اسلام آباد (صباح نیوز)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈائون کا فیصلہ امیروں نے کیا ،غریب آدمی کا سوچا ہی نہیں لیکن کورونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، اگر کورونا غریبوں کی بستی میں جائے گا تو امیروں تک بھی پہنچ جائے گا۔اسلام آباد میں کامسٹیک ہیڈ کوارٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو مبارکباد دی اور کہا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں پوٹینشل ہے، کورونا نے سکھایا کہ اپنے پائوں پرکھڑا ہونا ہے، جو چیزیں قوم کو آگے لے کر جاتی ہیں وہ اس کے وسائل نہیں بلکہ اس کا اعتماد آگے لے کر جاتا ہے، جب قوم خود پر اعتماد کرنا شروع کردے تو آگے بڑھتی ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم جیسے جیسے آگے بڑھتی ہے اس کے اندر اعتماد بڑھتا جاتا ہے اور وہ ایک ایسے اسٹیج پرپہنچ جاتی ہے کہ سمجھتی ہے کہ ہمارے سامنے جو بھی مشکل آئے ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں، ایک قوم جب اس مائنڈ سیٹ پر پہنچ جاتی ہے تو وہ کچھ بھی کرسکتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو دنیا پر حاوی ہوگیا، اس کے پاس کیا خصوصیات تھیں کہ وہ دنیا کو فتح کرلے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کی بجائے اشیا کو ملک میں بنانا ہے، کورونا کے بعد وینٹی لیٹر بنانے کا سوچنا شروع کیا، ماضی میں تعلیم اور ریسرچ پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، قوم کو ایک ویژن دیں گے جو پورے ملک کے لیے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اپنا راستہ کھو بیٹھے ہیں، خود اعتمادی نہ ہونے کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے، ذہنی غلام آزادی کے بعد بھی غلام ہی رہتا ہے، وہ انسان آگے بڑھ سکتا ہے جس میں خوداعتمادی ہو، خود اعتمادی لوگوں کومشکلات سے نبردآزما ہونے کے قابل بناتی ہے، خود اعتمادی اور منصوبہ بندی سے ملک ترقی کرے گا۔پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ کورونا کی وجہ سے پورا ملک بند کر دیا، مودی نے غریب لوگوں کا سوچا ہی نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا امیراورغریب میں فرق نہیں کرتا، کورونا نے ہمیں سکھایا کہ اپنے پاں پرکھڑا ہونا ہے، حکمران اشرافیہ نے فیصلہ کیا کہ ملک میں لاک ڈان کرنا ہے لیکن کسی نے لاک ڈان کرتے ہوئے دیہاڑی دار طبقے کا سوچا ہی نہیں ۔انہوں نے ایک بار پھر مکمل لاک ڈائون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اشرافیہ نے فیصلہ کیا کہ ملک میں لاک ڈائون کرنا ہے، لاک ڈائون کا فیصلہ امیروں نے کیا ،غریب آدمی کا سوچا ہی نہیں لیکن کورونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا، اگر کورونا غریبوں کی بستی میں جائے گا تو امیروں تک بھی پہنچ جائے گا تو حکمران اشرافیہ نے گھبرا کر لاک ڈائون کر دیا ، اگر کورونا کی بیماری سے صرف غریب شکار ہوتے تو کبھی لاک ڈائون کرنے میں اتنی تیزی نہ دکھائی جاتی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ٹیکس کی رقم سے صاحب اقتدار کا علاج ہوتا تھا، آج صاحب اقتدار بھی علاج کے لیے باہر نہیں جاسکتے، ہمیں ملک میں ہسپتال کے نظام کو بہتر کرنا ہے، جب تک وزرا سرکاری ہسپتا ل میں علاج نہیں کرائیں گے نظام ٹھیک نہیں ہوگا،پاکستان کی حکمراں اشرافیہ احساس کمتری اور بیرونِ ملک پر انحصار کرنے کی عادی بنی ہوئی تھی، حکومتوں اور بیورو کریسی نے ہر چیز امپورٹ کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔انہو ںنے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے طبی آلات کی قلت ہوئی تو اس پالیسی کا نقصان سامنے آیا۔انہوں نے کہا کہ جب قوم خود پر اعتماد کرنا شروع کر دیتی ہے تو آگے بڑھتی ہے، خود اعتمادی لوگوں کو مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے قابل بناتی ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی میں پوٹینشل ہے، 60 کی دہائی میں پاکستان ترقی کی جانب گامزن تھا۔انہوں نے کہا کہ جو ملک نیوکلیئر ہتھیار بنا سکتا ہے اس کے لیے وینٹی لیٹر بنانا مشکل ہے؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہر چیز کو امپورٹ کریں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم نے نالج اکانومی پر کوئی ترقی نہیں کی، ہمیں اپنے ہسپتال درست کرنے ہیں، انہیں بہتر بنانا ہے، پہلے سارے لوگ علاج کرانے باہر جاتے تھے اب تو یہ لوگ باہربھی علاج نہیں کرا سکتے۔انہوں نے کہا کہ جب تک وزرا سرکاری ہسپتا لوں میں علاج نہیں کرائیں گے ،ہسپتا ل بہتر نہیں ہوں گے، آج صاحبِ اقتدار چاہیں بھی تو بیرونِ ملک علاج نہیں کرا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا نے سکھایا کہ اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے، ڈیڑھ سال ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں گزر گیا، قوم کو پورا ویژن دیں گے، یہ کسی چھوٹے طبقے کے لیے نہیں پورے ملک کے لیے ہو گا۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ملک کو ایک وژن کے تحت آگے لے کر جائیں گے، طویل المدتی پالیسیوں سے ملک آگے بڑھتا ہے۔کامسٹیک میں وزیرِ اعظم عمران خان نے طبی مصنوعات کی نمائش کا دورہ بھی کیا۔۔وزیراعظم سے قبل تقر کامسٹیک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ قبل پاکستان کو سینیٹائزز اور ڈس انفیکٹنٹس کی قلت کا سامنا تھا اور آج ہم نہ صرف خود سینیٹائزر بنارہے ہیں بلکہ اسکی برآمد کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان اب سینی ٹائزرز اور ڈس انفیکٹنٹس برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم وزارت کامرس کی جانب سے سینیٹائزر کی برآمد پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا ٹیسٹنگ کٹس ہفتوں میں بنا دی گئیں اور اس پر ہم نے بھی کام شروع کردیا۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی طبی آلات کی تیاری میں نجی شعبے کے کردار کی تعریف بھی کی۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل ہمیں پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ کی قلت کا سامنا تھا اب پورا فیصل آباد ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی لباس تیار کررہا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ان میں سے کس چیز کی ضرورت ہے اور دیگر کو برآمد کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اب فیکٹریاں یہ حفاظتی لباس تیار کررہی ہیں، ان کی وافر مقدار موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اب اپنا این-95 ماسک بھی تیار کررہا ہے، ان ماسک کو درآمد کیا جائے تو ایک ہزار 100 روہے لاگت آتی ہے، جبکہ جو تیار کیے جارہے ہیں ان کی لاگت 90 روپے ہے یہ بہت بڑا فرق ہے۔