عالمی مالیاتی ٹاسک فورس سے متعلق قانون سازی میں تعاون کے لئے اپوزیشن نے ،، پیکیج ڈیل ،، مانگ لی
حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف
اپوزیشن نے کہا بات نیب قانون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جو ترامیم چاہتے ہیں یہ نہیں ہو سکتی شاہ محمودقریشی
ایف اے ٹی ایف اور کرپشن کو الگ الگ نظر سے دیکھیں وزیرخارجہ
سلام آباد(صباح نیوز) حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کی عالمی مالیاتی ٹاسک فورس کے تقاضے پورے کرنے سے متعلق قانون سازی میں تعاون کے لئے اپوزیشن نے ،، پیکیج ڈیل ،، مانگ لی ہے ۔۔اپوزیشن نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کے ساتھ نیب آرڈیننس پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے اپوزیشن سے کہا ایف اے ٹی ایف قوانین بنانے کی مقررہ مدت ہے اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ نیب قوانین پر بھی ساتھ ہی بات کریں اپوزیشن نے کہا پیکیج ڈیل ہوگی ۔ اپوزیشن نے کہا بات نیب قانون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ن لیگ پی پی کو بتایا جو ترامیم چاہتی ہیں یہ نہیں ہو سکتی ان ترامیم کے بعد نیب کے ادارے کی افادیت ختم ہو جائے گی۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہاپوزیشن نے نیب قانون میں 35ترامیم کرنے کا مطالبہ کیا ہم نے ان پر غور کیا اپوزیشن کی 35تجاویز وزیر اعظم کو پیش کیں میں حکومت کا موقف اپوزیشن کو پیش کیا جو اپوزیشن نیب قانون میں ترامیم چاہتی ہے وہ ہمارے لئے ممکن نہیں۔ ہماری پارٹی کا منشور رہا ہے کہ کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی اپوزیشن کی ترامیم سے نیب قانون بے معنی ہوجائے گا اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب قانون کا اطلاق 16نومبر 1999سے ہو چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں کمی کی جائے۔ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کا تعین سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے متفقہ کیا نوے کی دہائی کا بڑا دورانیہ آنکھوں سے اوجھل ہوجاتا ہے ایف اے ٹی ایف جلدی قانون سازی چاہتا ہے ان کے ڈرافٹ میں منی لانڈرنگ کو اس قانون سے نکال دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اگر ایسا ہوجائے تو پھر ایف اے ٹی ایف کے مطالبات تو بے معنی ہوجائیں گے پاکستان کیسے برداشت کرسکتا ہے اپوزیشن نے ایک ارب روپے سے کم کا کیس نیب میں نہ جانے کا مطالبہ کیا اپوزیشن نے مطالبہ کیا غیر ملکی اکاونٹس اور لیگل مدد و اثاثے نیب قانون سے نکال دیئے جائیں۔ اپوزیشن چاہتی ہے اگر کوئی شخص نیب سے سزا یافتہ ہوگیا تو وہ پھر بھی اسمبلی رکن بن سکتا ہے قانون کہتا ہے کہ سزا یافتہ عوامی عہدہ رکھنے والا دس سال نااہل ہوتا ہے اپوزیشن پانچ نااہلی چاہتی ہے چیئرمین نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی ارادہ تھا نہ ہے سال 2015سے پہلے کے بہت سے کیسز اپوزیشن ختم کرنا چاہتی ہے اپوزیشن دھوکہ دہی والے نیب سے نکال دیئے جائیں گے چاہتی ہے اپوزیشن چاہتی ہے سزا ہونے تک گرفتار نہ کیا جائے ایس ایچ او بکری چوری پر گرفتاری کرسکتا ہے مگر کروڑوں کی کرپشن پر نیب گرفتار نہیں کرسکتا۔ ایوان جانتا ہے کہ پاکستان ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں آ چکا ہے ۔پی ٹی آئی کی حکومت آنے سے پہلے پاکستان گرے لسٹ میں گیا ہوا تھا۔یہ ناکامیوں کی ایک طویل داستان ہے۔بھارت پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا تھاجہاں گیا وہاں بھارت کا سامنا ہوا۔بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ اور پاکستان گرے لسٹ سے باہر آنے کوشش کرتا تھا۔عمران خان کی حکومت نے اپنی سفارتکاری سے ان کا راستہ بند کیا۔پاکستان کی کوششوں کو فیٹف نے سراہا۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ حکومتوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے ملک گرے لسٹ میں گیا۔بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کیلئے سازش کررہا ہے تاکہ پاکستان کی معیشت تباہ ہوجائے ۔پاکستان کی برآمدات ختم ہوجائیں۔ پاکستان پر سخت ترین پابندیاں عائد کی جائیں۔پاکستان نے اصلاحات کے حوالے سے اقدامات کئے ۔پاکستان کے دوست ممالک پاکستان کیساتھ ہیں۔پیرس میں ہونے والے آخری اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے۔فیٹف سفارشات کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے گیارہ بل پیش کئے گئے ہیں۔ہم نے دوست ممالک کے ساتھ موثر سفارتکاری کی ۔آج ہم نے ہندوستان کا راستہ روکا تاہم ابھی بھی کچھ اقدامات ہم نے کرنے ہیںہماری کوشش ہے کہ گرے لسٹ سے چھٹکارا حاصل کریے ہمیں اس ضمن میں قانون سازی کرنی ہے۔ 4 بلز پر فوری قانون سازی کرنا ہے جس کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف پلینری کو بھیجی جائیں گی ۔ ایف اے ٹی ایف یہ سفارشات اپنے اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں پیش کریگا ۔جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ ابتدائی رپورٹ کے بعد التوبر میں طے ہوگا کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا یا وائٹ میں آئے گا۔ وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے مزید شرائط رکھی ہیں۔ پاکستان کی آواز بننے والے تمام افراد کی کوششوں کو سراہتا ہوں, اسد عمر نے بہت کوشش کی اسپیکر صاحب کی اجازت سے کچھ قانون سازی ایوان میں لائے ہیں۔اپوزیشن سے تعاون مانگا ہے ۔اپوزیشن سے تعاون حکومت کے لیے نہیں پاکستان کے لیے مانگا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ اپوزیشن نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کے ساتھ نیب آرڈیننس پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے اپوزیشن سے کہا ایف اے ٹی ایف قوانین بنانے کی مقررہ مدت ہے اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ نیب قوانین پر بھی ساتھ ہی بات کریں اپوزیشن نے کہا پیکیج ڈیل ہوگی ۔ اپوزیشن نے کہا بات نیب قانون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ شاہ محمود نے کہا کہ ایک بل سینیٹ تین بلز دونوں ایوانوں سے منظور ہونے ہیں۔ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف کو کے ساتھ نیب قوانین میں ترمیم کی بات کی یہ بات میرے لیے چونکا دینے والی تھی اپوزیش کے تحفظات درست ہونگے لیکن ایف اے ٹی ایف قانون سازی اہم ہے اپوزیش نے اجلاس تیس جولائی تک بڑھانے کی حمایت کی۔ اپوزیشن اس کو پیکیج سمجھ رہی ہے۔ ماضی میں ن پی پی حکومتیں کر چکیں نیب قانون میں کمیٹیاں بننے کے باوجود ترمیم نہ ہو سکی۔ نیب قانون بہت پیچیدہ ہے اس کیلئے وقت درکار ہے۔ ن لیگ اور پی پی نے نیب قوانین پر مشترکہ مسودہ پیش کیا اپوزیشن نے نیب قانون میں پینتیس ترامیم کی تجویز پیش ہم نے جائزہ لیکر وزیر اعظم کو پیش کی ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ پی پی کو بتایا جو ترامیم چاہتی ہیں یہ نہیں ہو سکتی ان ترامیم کے بعد نیب کے ادارے کی افادیت ختم ہو جائے گی یہ ہماری پارٹی کے منشور کیخلاف ہے کچھ ترامیم کی گنجائش ہے۔ یہ چیئرمین نیب کے اختیارات کم کرنا چاہتے ہیں چیئرمین نیب ن لیگ پی پی نے لگایا اپوزیشن کی تجاویز کے تحت چودہ سال ہی انکوائری کے نکالے جا سکتے ہیں۔ نیب ترامیم سے ایف اے ٹی ایف میں پھنسنے کا خدشہ ہے ایف اے ٹی ایف میں تو منی لانڈرنگ ٹرر فنانسنگ اہم جز ہیں ایک ارب کی کرپشن پر نیب کو کیس بھیجنے کی تجویز ہے اگر کسی نے ننانوے کروڑ روپے کرپشن کی تو کیا ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کی ترامیم شاید پاکستان کے مفاد میں نہ ہو۔ ہم نیب قوانین میں ترامیم پر اپوزیشن ترامیم کی حمایت نہیں کر سکتے۔ اپوزیشن اپنی ترامیم پر نظرثانی کرے۔اپوزیشن ترمیم کے مطابق پبلک آفس ہولڈر پر جرم ثابت ہوتا ہے توسزا دس سال نہیں پانچ کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی ملک آگے نہیں بڑھے گا عمران خان کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ایف اے ٹی ایف اور کرپشن کو الگ الگ نظر سے دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے بینک قرضے کے ڈیفالٹرز کو نیب قانون سے نکال دیا جائے۔ نیب قانون دس سال آپ کی دو حکومتوں اور ہماری حکومت میں زیر بحث رہا اب دس گھنٹوں میں کیسے اتفاق ہوجائے گا ۔عمران خان اور حکومت کے لئے نہیں پاکستان کے لئے لچک پیدا کریں۔ اگر ہم اپوزیشن کی پینتیس ترامیم مان لیتے ہیں۔تو ایف اے ٹی ایف سے ملنے والی سہولت نہیں لے پائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے صاف کہا ہے کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کو پاکستان کو گرے لسٹ سے آزادی کے لئے تعاون کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ اپوزیشن نیب قانون کو کرپشن اور ایف اے ٹی ایف کی نظر سے دیکھے ۔حکومت کا موقف سن کر اپوزیشن ارکان چلے گئے ہم راستہ نکالنے کو تیار ہیں سیاست میں دروازے بند نہیں ہوتے تنگ نظری کا مظاہرہ نہ کریں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قانون دس سال آپ کی دو حکومتوں اور ہماری حکومت میں زیر بحث رہا اب دس گھنٹوں میں کیسے اتفاق ہوجائے گا ۔
#/S