پولیس نے سعد اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا،

خود سپردگی کی ہدایت ، دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے،

ٹی ایل پی کے گرفتار 17 کارکن انسداد دہشتگردی عدالت پیش، 17 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل

لاہور، اسلام آباد: (ما نیٹرنگ ڈیسک ) پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد حافظ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے، دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے۔  حکام نے کہا کہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے، سکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی جاتی ہے۔ پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں، تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی، گرفتاری سے بچنے کی کوشش ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی، دونوں رہنماؤں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکام کے مطابق اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے، مزاحمت یا خودسپردگی؟  علا وہ  ازیں  سرکاری املاک، سڑک بلاک کرنے اور عوام کی املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمہ میں گرفتار ٹی ایل پی کے 17 کارکنوں کو انسداد دہشتگردی عدالت پیش کر دیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو 17 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کی تفتیشی رپورٹ پیش کی جائے۔ تفتیشی افسر نے ملزمان کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، ملزمان میں ابراہیم، حسنین، حافظ محمد نعیم، محمد پرویز سمیت دیگر شامل ہیں۔ اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی، ملزمان کے خلاف تھانہ نواں کوٹ پولیس نے مقدمہ درج کیا۔

whatsapp sharing button

facebook sharing button
twitter sharing button
email sharing button
sharethis sharing button

لاہور، اسلام آباد: (ما نیٹرنگ ڈیسک ) پولیس نے صرف ایک دن کی روپوشی کے بعد حافظ سعد رضوی اور انس رضوی کا سراغ لگا لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے، جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری حرکت میں آئے، دونوں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے۔  حکام نے کہا کہ خفیہ ذرائع اور ٹیکنیکل ٹریکنگ کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے، سکیورٹی ادارے مکمل الرٹ ہیں اور کارروائی کے لیے تیار کھڑے ہیں، دونوں رہنماؤں کو پرامن طریقے سے خودسپردگی کی ہدایت کی جاتی ہے۔ پولیس کے مطابق اگر وہ زخمی ہیں تو ریاست طبی سہولیات فراہم کرے گی بشرطیکہ وہ خود کو قانون کے حوالے کریں، تاحال ان کے زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی، گرفتاری سے بچنے کی کوشش ایک دن سے زیادہ نہ چل سکی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی، کارروائی قانونی دائرے میں رہے گی، مگر گرفتاری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی، دونوں رہنماؤں کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے ان کی معاونت کی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریاست نے نرمی کا دروازہ کھلا رکھا ہے، مگر قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکام کے مطابق اب فیصلہ حافظ سعد اور انس رضوی کو کرنا ہے، مزاحمت یا خودسپردگی؟  علا وہ  ازیں  سرکاری املاک، سڑک بلاک کرنے اور عوام کی املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمہ میں گرفتار ٹی ایل پی کے 17 کارکنوں کو انسداد دہشتگردی عدالت پیش کر دیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو 17 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کی تفتیشی رپورٹ پیش کی جائے۔ تفتیشی افسر نے ملزمان کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، ملزمان میں ابراہیم، حسنین، حافظ محمد نعیم، محمد پرویز سمیت دیگر شامل ہیں۔ اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے پولیس کی درخواست پر سماعت کی، ملزمان کے خلاف تھانہ نواں کوٹ پولیس نے مقدمہ درج کیا۔

whatsapp sharing button
facebook sharing button
twitter sharing button
email sharing button
sharethis sharing button