لاہور (صباح نیوز)

دینی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ، سینیٹر سراج الحق ، پیر اعجاز احمد ہاشمی ، پروفیسر ساجد میر ، علامہ سید ساجد علی نقوی ، مولاناحامد الحق حقانی ، علامہ شاہ اویس نورانی ، لیاقت بلوچ ، حافظ عاکف سعید ، پیرسید ہارون علی گیلانی ، پیر سید صفدر شاہ گیلانی، پیر عبدالرحیم نقشبندی ، مولانا اللہ وسایا ، مولانا عبدالمالک ، حافظ حسین احمد ، مولانا محمد اجمل قادری ، علامہ ثاقب اکبر ، حافظ زبیر احمد ظہیر ، مولانا شعیب الرحمن ، مولانا زاہد محمود قاسمی ، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ، حافظ عبدالغفار روپڑی ، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، علامہ عارف حسین واحدی ، پیر غلام رسول اویسی اور عبداللہ گل نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ کورونا وبا کے مقابلہ میں پوری قوم متحد ہے ۔ وبا اللہ کی طرف سے آزمائش اور امتحان ہے ، مسلم اور غیر مسلم سب ہی متاثر ہیں ۔ پاکستان میں اکثریت اور اقلیتوں نے وباء سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں ۔ علمائے کرام نے پہلے بھی احتیاطی تدابیر کے لیے تحفظات کے باوجود تعاون کیاہے اب جبکہ لاک ڈائون میں عملاً پابندیاںختم ہورہی ہیں ، وزیراعظم عمران خان اور صوبائی حکومتیں اور ریاست تذبذب میں ہیں جس سے سماجی انتشار و بے اطمینانی بڑھ رہی ہے ۔ عملاً صورتحال یہ ہے کہ امداد کے لیے غیر منظم عوام کا اکٹھ ، بینکوں کے سامنے لمبی قطاریں ، منڈیوں ، دکانوں ، گڈز ٹرانسپورٹ اور کنسٹرکشن سرگرمیوں کے لیے سہولت دی جاچکی ہے لیکن وفاق اور صوبوں کی جانب سے باجماعت نماز ، باجماعت نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور اب رحمتوں و برکتوں کے مہینہ رمضان کی آمد کے ساتھ اجتماعی تراویح ،تلاوت قرآن کریم ، دورہ قرآن کریم کی محافل پر بندش شدید محل نظر ہے ۔ حکومتیں غیر حکیمانہ طرز حکمرانی اور شعائر اسلام کے حوالے سے اپنا رویہ بدلیں ۔ جب عوامی سطح پر دیگر سرگرمیاں جاری ہیں تو ترجیحاً رجوع الی اللہ کے مراکز ، باجماعت نماز کی ادائیگی ، کتاب شفا قرآن مجید کی اجتماعی تلاوت پر پابندی جاری رکھنا ریاست مدینہ نظام کے دعوے داروں کو زیب نہیں دیتا ۔  نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ تمام دینی جماعتوں کے رہنمائوں کا مطالبہ ہے کہ مساجد اور باجماعت نمازوں پر تالہ بندی ختم کی جائے ۔ اجتماعی سجدوں سے اہل ایمان کو محروم نہ کیا جائے ۔ صفائی نصف ایمان ہے مساجد کی صفائی ، کورونا وبا سے بچائو کی تمام تدابیر ، احتیاطوں کا لحاظ رکھا جائے گا ۔ شعائر اسلام پر پابندی سے عوام کے جذبات مجروح اور صبر کا پیمانہ لبریز ہورہاہے ۔ عوامی سطح پر عمومی اور دینی سرگرمیوں کا دوہرا معیار نہ بنایا جائے ۔ کراچی میں جمعہ کے موقع پر لیڈی پولیس آفیسر کے خلاف عوامی جذباتی اقدام قابل مذمت ہے لیکن حکومتیں بھی عوام کے جذبات ، حساسیت کا احساس کریں ۔ عوام کو رجو ع الی اللہ ، اجتماعی توبہ ، فہم قرآن کی تعلیم کے مراکز سے جدا نہ کیا جائے ۔ تبلیغی جماعت ، زائرین ، با جماعت نمازوں کے خلاف کورونا وبا کی آڑ میں سیکولر شیطانی کھیل قابل مذمت ہے