برطانیہ نے غزہ میں وحشیانہ فوجی کارروائیوں پر اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کرد ئیے ،سفیر طلب
غزہ میں بچوں کی تکالیف بالکل ناقابل برداشت ہیں،برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر
لندن ( ویب نیوز)
برطانوی حکومت نے غزہ میں وحشیانہ فوجی کارروائیوں پر اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کردیے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں وحشیانہ فوجی کارروائیوں پر اسرائیل کے ساتھ نئے آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مذاکرات معطل کردیے ہیں۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور اسرائیل نے ایک نئی زمینی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔برطانیہ نے منگل کو یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔یہ اقدامات برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے غزہ جنگ میں اسرائیل کے طرز عمل اور مغربی کنارے میں حملوں اور چھاپوں کی مذمت کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے منگل کو اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بچوں کی تکالیف بالکل ناقابل برداشت ہیں، انہوں نے جنگ بندی کے لیے اپنی اپیل بھی دہرائی۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمان سے خطاب میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا۔برطانوی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ہم 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعاون کا جائزہ لیں گے۔وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ میں اسرائیلی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے جن سے غزہ کو بھیجی گئی امداد پر 11 ہفتوں کی پابندی پر احتجاج کیا جائے گا۔برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی سفیر کو بتایا جائے گا کہ 11 ہفتوں کی یہ پابندی ظالمانہ اور ناقابل دفاع ہے۔ڈیوڈ لیمی نے خبردار کیا کہ غزہ میں جارحیت برطانیہ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غزہ کی امداد روکنا، جارحیت کو وسعت دینا، دوستوں اور شراکت داروں کے خدشات کو مسترد کرنے کو اسرائیل کے لیے دفاع کرنا ناممکن ہوگا۔یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ایوانِ نمائندگان سے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا تھا کہ غزہ میں خوراک کی کمی اور بھوک کا خطرہ عام شہریوں پر منڈلا رہا ہے۔وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ جارحیت کو وسعت دینے سے سب سے زیادہ خطرے میں خود اسرائیلی یرغمالی ہیں جو اس وقت حماس کے قبضے میں ہیں۔ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران اور تباہی شدت اختیار کرگئی ہے۔ امداد کا غزہ تک نہ پہنچنے دینا ناقابل برداشت ہے





