عتزاز احسن کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا،اعتزازاحسن کی تقریرکوایف آئی آربناکر مجھ پر عائد الزامات کی عدالتی ٹربیونل سے تحقیقات کرائی جائے ،
ایک فیصد حقیقت ثابت ہو جائے تو وزارت نہیں سیاست بھی چھوڑ دوں گا، قوم کے سامنے واضح ہوناچاہیے کہ کون سچ بول رہاہے اورکون جھوٹ؟
وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ وزارت سے استعفیٰ دیتاہوں یاتین ماہ اسمبلی نہیں آؤں گا،پارلیمنٹ میں جس طرح میرے خلاف کہاگیااسکی پارلیمانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،
حکومت میں ہوں یااپوزیشن میں کسی کا قرض نہیں چھوڑتا،شریف برادران کے سامنے ان کا سب سے بڑا نقاد پیٹھ پیچھے سب سے بڑا حمایتی ہوں
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پنجاب ہاوس میں پریس کانفرنس
اسلام آباد …….. وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پارٹی قیادت کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اعتزازاحسن اور خورشیدشاہ پر جوابی وار نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی جمہوریت اور سیاست کیلئے درگزر کرتے ہیں، اعتزاز احسن کی پارلیمنٹ میں تقریر کی کسی بات کا جواب نہیں دینگے ، میں اعتزازاحسن کی تقریرکو اپنے خلاف ایف آئی آربنانے اور اس میں مجھ پر عائد الزامات کی 3رکنی ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ٹربیونل سے تحقیقات کرانے کی پیشکش کرتا ہوں ، میرے خلاف لگائے گئے الزامات کا ایک فیصد بھی حقیقت ثابت ہو جائے تو صرف وزارت نہیں سیاست بھی چھوڑ دوں گا،اپنی عزت نفس ایک طرف رکھ کرمعاملے سے درگزرکرتا ہوں ،، قوم کے سامنے واضح ہوناچاہیے کہ کون سچ بول رہاہے اورکون جھوٹ؟ وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ وزارت سے استعفیٰ دیتاہوں یاتین ماہ اسمبلی نہیں آؤں گا،پارلیمنٹ میں جس طرح میرے خلاف کہاگیااسکی پارلیمانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،حکومت میں ہوں یااپوزیشن میں کسی کا قرض نہیں چھوڑتا،شریف برادران کے سامنے ان کا سب سے بڑا نقاد ہوں تاہم ان کی پیٹھ کے پیچھے ان کا سب سے بڑا حمایتی ہوں، وہ ہفتہ کی شام یہاں پنجاب ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔چوہدری نثار نے کہا کہ واضح کر دوں شاید اپنی زندگی میں سینکڑوں پریس کانفرنس کی ہوں گی یہ زندگی کی مختصر ترین پریس کانفرنس ہو گی‘ سوال نہیں لوں گا صرف ایک نکتہ پر بات کروں گا۔ پاکستان کے سیاسی اور جمہوری مستقبل کے حوالے سے پارلیمنٹ تاریخی بحث کر رہی تھی اور یہ تاریخی بحث ایک طرف رہ گئی اور موضوع بحث میں بن گیا۔ میرے اور میریخاندان اور مرحوم بھائی کے بارے میں جو کہا گیا اس کا جواب دینے کا پورا حق تھا۔ چاہے میں حکومت میں ہوں یا نہ اپوزیشن میں کسی کا قرض نہیں چھوڑتا۔ جو مجھ پر یا پارٹی پر حملہ کرے گا اس کا جواب ضرور دیتا ہوں۔ میں نے جو بیان دیا وہ اپنے اوپر ہونے والے بیان کے ردعمل میں دیا تھا یہ جمہوری اور پارلیمانی پراسیس کا حصہ ہے میں نے کونسا گناہ اور کونسا قصور کر دیا تھا۔ مجھ پر ذاتی حملہ ہوا اور سپریم کورٹ سے باہر نکلتے ہوئے اعتزاز احسن نے مجھ پر حملہ کیا اور گزشتہ کئی دنوں سے بار بار مجھے ٹارگٹ کیا جا رہا تھا مگر میں نے نظرانداز کیا۔ پارلیمنٹ کے باہر نوک جھونک جاری رہتی ہے اس کو سب جانتے ہیں میں نے اپوزیشن پر تنقید نہیں کی اور نہ پیپلز پارٹی پر تنقید کی۔ ایک شخص کے بارے میں بات کی مگر پارلیمنٹ میں میرے خلاف طوفان کھڑا ہو گیا مجھے پارٹی 30 گھنٹے سے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کیلئے قائل کرتی رہی میں نے ساری زندگی سیاست عزت کیلئے کی۔ میں گناہگار شخص ہوں میرا ضمیر مفاد کے سامنے تابع نہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے حکم کے تابع ہے میں غلطیاں کر سکتا ہوں اور 30 سال سے ایک پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ مجھے کوئی دائیں اور بائیں نہیں کر سکا۔ کئی بار نواز شریف اور شہباز شریف کا سب سے بڑا نقاد ہوں اور ان کی پیٹھ کے پیچھے ان کا سب سے بڑا حمایتی ہوں۔ جس دن اپنے ضمیر کے خلاف فیصلے کا دنیا میں نہیں سوچوں گا۔ گزشتہ 30 گھنٹوں میں کرب سے گزرا ہوں ایک طرف میری عزت نفیس کا معاملہ ہے اگر عزت نہ ہوئی سیاست میں رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مجھ پر کھلے عام الزام لگایا گیا ۔ پارلیمنٹ میں اس شرط کے ساتھ بولا کہ پریس کانفرنس کروں گا ۔ پوری پارٹی نے منت سماجت کی مجھے پورے پاکستان سے پیغام آئے کہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ پاکستان کی سیاست اور جمہوریت ایک فیصلہ کن اور نازک موڑ سے گزر رہی ہے۔ ایک طرف عزت نفس اور دوسری طرف ملک کا مستقبل تھا۔ میں نے پارٹی قیادت سے کہاکہ وزارت سے الگ ہو جاؤں اور عام ایم این اے کی حیثیت سے مجھے پریس کانفرنس کی اجازت دی جائے۔ پھر فیصلہ کیا جس طرح وزیر اعظم اور پارٹی قیادت چاہتی ہے اور دیگر پارلیمانی پارٹیاں چاہتی ہیں اس کی درخواست پر فیصلہ کیا کہ اپنی عزت نفس اور سوچ کو ایک طرف رکھتا ہوں مگر پاکستان اور جمہوریت کے مستقبل کو اہمیت دیتا ہوں ۔ سوچا تھا کہ کل جو واقعات ہوئے ان کو درگزر کرتا ہوں پارٹی کے لوگوں نے کہا کہ بہتر وقت کیلئے اپنا حق محفوظ رکھیں اگر آج درگزر کروں اور حالات بہتر ہونے پر بات کروں یہ منافقت ہو گی۔ مگرمیرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا جواب نہ دوں تو تشفی نہیں ہو گی۔ مجھے گالی گلوچ سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی اس دن شرمندہ ہوں گا جب میرا ضمیر مجھے ملامت کرے گا۔ میں نے حرام کی طرف کبھی نہیں دیکھا ۔ قومی دولت کا ہمیشہ تحفظ کیا۔ ایک روایت پڑنی چاہیے کہ باہر کے جھگڑوں کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہیے۔ آج صبح وزیر اعظم سے کہاکہ وزارت سے مستعفی ہو جاتا ہوں اور آئندہ 3 ماہ اسمبلی میں نہیں آؤں گا اگر پریس کانفرنس نہیں کرنے دی جائے گی۔ میری گزارش ہے کہ اعتزاز احسن کی تقریر کومیڈیا ایف آئی آر تصور کرے اور میڈیا 3 ججز کے نام تجویز کرے اور میری رضا مندی بھی شامل ہو۔ کمیشن بنایا جائے ۔ اعتزاز کے کچھ میرے بارے میں باتیں کیں اور کچھ میں نے اعتزاز کے بارے میں باتیں کیں وہ بھی ریکارڈ پیش کریں میں بھی ریکارڈ پیش کرتا ہوں جسٹس (ر) وجیہہ الدین اور جسٹس (ر) طارق محمود سمیت دیگر ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جو الزام مجھ پر لگائے گئے ہیں اگر ان میں سے ایک فیصد حقیقت سامنے آئے تو میں وزارت سے ہی نہیں سیاست سے مستعفی ہو جاؤں گا میں اعتزاز کے جواب کا انتظار کروں گا۔