وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا

 لاہور سے  340  گرفتار، شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ ملزمان کے خلاف  76 مقدمات درج کئے گئے.

پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ انتہا پسندی میں ملوث جماعت کی قیادت کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے ہوں گے، ان کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی
لاہور: (ویب نیوز  )
پنجاب حکومت نے انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان پر غیر معمولی اجلاس ہواجس میں متعدد فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا، پولیس افسران کی شہادت اور املاک کی تباہی میں ملوث افراد پر دہشت گردی کے مقدمات چلیں گے۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ انتہا پسندی میں ملوث جماعت کی قیادت کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے ہوں گے، ان کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی، جبکہ بینک اکاؤنٹس منجمد اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیئے جائیں گے، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت  ترین کارروائی ہوگی۔ صوبائی حکومت نے افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا، جبکہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف کومبنگ آپریشن بھی کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ کے خلاف بھی سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، غیر قانونی اسلحہ کی فوری بازیابی کا حکم دے دیا، اسلحہ فروخت کرنے والے تمام ڈیلرز کے سٹاک کا معائنہ کیا جائے گا، غیر قانونی اسلحہ رکھنا ناقابل ضمانت جرم ہے، غیرقانونی اسلحہ رکھنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
دوسرا انٹرو
sharethis sharing button
لاہور: ( خصوصی رپورٹر  ) پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 3ہزار 400 ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جا پہنچی ہے۔ لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 340 ہوگئی، شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ ان ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے گئے، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے، مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق اشتعال انگیزی،احتجاج میں ملوث ملزمان کی گرفتاری فہرستوں کےمطابق جاری ہے جبکہ فوٹیجز کی مدد سے براہ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے لاہور اور مریدکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا تھا۔ مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔