اسرائیلی خلاف ورزیوں کی رپورٹ پیش کردی. ترکیہ انسانی بحران کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے تاکہ غزہ کے شہریوں کو فوری امداد فراہم کی جا سکے،خلیل الحیہ
قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ صہیونی حکام نے نیا اندراجی نظام نافذ کیا ہے جس کے باعث کروڑوں ڈالر کی امداد غزہ کے باہر رکی ہوئی ہے۔ رپورٹ
ہزاروں بے گھر فلسطینی پرانے خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں سہولیات کا فقدان ہے. قابض اسرائیل نے فائر بندی کے ابتدائی بارہ دنوں میں 99 امدادی درخواستیں مسترد کر دیں۔ ان میں تقریباً تمام درخواستیں نارویجن ریفیوجی کونسل کی تھیں
استنبول ( مآ نیٹرنگ ڈیسک )اسلامی تحریک مزاحمت( حماس) نے ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان کو 10 اکتوبر کو اعلان کئے گئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کردی ۔یہ ملاقات استنبول میں اس وقت ہوئی جب وزیر خارجہ حاقان فیدان نے حماس کے سیاسی دفتر کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت حماس کے غزہ میں سربراہ خلیل الحیہ نے کی۔ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے اس ملاقات کی تصاویر اور ویڈیو مناظر جاری کیے جن میں وزیر خارجہ حاقان فیدان اور حماس کی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت کو دکھایا گیا۔وزارتِ خارجہ کے مطابق ملاقات میں جنگ بندی کے نفاذ سے متعلق تازہ ترین پیش رفت، انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ میں جاری انسانی بحران پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔حماس نے اپنے سرکاری بیان میں بتایا کہ ملاقات میں فلسطینی قضیہ، غزہ کی تباہ کن صورتِ حال اور قابض اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بات ہوئی جن میں جنگ بندی کے بعد سے لگ بھگ 250 فلسطینیوں کی شہادت، رفح سرحدی گزرگاہ کا بند رہنا اور دیگر سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ وفد نے وزیر خارجہ ترکیہ کو ایک تحریری رپورٹ بھی پیش کی جس میں قابض اسرائیل کی جانب سے معاہدہ جنگ بندی کی تفصیلی خلاف ورزیاں درج ہیں جو 10 اکتوبر سے اب تک جاری ہیں۔خلیل الحیہ نے وزیر خارجہ کو غزہ کے عوام کی بدترین انسانی اور معاشی حالت سے آگاہ کیا اور کہا کہ حماس اپنے وعدوں پر کاربند ہے، جس میں قابض اسرائیلی فوجیوں کی باقی لاشوں کی تلاش اور ان کی حوالگی بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس قومی سطح پر ان اقدامات کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن میں ایک آزاد انتظامی کمیٹی کا قیام شامل ہے جو غزہ کے انتظامات سنبھالے گی اور اس کے بعد قابض اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے گا۔خلیل الحیہ نے جنگ بندی کے قیام میں ترکیہ کے کردار کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ ترکیہ انسانی بحران کے خاتمے کے لیے مزید عملی کردار ادا کرے تاکہ غزہ کے شہریوں کو فوری امداد اور پناہ فراہم کی جا سکے، خاص طور پر جب سردیوں کا موسم قریب ہے۔وفد نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں جاری صہیونی جرائم، فلسطینی شہریوں اور اسیران پر ہونے والے مظالم کو بھی اجاگر کیا اور زور دیا کہ علاقائی و بین الاقوامی سطح پر فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ قابض اسرائیلی ظلم و درندگی کا سلسلہ روکا جا سکے۔یہ ملاقات ان ملکوں کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس سے قبل ہوئی جو گذشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر امریکہ کے ساتھ شریک ہوئے تھے۔ اس اجلاس میں جنگ بندی کے بعد کے مرحلے پر غور کیا جانا ہے۔
دوسرا انٹرو
غزہ ( مآ نیٹرنگ ڈیسک )چالیس بین الاقوامی انسانی حقوق اور امدادی تنظیموں نے کیا ہے کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ صہیونی حکام نے غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیموں کے لیے نیا اندراجی نظام نافذ کیا ہے جس کے باعث کروڑوں ڈالر کی امداد غزہ کے باہر رکی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان تنظیموں میں ڈاکٹرز وِد آئوٹ بارڈرز، اوکسفام اور نارویجن ریفیوجی کونسل سمیت دیگر ادارے شامل ہیں جنہوں نے تصدیق کی کہ قابض اسرائیل نے فائر بندی کے ابتدائی بارہ دنوں میں 99 امدادی درخواستیں مسترد کر دیں۔ ان میں تقریباً تمام درخواستیں نارویجن ریفیوجی کونسل کی تھیں۔ قابض اسرائیل کی جانب سے امداد کے داخلے کی تین چوتھائی درخواستوں کو اس بہانے سے رد کر دیا گیا کہ تنظیمیں امداد فراہم کرنے کی مجاز نہیں۔ قابض اسرائیل نے مارچ کے مہینے میں ایک نیا قانون نافذ کیا جس کے تحت غزہ اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے ساتھ کام کرنے والی تمام تنظیموں کو سال کے اختتام سے قبل دوبارہ اندراج کرانا لازمی قرار دیا گیا بصورتِ دیگر ان کے کام کے اجازت نامے منسوخ کر دیئے جائیں گے۔نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ان کی تنظیم اس وقت مکمل طور پر بند گلی میں پھنسی ہوئی ہے، جب بھی وہ امدادی سامان داخل کرنے کی درخواست دیتے ہیں تو صہیونی حکام کہتے ہیں کہ اندراج زیرِ جائزہ ہے اس لیے اجازت نہیں دی جا سکتی۔اسی تناظر میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی انروا نے بتایا کہ سردیوں میں پناہ کے لیے استعمال ہونے والا ضروری سامان جو ایک ملین افراد کے لیے کافی ہے، صہیونی فیصلے کے باعث گوداموں میں پڑا ہوا ہے اور غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔خان یونس کے میئر اور غزہ کی بلدیات کے اتحاد کے نائب سربراہ علائو الدین البطہ نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ہزاروں بے گھر فلسطینی پرانے خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو نہ سردی سے بچا سکتے ہیں نہ گرمی سے، یہ پناہ گزین خیمہ بستیوں میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں جہاں پانی، نکاسی اور بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 93 فیصد خیمے بوسیدہ ہو چکے ہیں اور رہائش کے قابل نہیں رہے جبکہ خان یونس میں نو لاکھ سے زائد مقامی باشندے اور رفح سے جبرا بے دخل کئے گئے دسیوں ہزار افراد ایک ہی علاقے میں سمٹ گئے ہیں۔علا البطہ نے عالمی اداروں کی بے حسی اور انسانی المیے پر خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ غزہ اس وقت خیموں، سیمنٹ اور بھاری مشینری کے پرزہ جات کی سخت ضرورت میں مبتلا ہے۔
#/S





