اسلام آباد(صباح نیوز)
وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈائون کا فارمولا پاکستان سمیت کئی ممالک میں ناکام ہوگیا، اپوزیشن سے کوئی دشمنی نہیں، نہ ہی کوئی سیاسی انتقام کا معاملہ ہے، کیسز آ نے کامطلب اپوزیشن کو نشانہ بنانا نہیں، وزارت اطلاعات کا مقصد صرف حکومت کی تعریفیں کرنا نہیں،میرا سیاسی کردار ہے جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی اپنی مہارت ہے، ہم ایک ٹیم بن کر کھیلیں گے اور وزارت اطلاعات کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔ جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کورونا کا بوجھ سب سے زیادہ مزدور طبقے پر پڑا، احساس پروگرام کے تحت 200 ارب کا پیکیج دیا، چاہتے تو فنڈز کی تقسیم اپنی سیاسی پارٹی کے ذریعے کرتے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم ایک شفاف میکنزم بنارہے ہیں، ہم نے کچھ انڈسٹریزکھولی ہیں لیکن ایس او پیزسخت بنارہے ہیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔لاک ڈائون پر وفاقی اور سندھ میں اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں، صحت و انڈسٹریز سمیت کئی ادارے نچلی سطح پر منتقل ہو چکے ہیں،وفاقی حکومت صرف پالیسی گائیڈ لائن دے سکتی ہے، ہم نے توازن قائم کرنا ہے، ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم سب کچھ بند کرکے گھروں میں بیٹھ جائیں، یہ والا فارمولا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا جیسے ممالک میں بھی ناکام ہوگیا ہے، سندھ حکومت کو بھی اس کا احساس ہوگیا ہے، ملک کی بقا انفرادی یا صوبائیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ مل کر چلنے میں ہے۔سندھ حکومت سمیت تمام صوبوں کو انڈسٹریز کے لیے ایس او پیز جاری کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ کوئی ایک صوبہ زیادہ ترقی کرے اور کوئی دوسرا پیچھے رہ جائے، ہمارا عزم ہے کہ پاکستان یا عوام کا معاملہ ہو تو سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا ملک میں مکمل لاک ڈائون ہوناچاہیے، لیکن اب صوبوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ لاک ڈائون بارے سخت پالیسی نہیں اپنائی جاسکتی، پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک ہے، مکمل لاک ڈاون کرنے سے سپلائی چین مکمل نہیں ہوگی، ہم مکمل لاک ڈان کے متحمل نہیں ہوسکتے، امیر لوگ تو گزارا کرلیں گے، لیکن غریب کیا کرے گا، وزیراعظم شروع سے ہی کہہ چکے ہیں کہ مکمل لاک ڈائون نہیں کرسکتے۔وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کو نئی ٹیم کی ضرورت تھی، انہیں اپنی ٹیم تبدیل کرنے کا حق ہے، وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے سیاست میں ہوں، عمران خان سیاست میں نہ ہوتے تو میں بھی نہ ہوتا، ہم لوگوں کا ٹیم ورک ہے،عاصم باجوہ صاحب کی اپنی مہارت ہے،ہم مل کراورایک ٹیم بن کرکھیلیں گے۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ہمیں اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہے، آج کل جنگیں نہیں ہوتیں بلکہ میڈیا وارز ہوتی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ بھارت سمیت ہمارے دشمن ملک ہمارے خلاف کیسے پروپیگنڈا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین میں سب کو برابری کی بنیاد پر کام کرنے کی آزادی ہے، اس پر پورا یقین رکھتے ہیں، تمام اداروں کو آزادی اور خود مختاری سے کام کرنے کے عزم پر عمل پیرا ہیں اور ہدف یہی ہے۔ وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن سے متعلق کیسز آتے ہیں تو اس کا مطلب اپوزیشن کو نشانہ بنانا نہیں، اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے گی اور حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن ہمارے کام پر تنقید کرسکتی ہے، یہ ہمارے لیے بہتر ہے اور ہماری اصلاح ہوگی، آج وہ پاکستان نہیں، کہاں صرف دو پارٹی سسٹم تھا، ہم تیسری فورس بن کر ابھرے ہیں۔شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ عوام نے ان دونوں سے تنگ آ کر ہمیں بطور تیسری طاقت چنا ہے، ہم اس کردار کو بھرپور انداز میں نبھائیں گے۔