ضمنی بلدیاتی انتخابات مینڈیٹ پر ڈاکے کے خلاف جماعت اسلامی سندھ کے مظاہرے
جماعت اسلامی کی مزاحمتی تحریک انتخابات کے لیے نہیں گلے سڑے نظام کو جڑ سے اکھاڑ کے پھینکنے کے خلاف ہوگی سیف الدین
کارکنان گلی گلی جائیں اور عوام کو منظم تحریک میں جمع کرکے اس نظام کو تبدیل کے لیے تیار کریں لیاقت آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب
احتجاجی مظاہروں سے کامران سراج ،مرزا فرحان بیگ ،فراز حسیب،مسعود علی ،اسحاق تیموری ،سلیم اللہ شیخ ،عبدا لرحمن و دیگر کا خطاب
کراچی (ویب نیوز)
ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی و سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ سے بدترین دھاندلی، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے اور جیتی ہوئی نشستیں چھیننے کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت لیاقت آباد یوسی 7ڈاکخانہ چورنگی ، یوسی 6نور منزل لانڈھی ،یوسی 7کورنگی نمبر 2میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ مظاہروں سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ ، امیر ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج ،امیر ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ ،ٹاؤن چیئرمین لیاقت آباد فراز حسیب،ناظمین علاقہ لیاقت آباد مسعود علی اوراسحاق تیموری ،ضمنی بلدیاتی انتخاب کے امیدوار یوسی 7 لیاقت آباد سلیم اللہ شیخ ،جنرل ممبر یوسی 7کورنگی کراسنگ کامران سولنگی ،وائس چیئرمین یوسی 6لانڈھی عبد الرحمن و دیگر نے بھی خطاب کیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ بلدیاتی نمائندگی پر قبضہ نامنظور،الیکشن کمیشن جواب دو ،دھاندلی کا حساب دو، فراڈ انتخابی نتائج نامنظور، کراچی کے مینڈیٹ پر ڈاکا نامنظور۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے یوسی 7لیاقت آباد ڈاکخانہ چورنگی پراحتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو بنے ہوئے 77 سال ہوچکے ہیں لیکن آج بھی بدقسمتی سے ہم اپنا حق مانگنے کے لیے سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں ، پانی ، بجلی ،گیس کے لیے فریاد کررہے ہیں اور ہم پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو حق دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ، موجودہ ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ، ظلم کے نظام اور اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں کے خلاف زبردست مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔ مزاحمتی تحریک بلدیاتی، صوبائی و قومی انتخابات کے لیے نہیں بلکہ اس گلے سڑے نظام کے خلاف اوراسے جڑ سے نکال کر پھیکنے کی تحریک ہوگی،جماعت اسلامی کے کارکنان گلی گلی جائیں اور عوام کو منظم تحریک میں جمع کرکے اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے تیار کریں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی کے شہریوں نے ایک طویل عذاب ایم کیو ایم کی صورت میں بھگتا تھا اس کے بعد عوام نے سکون کا سانس لیا اور آزادانہ ووٹ ڈالا۔ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے کراچی میں سب سے زیادہ نشستیں جیتیں، جماعت اسلامی کی یوسیز پر قبضہ کیا گیا، جماعت اسلامی کی مئیر شپ پر بھی قبضہ کیا گیا ہمیں یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ طاقت ہمارے پاس ہے ہم تمہیں کچھ نہیں دیں گے۔ عوام کے پاس ووٹ کا حق تھا وہ بھی عوام سے چھین لیا گیا۔ سپریم کورٹ کہتی ہے کہ الیکشن کمیشن بیت اچھا ادارہ ہے لیکن جب یہی الیکشن کمیشن دھاندلی کرنے والوں کی سرپرستی کرے تو پھر عوام کس سے انصاف مانگیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی بھٹو جب لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ کا افتتاح کرنے آئے تھے تو اس وقت اہلیان لیاقت آباد نے بھٹو کو جوتے دکھائے تھے اور ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا، لیاقت آباد کے عوام پیپلز پارٹی سے سخت نفرت کرتے ہیں، کراچی کی تباہی و بربادی کی زمہ دار پیپلز پارٹی ہی ہے۔ کراچی کے بجٹ کے اربوں اور کھربوں روپے کرپشن کی نذر ہورہے ہیں۔ واٹر بورڈ شہر کی گلیوں میں کوئی کام نہیں کروارہا۔ سندھ حکومت نے 70 ارب روپے کراچی کی سڑکیں ٹھیک کروانے کے لیے قرضہ لیا لیکن کراچی کی سڑکوں کا کام نہیں کہا گیا۔ لیاقت آباد کے عوام سمیت کراچی کے عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کرتے ہیں اور عوام نے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دیے ہیں۔ کامران سراج نے کہاکہ 14 نومبر کو لیاقت آباد کے عوام نے عجیب و غریب اور حیرت انگیز الیکشن دیکھا جسے الیکشن کہنا الیکشن کی توہین ہے۔ ایک ایسا الیکشن تھا جس میں آر اوز، ڈی آر اوز اور ڈپٹی کمشنر تک موجود نہیں تھے بلکہ یہ سارے لوگ پیپلز پارٹی کے کارکن بن کر کام کررہے تھے۔ ووٹ ڈالنے والے ترازو پر ووٹ ڈال رہے تھے لیکن پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے جعلی اور بوگس ووٹنگ کے ذریعے اور سرکاری مشینری کا استعمال کرکے جماعت اسلامی کوہروایا گیا۔ لیاقت آباد کے عوام جماعت اسلامی کو اچھی طریقے سے جانتے ہیں اور ترقی کے سفر کو جاری دیکھ کر ترازو پر ووٹ ڈالے گئے لیکن پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے دھاندلی کرکے جماعت اسلامی کا راستہ روکا گیا۔ انتخابات کے بعد نتائج کے وقت فارم 11 میں جماعت کا نمائندہ جیت گیا تھا لیکن فارم 12 اور 13 میں پیپلز پارٹی کے نمائندے کو جتوادیا گیا۔ جماعت اسلامی ترقی کے سفر سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔فراز حسیب نے کہا کہ 14 نومبر کو ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات تاریخ کے بدترین انتخابات ہیں، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں آر اوز اور ڈی آر اوز پیپلز پارٹی کے سیکٹر آفیسرز ہیں ہم نے درخواستیں بھی جمع کروائی لیکن کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ انتخاب سے ایک دن قبل پیپلز پارٹی کے کارکن اعلان کرتے پھر رہے تھے کہ ہماری بات ہوگئی ہے اور یہ سیٹ ہم جیتے گے۔ کراچی کے عوام جان چکے ہیں کہ پیپلز پارٹی کراچی دشمن پارٹی ہے جو دہشت گردی اور غنڈہ گردی کے ذریعے میڈیٹ پر قبضہ کرنا جانتی ہے اور انہوں نے کراچی کے اداروں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی سن لے کہ لیاقت آبادجماعت اسلامی کا تھا اور آئندہ بھی جماعت اسلامی کا ہی رہے گا۔مسعود علی نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سرشت میں عوام دشمنی شامل ہے، انہوں نے ہمیشہ عوام دشمن فیصلہ کیا اور روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگا کر وہ بھی عوام سے چھین لیا، انہوں نے شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ کردیا، کراچی کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری جیتی ہوئی نشست ہمیں واپس دی جائے۔اسحاق تیموری نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں سرکاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستوں پر ڈاکہ ڈالا۔ انہوں نے زبردستی پولنگ اسٹیشنز پر داخل ہوکر جعلی اور بوگس ووٹ ڈلوائے، خواتین پولنگ اسٹیشنز پر ایک ایک خاتون نے 100 ووٹ ڈالیں یہ سب آفیسرز کے سامنے ہوتا رہا لیکن آفیسرز پیپلز پارٹی کے آلہ کار بنے رہے۔سلیم اللہ شیخ نے کہاکہ 14 نومبر کے انتخابی نتائج صرف حیرت انگیز نہیں بلکہ شرمناک بھی ہے، پیپلز پارٹی نے شہر بھر کے غنڈوں کو جمع کرکے لیاقت آباد میں لاکر خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ان سب کے باوجود عوام نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیے پھر بوگس ووٹنگ کروائی گئی انتخابی نتائج میں جس طرح دھاندلی کی گئی وہ انتہائی شرمناک ہے۔
#/S