لاہور(صباح نیوز)
ملک کے 61 اضلاع میں ٹڈی دل نے حملے کرکے فصلوں کو شدید نصان پہنچایا ، جبکہ صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ناکافی اقدامات کے سبب کسان شدید گرمی کے باوجود ہاتھوں میں تھال اور پلاسٹک کی بوتلیں لیے اپنی مدد آپ کے تحت ٹڈیاں بھگانے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے۔پنجاب اور سندھ میں ٹڈیاں بے قابو ہوگئی ہیں، دنیا پور، کوٹ مٹھن، کہروڑ پکا اور میلسی میں گندم اور کپاس کی فصلیں شدید متاثر ہوگئیں۔ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق بلوچسستان میں 31، خیبر پختونخواہ میں 11، پنجاب میں 12 اور سندھ میں 7 اضلاع ٹڈیوں کے حملے سے متاثر ہوئے ہیں۔ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے ک ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے مختلف اضلاع کے 3 ہزار 600 ہیکٹر رقبے پر اسپرے کیا گیا ہے۔دریں اثنا ٹڈی دل کے حملوں کی روک تھام سے متعلق اجلاس کی صدرات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹڈی دل صوبے میں فصلوں پر حملہ آور ہے۔ ٹڈی دل کو ختم نہیں کیا گیا تو فصلیں برباد ہوجائیں گی۔ ٹڈی دل سے ہمیں فصلوں کو ہر حال میں بچانا ہے۔وزیر اعلی سندھ کی زیر صدرات اجلاس کو صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو اور سیکریٹری زراعت رحیم سومرو نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اپریل 2020 میں ٹڈیاں گھوٹکی اور کشمور میں داخل ہوئیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے اپنے طورپر 43 ہزار935 ایکڑ پر اسپرے کیا اور اب تک تک 62ہزار813 ایکڑ پر اسپرے کیا چکا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی بینک سے بھی سندھ حکومت نے ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے مدد مانگی ہے۔ اس وقت فیلڈ ٹیمز میں 358 سرکاری ملازمین کام کررہے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں 25 اگست سے 20 اکتوبر تک ٹڈی دل کے حملوں کا خطرہ ہے۔ سندھ کی ضلع دادو، لاڑکانہ، سکھر اور خیرپور میں ایران سے آنے والی ٹڈی دل کا خطرہ ہے۔ سروے کے ساتھ اسپرے بھی کیا جارہا ہے۔