غزہ، اسرائیل کی جارحیت جاری ، مزید51  فلسطینی شہید کردئیے

غزہ کا شعبہ صحت بدترین بحران کا شکار۔ ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ، ادویات و طبی سامان کی شدید قلت ہے، وزارت صحت

غزہ ( ویب  نیوز)

غزہ پر قابض اسرائیل کی جارحیت جاری ہے۔ وزارت صحت غزہ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض فوج کے وحشیانہ حملوں میں 51 فلسطینی شہید اور 180 زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد لاشیں اور زخمی اب بھی ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑے ہیں، جہاں تک امدادی ٹیمیں قابض اسرائیل کی بمباری اور رکاوٹوں کے باعث پہنچ نہیں پا رہیں۔وزارت صحت نے بتایا کہ سات اکتوبر سنہ2023 سے شروع ہونے والی اس جارحیت میں اب تک 66 ہزار 148 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 68 ہزار 716 زخمی ہو چکے ہیں۔وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ 18 مارچ سنہ2025 کو جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 13 ہزار 280 فلسطینی شہید اور 56 ہزار 675 زخمی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔مزید یہ کہ قابض فوج نے امدادی سرگرمیوں کو بھی براہ راست نشانہ بنایا۔ انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے بے گناہ شہریوں پر فائرنگ اور حملوں کے نتیجے میں صرف گذشتہ روز 4 فلسطینی شہید اور 57 زخمی ہوئے۔ یوں اس سلسلے میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 2 ہزار 580 اور زخمیوں کی تعداد 18 ہزار 930 سے تجاوز کر گئی ہے۔وزارت صحت نے ایک اور المناک پہلو اجاگر کیا کہ غزہ میں پھیلائی گئی صہیونی قحط پالیسی کے نتیجے میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں ایک بچے سمیت دو فلسطینی بھوک اور غذائی قلت کے باعث دم توڑ گئے۔ یوں صہیونی ریاست کی دانستہ بھوک مہم کا شکار ہونے والے شہدا کی تعداد 455 ہو گئی ہے جن میں 151 معصوم بچے شامل ہیں۔غزہ میں جنگ کے 726 ویں دن داخل ہونے کے ساتھ ہی صہیونی پالیسی کی بھیانک حقیقت سامنے ہے جو وسیع پیمانے پر بمباری، تباہی، محاصرہ اور فلسطینیوں کو زبردستی جنوب کی طرف دھکیلنے کی صورت میں جاری ہے، جبکہ نہ ان کی سلامتی کی ضمانت ہے نہ بنیادی انسانی ضروریات پوری کرنے کی۔غزہ کا شعبہ صحت بدترین بحران کا شکار ہے۔ ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور ادویات و طبی سامان کی شدید قلت ہے۔ قابض اسرائیل دانستہ طور پر صحت کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے، طبی مراکز پر بمباری کر رہا ہے اور آلات و ایندھن کے داخلے پر پابندی عائد کر کے ہسپتالوں کو مفلوج کر رہا ہے۔وزارت صحت نے قابض اسرائیل اور امریکہ دونوں کو ان انسانیت سوز جرائم کے تباہ کن نتائج کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔