کراچی(ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے سے لے کر سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ی میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نالوں کی صفائی سے متعلق کیس کی سماعت کی، 3اگست تک کتنی صفائی ہوئی، اس حوالے سے سندھ حکومت نے عدالت عظمی میں رپورٹ پیش کر دی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 340 بڑے نالے ہیں اور 514 چھوٹے نالے ہیں، 3 نالے این ڈی ایم اے کے پاس ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گجر، مواچھ گوٹھ اور سی بی ایم نالہ این ڈی ایم اے کے پاس ہے، گجر نالے پر 50 اور دیگر پر 20 سے 25 فیصد کام کر دیا گیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ نالوں کی صفائی ہو رہی ہے تو پانی کیسے بھر گیا؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ نالوں میں کچرا بھرا ہوا تھا اس لیے پانی کھڑا ہونا ہی تھا۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایسے ہی کام ہوا تھا جیسے اور جگہوں میں ہوتا ہے؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نالوں کی صفائی کا کام ورلڈ بینک کے پیسوں سے ہو رہا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ عدالت کی معاونت کریں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزیرِ اعلی سندھ نالوں کی صفائی کے کام کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت نالوں کی صفائی کر رہی تھی تو این ڈی ایم اے کیوں آئی؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ پتہ نہیں این ڈی ایم اے کیوں آئی۔انہوں نے عدالت عظمی سے استدعا کی کہ نالوں کی صفائی کے لیے30اگست تک وقت دیا جائے۔چیف جسٹس نے ان سے دریافت کیا کہ آپ نالوں کی صفائی کی تصاویر پیش کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ 2 نالوں کی صفائی کی تصاویر دکھا کر کہتے ہیں کہ کراچی صاف کر دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو نالے صاف کرنے کا کہا ہے، وہ جاپان سے نہیں آئے ہیں، سندھ حکومت لوگوں کی مشکلات کم کرے، آپ چاہتے ہیں کہ ہم این ڈی ایم اے کو کام کرنے سے روک دیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مشینری اور لوگ ہمارے ہیں، این ڈی ایم اے کا صرف ایک سپروائزر کھڑا ہو گا۔