ریاض(صباح نیوز)

سعودی عرب کی حکومت نے مسجد الحرام کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کر لیے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسجد الحرام کے داخلی راستوں پر جدید سینیٹائزر اور اسکریننگ گیٹ لگائے گئے ہیں جو ہر گزرنے والوں کی اسکریننگ بھی کریں گے اور کورونا وائرس کا شکار افراد کی بروقت نشاندہی کریں گے۔ مسجد الحرام کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ماہ صیام کے آخری عشرے میں نمازیوں کے لیے حرمین شریفین کو کھولے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں یہ جدید واک تھرو گیٹ مسجد کی انتظامیہ اور سینکڑوں کی تعداد میں کام کرنے والے خادمین کے حوالے سے نصب کیے گئے ہیں۔امام کعبہ کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبویۖ میں نمازیوں کی پابندی برقرار رہے گی۔ نماز تراویح میں مساجد کی انتظامیہ اور خادمین شریک ہوں گے۔دونوں مقدس مقامات پر افطار دستر خوان پر پابندی عائد رہے گی۔امام کعبہ کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے  پورے مہینے  مستحق افراد اور گھرانوں میں رمضان راشن تقسیم کیا جائے گا۔کورونا وائرس کے پھیلا وکو روکنے کے لیے مسجد الحرام اور مسجد نبوی دونوں مقدس مساجد کی مسلسل صفائی اورفرض نمازوں سے خارج اوقات میں انہیں جراثیم سے پاک صاف رکھنے کی ضرورت کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔انتظامیہ کے عہدیدار نے توجہ دلائی کہ سعودی شہریوں اور غیر ملکیوں کے عمرے پر پابندی کا فیصلہ مکہ مکرمہ شہر کے تمام باشندوں پربھی لاگو ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی احرام پوش کو مسجد الحرام اور اس کے اطراف صحنوں میں داخل ہونے کی اجازت کسی بھی حالت میں نہیں دی جائے گی۔ایک فیصلہ یہ بھی کیا گیا تھا کہ اعتکاف اور مسجد میں بستر ڈالنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی جبکہ کھانے پینے کی اشیا لے جانے کی بھی ممانعت ہوگی اور آب زمزم کی سبیلیں بھی بند کردی جائیں گی۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔