یہ ہر صورت ہو گا چاہے اسرائیل کو تنہا لڑنا پڑے، اگر امریکا سمیت پوری دنیا اسرائیل کیخلاف ہو جائے ہم پھر بھی جنگ جیتنے تک لڑیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ حماس کو غزہ میں چھوڑنا پورے خطے سے اسرائیل پر لامتناہی حملوں کا باعث بنے گا یہی وجہ ہے کہ ان کو ہٹانے کا عزم اتنا مضبوط ہے چاہے اس سے امریکا کے ساتھ ممکنہ اختلافات پیدا ہوجائیں پھر بھی حماس کیخلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔ اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے رفاح میں حماس کے 4 بریگیڈز برقرار ہیں جن کی حمایت غزہ کے دوسرے حصوں سے انخلا کرنے والے جنگجو کر رہے ہیں، حماس کی یہ طاقت جنگ سے پہلے کی طاقت کے 25 فیصد ہے، ہم ایک چوتھائی طاقت کو ایک جگہ پر نہیں چھوڑیں گے۔ واضح رہے پانچ ماہ سے جاری جنگ میں دیگر مقامات سے نقل مکانی کر کے 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفاہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان پناہ گزینوں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے منصوبے کے بغیر رفاح پر حملے سے بڑے جانی نقصانات کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانے اور انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، یہ وہ اقدامات ہیں جن پر اسرائیل کے سینئر معاونین امریکی صدر بائیڈن کی درخواست پر آنے والے دنوں میں وائٹ ہاؤس میں تبادلہ خیال بھی کریں گے۔