سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ، فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد

ستمبر تک تمام ججز دستیاب ہی نہیں ، اس لئے فل کورٹ تشکیل دینا ممکن ہی نہیں،چیف جسٹس عمرعطابندیال

 ہم صرف اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں ا ور ہم کوشش کررہے ہیں کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے،چیف جسٹس

اسلام آباد(ویب  نیوز)

چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے حوالہ سے دائرآئینی درخواستوں پر سماعت کے لئے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ستمبر تک فل کورٹ بینچ دستیاب نہیں ہے لہذافل کورٹ بینچ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے استدعا مستردکی جاتی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججزاپنی تعطیلات چھوڑ کر کیس کی سماعت کررہے ہیں اوروہ تعطیلات پرجانے کا انتظار کررہے ہیں، سپریم کورٹ میں موسم گرما کی تعطیلات ستمبر تک ہیں اس لئے یہ کہنا کہ فل کورٹ بینچ تشکیل دے دی جائے یہ مناسب نہیں ہے لہذا فل کورٹ بینچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ استدعا مستردکی جاتی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال کا فیصلہ سناتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم صرف اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیںا ور ہم کوشش کررہے ہیں کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دومواقعوں پر پہلے دیگر بینچز معطل کر کے فل کورٹ بنائی گئی، انتخابات کے کیس کی سماعت کے لئے 9رکنی لارجر بینچ بنایا گیا تھا اوربعد ازاں اس مقدمہ کے لئے بھی لارجر بینچ بنانے کو کوشش کی گئی لیکن دونوںمواقع پر لارجر بینچ سماعت نہیں کرسکا اور مختلف وجوہات کی بنیادپر ججز بینچ سے علیحدہ ہوتے رہے۔ چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ ہمیں تنقید کی کوئی پرواہ نہیں،ہم نے کام ٹھیک کیا یا نہیں تاریخ پر چھوڑتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ستمبر تک تمام ججز دستیاب ہی نہیں ہیں اس لئے فل کورٹ تشکیل دینا ممکن ہی نہیں ہے، یہ اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس میں وقت کی کمی ہے، کچھ ججز چھٹیوں پر ہیں اورکچھ مزید ججز چھٹیوں پر جانے کے منتظر ہیں ، مووجودہ بینچ کے ججز بھی اپنی چھٹیوں کی قربانی دے کر یہاں بیٹھے کیس سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم اپنا سچ کا کام جاری رکھیں گے بھلے اسے کوئی پسند کرے یانہ پسند کرے، ہم صرف اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں اورہم اپنا کام جاری رکھیں گے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کون ساقانون چلنا ہے یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، ہم اپنا کام جاری رکھیں گے کیونکہ فل کورٹ کی تشکیل اس وقت ممکن نہیں ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے جو تحفظات اٹھائے گئے تھے کی فل کورٹ ہونی چاہیے ،اسے ہم قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس وقت جو دستیاب ججز ہیں وہی اس کو سن رہے ہیں لہذا ہم اس کیس کو جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل چھ رکنی لارجر بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے کیسز چلانے کے خلاف دائر آئینی درخواستوں پر سماعت کررہا ہے۔