وزیراعظم کا ہفتہ سے لاک ڈائون کھولنے کا اعلان
لاک ڈائون مرحلہ وارکھلے گا تاہم ہر شعبے کو ایس او پی پر عمل کرنا ہوگا ، عمران خان
حکومت ڈنڈے کے زور پر سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتی، اگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا اور کیسز بڑھے تو دوبارہ لاک ڈائون کیا جائے گا
اگر اس مشکل وقت سے نکلنا ہے تو عوام کو حکومت سے تعاون کرنا ہوگا، پوری دنیا میں وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے سماجی دوری کو اپنایا گیا
کورونا باریفیصلے صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کیے گئے ، لاک ڈائون ختم کرنے کا فیصلہ چھوٹے کاروباری طبقے کی مشکلات کم کرنے کیلئے کیا گیا
پاکستان کی تاریخ میں احساس پروگرام کے تحت سب سے بڑا پیکیج دیا، اگلے مرحلے میں کامیابی کے امکانات عوامی تعاون سے مشروط ہوں گے
حکومت نے فی الحال ٹرین اوربس سروس نہ کھولنے کا فیصلہ کیا جبکہ مقامی فلائٹ آپریشن بھی بند رہے گا
پسماندہ علاقوں میں طبی سہولیات بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بیماری کا پھیلائو روکنے میں شہریوں کا کلیدی کردار ہوگا ، ڈاکٹر فیصل
چھوٹی مارکیٹیں، محلے کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ کر لیا، اسپتالوں کی او پی ڈیز بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ، اسد عمر
تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے، تمام بورڈز کے امتحانات منسوخ کردئیے گئے ہیں،شفقت محمود
سابقہ نتائج کی بنیاد پر طلباء کو اگلی کلاس میں بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ ہوگا، وزیر تعلیم
پائپ ملز، پینٹ، سرامکس، کے مینو فیکچرنگ یونٹس ، الیکٹریکل کیبلز اور ایلو مینیم کے مینو فیکچرنگ یونٹس اور دکانوں کو کھولا جائے گا،حماد اظہر
بیرون ملک سے وطن واپس آنے والوں کیلئے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں،آئنہ ہفتے 32 فلائٹس کے ذریعے ساڑھے 7 ہزار لوگوں کو وطن لایا جائے گا، معید یوسف
#/H
آئٹم نمبر…101
اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ سے لاک ڈائون کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈائون مرحلہ وارکھلے گا تاہم ہر شعبے کو ایس او پی پر عمل کرنا ہوگا ، حکومت ڈنڈے کے زور پر سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ سکتی اگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا اور کیسز بڑھے تو دوبارہ لاک ڈائون کیا جائے گا ،اگر اس مشکل وقت سے نکلنا ہے تو عوام کو حکومت سے تعاون کرنا ہوگا ،جمعات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرائے اعلی نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعدکورونا کی موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کورونا کی وبا کے آغاز پر پورے ملک میں لاک ڈائون کا اعلان کیا ۔ پوری دنیا میں وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے سماجی دوری کو اپنایا گیا۔وائرس تیزی سے پھیلتا ہے سماجی فاصلے سے اس کا پھیلائو کم ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ رمضان میں دو نفل پڑھ کر اللہ کا شکر ادا کریں، جیسی تباہی دیگر ممالک میں مچی اللہ نے پاکستان کو محفوظ رکھا، قوم بن کر حالات کا مقابلہ کریں گے۔پاکستان میں یورپ اور دیگر ممالک سے حالات مختلف ہیں یورپی ممالک میں اموات کی تعداد پاکستان سے کہیں زیادہ ہے ۔ کورونا کے حوالے سے فیصلے صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہفتہ کے روز سے مرحلہ وار لاک ڈائون کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لاک ڈائون ختم کرنے کا فیصلہ چھوٹے کاروباری طبقے کی مشکلات کم کرنے کیلئے کیا گیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں احساس پروگرام کے تحت سب سے بڑا پیکیج دیا ۔ اگلے مرحلے میں کامیابی کے امکانات عوامی تعاون سے مشروط ہوں گے۔کاروباری شعبوں کیلئے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا ۔ مشکل وقت سے نکلنے کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ احتیاط نہ کرنے کی صورت میں اگر کیسز بڑھے تو دوبارہ لاک ڈائون کرنا پڑے گا۔پبلک ٹرانسپورٹ پر ہمارا پوری طرح اتفاق نہیں ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کو کھلنا ہے۔ میرا خیال ہے اسے کھلنا چاہیے کیونکہ یہ عام آدمی استعمال کرتا ہے، اسد عمر سے کہا ہے کہ صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر مشاورت کریں۔ حکومت نے فی الحال ٹرین اوربس سروس نہ کھولنے کا فیصلہ کیا جبکہ مقامی فلائٹ آپریشن بھی بند رہے گا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کیں۔سوا لاکھ پاکستانی بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک سے وطن واپس آنے والوں کو خود قرنطینہ میں چلا جانا چاہیے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ لوگوں کو کورونا کے ساتھ بھوک سے بھی بچانا ہے۔ کورونا کے باعث ٹی بی کے پھیلائو کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے بیروزگار ہونے والوں کی وزیراعظم ریلیف فنڈ سے مالی مدد کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں ۔ کورونا ٹائیگر فورس یونین کونسل کی سطح پر بیروزگار ہونے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرے۔ جبکہ وزیراعطم کے فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بتدریج کورونا کے کیسز میں اضافہ ہورہاہے ۔ پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت صورتحال بہت بہتر ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں ہمیں اپنے طبی نظام کو بہتر کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں میں طبی سہولیات بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بیماری کا پھیلائو روکنے میں شہریوں کا کلیدی کردار ہوگا جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے سامنے وہ فیصلے رکھے جن پر صوبوں کا اتفاق تھا۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ چھوٹی مارکیٹیں اور محلے کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جتنے بھی فیصلے کر رہے ہیں ان کا مقصد انسانی زندگیاں ہیں، تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے کیے جا رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ ٹاک شوز میں لگتا ہے کہ وفاق و صوبے دست و گریباں ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیرِ اعظم عمران خان چاہتے تو ٹرانسپورٹ کے بارے میں فیصلہ صوبوں پر مسلط بھی کر سکتے تھے، مگر وہ چاہتے ہیں کہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر فیصلے کیے جا ئیں۔اسد عمر نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا، محلے کی دکانیں بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سحری کے بعد بھی دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم تمام کاروبار ہفتے میں 2 دن بند رکھے جائیں گے۔وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمرنے یہ بھی کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اسپتالوں کی او پی ڈیز بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ اسکولوں کو بند رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ جبکہ وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہاکہ پائپ ملز، پینٹ، سرامکس، کے مینو فیکچرنگ یونٹس اوردکانوں کوکھولا جائے گا ۔ الیکٹریکل کیبلز اور ایلو مینیم کے مینو فیکچرنگ یونٹس اور دکانوں کو کھولا جائے گا۔ گلی محلوں کے اندر موجود دکانوں کو بھی کھولا جائے گا۔ جبکہ وزیر تعلیم شفقت محمود نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے۔ تمام بورڈز کے امتحانات منسوخ کردئیے گئے ہیں۔سابقہ نتائج کی بنیاد پر طلباء کو اگلی کلاس میں بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ ہوگا۔ جبکہ معاون خصوصی قومی سلامتی معید یوسف نے کہاکہ بیرون ملک سے وطن واپس آنے والوں کیلئے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔ آئنہ ہفتے 32 فلائٹس کے ذریعے ساڑھے 7 ہزار لوگوں کو وطن لایا جائے گا۔ آئندہ ہفتہ سے امریکہ، ملائشیائ، عراق، کینیڈا سے بھی فلائٹس کا سلسلہ شروع ہوگا۔ سیلف قرنطینہ کا فیصلہ ہوا تو وطن واپس لانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکے گا۔ معید یوسف نے مزید کہاکہ وطن واپس آنے والوں میں سے بیشتر کورونا سے متاثر نہیں ہیں۔am-auz-nsr
#/S