مغربی ممالک کے حکمران غزہ کے معصوم لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔حافظ نعیم الرحمن
عالمی امن کے لئے اسرائیل کیخلاف منظم جدوجہد ضروری ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کوالالمپور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب
کوالالمپور( ویب نیوز )
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کے حکمران اسرائیل کے خلاف اپنے عوام کی آواز سنیں اور غزہ کے معصوم لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ عالمی امن کے لئے اسرائیل کیخلاف منظم جدوجہد ضروری ہے۔ وہ کوالالمپور انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسلامک اسٹڈیز ملائشیا کے زیر اہتمام فلسطین کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب دو بلاکس میں تقسیم ہوچکی ہے ایک اسرائیل کی پشت پناہی اورتائید کرنے والے اور دوسرابلاک اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز بلند کررہا ہے۔غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی تعداد ہر ملک میں زیادہ ہے۔یورپی ممالک میں لاکھوں لوگوں نے غزہ میں ہونے والے قتل عام کے خلاف سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کئے ۔ مغربی دنیا کے حکمرانوں کو اپنے ممالک کے عوام کی آواز کوسننا اور ان کے مطالبات پر غور کرنا ہوگا۔ یہ ایک منظم جدوجہد کا وقت ہے۔ امیر جماعت نے غزہ متاثرین کی امداد کیلئے جماعت اسلامی کے کردار اور کام کے حوالے سے بھی گفتگوکی۔کانفرنس سے نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطا الرحمن، ملائیشین تھنک ٹینک کے رہنما ڈاکٹر سید ازمان، ممبر پارلیمنٹ ازلی یوسف،87 ملائیشین اسلامک آرگنائزیشن اتحادکے صدر حاجی محمد عظمی، الاتحاد العالم العلما المسلمین انٹرنیشنل فورم فار مسلم اسکالرز ملیشیا کے صدر سبکی بن وان صالح اور ملایا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر قمر الزماں نے بھی خطاب کیا۔کانفرنس میں ملیشیا کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی کے اسپیکر، یونیورسٹیز کے پروفیسرز اور فلاحی تنظیموں کے ذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مسلم امہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین اور کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف منظم اواز اٹھائیں اور اپنے ممالک کے حکمرانوں کو بھی اس کے خلاف موثر کردارادا کرنے پر آمادہ کریں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل ہی قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطین کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا تھا 1940 کی قرارداد میں بھی فلسطین کا ذکر موجود ہے ۔ انہوں نے کہا فلسطین کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے ۔یہ لوگ تو اپنی زمین کی حفاظت کر رہے ہیں ۔ حماس کو الیکشن میں فلسطینیوں کی اکثریت نے ووٹ دیا تھا لیکن ان کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا۔ اگر کوئی اپنے جائز حقوق کے لیے تلوار اور بندوق اٹھاتا ہے تو یہ دہشتگردی نہیں ہے اپنی سرزمین کی حفاظت ان کا حق ہے جو انہیں اقوام متحدہ کے چارٹر نے بھی دیا ہے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فلسطین کے ایشو نے دنیا کو دو گروہوں میں تقسیم کردیا ہے ایک وہ ہیں جو حق کا ساتھ دے ر ہے ہیں اور دوسرے ظالم کے ساتھ ہیں یورپ امریکہ سمیت دنیا بھر میں صرف مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم بھی فلسطینوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے ہیں ان کی حکومتوں کو چاہیے کہ اپنے عوام کی اواز سنیں ۔ امیر جماعت نے مسلم امہ کے دیگر مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم قیادت کو نوجوانوں اور خواتین میں اسلام کے پیغام کو پہنچانے کیلئے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔آج کے نوجوان کے مسائل کا حل تلاش کیاجائے اور نوجوانوں اور خواتین کو انسانیت کی فلاح کے لیے دین اسلام کی تعلیمات سے روشناس کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دور جدید کے مسائل جیسے کرپٹو کرنسی اور آن لائن مارکیٹنگ پر ہمیں رہنمائی دیناہوگی۔ نائب امیر مولانا ڈاکٹر عطا الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ایک جسم کی مانندہیں فلسطین اور کشمیر ہمارے جسم کا حصہ ہیں۔آج یہیود و ہنود مقبوضہ خطوں کے مسلمانوں کاقتل عام کررہے ہیں۔ ملائیشیا میں موجود مختلف سیاسی پارٹیوں اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ہمارے بھائی ایک مشترکہ مقصد کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہمارا تعلق جس ملک سے بھی ہو لیکن ہمارے درمیان ہمارا عقیدہ اور ہمارا دین مشترک ہے اور دین کی تعلیمات کا تقاضاہے کہ جہاں پر بھی مسلمانوں پر ظلم ہو مسلمان اس کے درد کو محسوس کریں اور اس کے خلاف ایک منظم اواز اٹھائی جائے۔ آج فلسطین میں ہونے والے مظالم سب کے سامنے ہیں ہمیں فلسطین کشمیر اور دیگر تمام ایشو پر اپنے دینی عقیدے کے تقاضے کے مطابق ایک منظم جدوجہد کرنی چاہیے۔




