راولپنڈی(ویب ڈیسک)

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ سعودی عرب سے بہترین تعلقات ہیں اور رہیں گے،پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پر سوال اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے،20برس سے بھارت کے تمام عزائم کا منہ توڑ جواب دیا ہے، 5 رافیل آجائیں یا 500، ہمیں اپنیدفاعی صلاحیت پر فخر ہے، پاک فوج مکمل طورپر چوکس منظم اور ہروقت تیار ہے۔پاکستان نے دنیا کے سامنے کشمیریوں کی حالت زار کو اجاگر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، کلبھوشن یادو کو کوئی رعایت نہیں دے رہے،کلبھوشنشن  کے ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہیں انجام وہی ہوگا جو ایک دشمن جاسوس کا دوسرے ملک میں پکڑے جانے پر ہوتا ہے ، نئے سیاسی نقشے کے اجراء کا مقصد آنے الی نسلوں کیلئے راستوں اور منزل کا تعین کرنا ہےِ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ناکام حملے اور دہشت گردوں کیلئے منی لانڈرنگ میں بھارت ملوث ہے، یہ لاوا پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے،بھارت کے ہمسایوں کیخلاف جارحانہ عزائم علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں،  بھارت اسلحہ خریدنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، جنگیں صرف اسلحے کے زور پر نہیں لڑی جاتیں  عوام کا اعتماد اصل اثاثہ ہوتا ہے ،احسان اللہ احسان سے ملنے والی معلومات دہشت گردی ختم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوئیں۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ اس پریس بریفنگ کا مقصد ملک کی مجموعی  صورتحال ، کشمیر ، لائن آف کنٹرول اور بھارتی اشتعال انگیزیوں، پاک افغان بارڈر کی صورتحال اور دیگر امور پربات چیت کرنا ہے۔14 اگست کی مناسبت سے پوری عوام کو آزادی کے 73 سال مبارک ہوں۔ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کیلئے تحریک پاکستان کے کارکنان ، قائدین بالخصوص علامہ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح  کے وژن اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اس آزاد وطن کیلئے  جس کی بنیادوں میں شہیدوں کا خون شامل ہے آزادی کی قدر مقبوضہ کشمیر کی ان مائوں سے پوچھیے جو اپنے بیٹوں کو پاکستان کے پرچم میں دفن  کرتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ  ایک سال سے جاری ہے ۔ہندوستان  کی ریاستی دہشت گردی  کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین  خلافورزیاں کی جارہی ہیں۔ ہندوستان  ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی  تبدیل  کرکے وہاں بسنے والے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ دنیا کا کوئی ظلم ایسا نہیں ہے جو کشمیریوں پر نہ آزمایا جارہا ہو۔ خواتین اور بچوں کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہے ، کائونٹر ٹیررازم کے نام پر نوجوانوںکو شہید کرکے گمنام جگہوں پر دفن کیا جارہا ہے۔ معصوم کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال معمول بن چکا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی مقامی لیڈر شپ ایک سال سے پابند سلاسل  ہے لیکن سلام ہے مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کوجو جبرو استبداد  کے خلاف 73 سال سے آزادی کیلئے مزاحمت کی ایک علامت بنے ہوئے ہیں حکومت پاکستان نے ہر علاقائی اور انٹرنیشنل فورم پر مسئلہ کشمیر کی سنگینی  کو اجاگر کیا ہے۔ ظلم کیخلاف اٹھنے والی آوازیں اب تمام دنیا کے ایوانوں میں گونج رہی ہیں ، جینوسائڈ واچ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور انٹرنیشنل میڈیا نے تاریخ کے بدترین محاصرے کے باوجود بھارت کی ریاستی دہشت  کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری  پر زور دیا ہے حال ہی میں پاکستان  کے دورے پر آئے ہوئے  یو این  جنرل اسمبلی کے صدر نے جموں کشمیر کے تنازعے کے حل کو جنوبی ایشیاء کے پائیدار امن  کی  کلید قراردیا ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران 3 مرتبہ اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ زیر بحث آنا اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام عالم کی  نظر میں تصفیہ طلب ہے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی انشاء اللہ کامیاب ہوگی اسی سے منسلک لائن آف کنٹرول پر  جوصورتحال  ہے کورونا وباء  کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سیز فائر اپیل کے باوجود  بھی ہندوستان نے ایل او سی پر اپنی روایتی بزدلانہ کارروائیاں جاری رکھیں اور معصوم شہریوںکو نشانہ بنایا رواں  سال  اب تک ہندوستان نے 1927 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جان بوجھ کر ایل او سی کے ساتھ آباد آزاد کشمیر کے پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس ضمن میں 16 معصوم شہری شہید ہوچکے ہیں جبکہ 158 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ شہداء میں 5 بچے اور 7 خواتین اور 4 مرد شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں41 بچے اور 50 خواتین شامل ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر  نے مزید کہاکہ بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں  میں بلا دریغ بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ان سیز فائر خلاف ورزیوں کا پاک آرمی بڑے موثر طریقے سے جواب دیتی ہے لیکن بحیثیت ایک پروفیشنل آرمی ہم صرف ملٹری ٹارگٹ  اور ان پوسٹوں کو نشانہ بناتے جہاںسے سیزفائر خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔ حال ہی میں 22جولائی کی انٹرنیشنل میڈیا نے آزاد کشمیر کا دورہ کیا اس وفد کو ایل او سی  کی مقامی آبادی تک مکمل رسائی  دی گئی جہاں انہوں نے  ہندوستان کی  جنگ بندی خلاف ورزیوں کا خود مشاہدہ کیا اور نشانہ بننے والے شہریوں سے بھی بات چیت کی لیکن اس کے برعکس مقبوضہ کشمیر کی سائیڈ پر ہندوستان کی طرف سے  انٹرنیشنل  میڈیا کو یا یو این  کے مبصر گروپ کو لائن آف کنٹرول پر جانے کی کوئی آزادی حاصل نہیں ہے جبکہ ہم نے ہمیشہ بین الاقوامی میڈیا اور یو این مبصرین کو آزاد کشمیر میںجہاںکہیںوہ جانا چاہئیں جانے کی آزادی دی ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام کی حفاظت ہر صورت ممکن بنائی جائے گی۔ حکومت پاکستان نے بھارتی اشتعال انگیزیوں کے پیش نظر لائن آف کنٹرول کے نزدیک رہائشیوں کی حفاظت کیلئے ان کے گھروں کے اندر شیلٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں تقریباً ایک ہزار شیلٹر تعمیر ہوچکے ہیں  اور مزید بنائے جارہے ہیں ۔ ہندوستان  ہمسایہ ممالک کے خلاف ریشہ دوانیوں اور عزائم سے  خطے اور عالمی امن کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔ ہندوستان نے نسل پرستی اور ذات پات کی جونفرت پھیلائی  ہے اب وہ پورے ہندوستان  میں پھیل چکی ہے۔ ہندوستان کی اپنی اندرونی ناکامیوں نے اسے ایک ایسے موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں کسی بھی وقت یہ لاوا پورے خطے کی سکیورٹی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ حالیہ یو این رپورٹ میں ہندوستان میں دہشت گرد گروپ کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے ہندوستان اس دہشت گرد گروپ کو ہمسایہ ممالک بالخصوص  پاکستان کیخلاف اورخطے میں عدم استحکام کیلئے استعمال کررہا ہے ۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج  پر ناکام حملہ ہو یا دہشت گردوں کی معاونت کے لئے منی لانڈرنگ ان تمام کے تانے بانے ہندوستان سے ملتے ہیں۔ ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ اور اسلحے کیلئے دوڑ دراصل ہندوستان  کے توسیع پسندانہ عزائم کو عملی جامہ پہنانے کی ایک کڑی ہے ہندوستان  دنیا میں اسلحہ خریدنے والے ممالک میں سرفہرست ہے  پاکستان ہندوستان  کے ان عزائم اور صلاحیت سے مکمل طورپر آگاہ ہے۔جنگیں صرف اسلحے کے زور پر نہیں جیتی جاتیں عوام کا اعتماد اور قوم کا مورال افواج کا اصل اثاثہ ہوتا ہے۔ افواج پاکستان اپنے ملکی وسائل کو مدنظررکھتے ہوئے دشمن  کو ہر محاذ پر بروقت جواب دینے کیلئے مکمل طورپر چوکس اور منظم ہے جہاں تک افغانستان کی بات ہے پاکستان نے افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے  بھرپور کردار ادا کیا ہے اور امید کرتے ہیں وہاں مفاہمت کی کوشش جلد کامیاب ہوں گی ۔ افغانستان  کے امن کا مطلب پاکستان کا امن ہے افغانیوں  کے بعد اگر کوئی افغانستان میں امن چاہتا ہے تو وہ پاکستان ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پوری قوم نے سیکورٹی فورسز کے ہمراہ  دہشت گردی کیخلاف  کامیاب جنگ لڑی ہے اس کا اعتراف اقوام عالم نے کیا ہے ۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ ایک بڑی کامیابی  ہے اس  میں 40ہزار مربع کلو میٹر سے زائد علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرایا گیا اس دوران 18 ہزار سے زائد دہشت مارے گئے اور 400 ٹن بارودی مواد کو تلف کیا گیا۔ آپریشن ردالفساد کے تحت 194998 انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کیے گئے اس دوران دہشت گردوں نے 70 ہزار سے زائد اسحلہ اور 5ملین ایمونیشن جو ان کے زیر استعمال تھا قبضے میں لیا گیا۔ بارڈر مینجمنٹ  کے تحت  پاک افغان اور پاک ایران  سرحد پر دیرپا  اقدامات کیے جارہے ہیں اس میں بارڈر ٹرمینل  اسکینر بائیو میٹرک سسٹم ، بارڈر پوسٹ فورس اور فینسنگ شامل ہیں اس سے سرحد کے دونوں اطراف  شہریوں کو فائدہ ہوگا اور دہشت گردی اور اسمگلنگ  کی روک تھام ہوسکے گی۔ افیکٹو بارڈر مینجمنٹ کیلئے ایف سی کے پی اور بلوچستان کی استعداد کار بھی بڑھائی جارہی ہے2611 کلو میٹر طویل پاک افغان سرحد پر 1700 کلو میٹر سے زائد باڑ لگانے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے کے پی کے میں تقریباً 730 کلو میٹر اور بلوچستان میں 980 کلو میٹر کے علاقے پر اب تک بار لگا دی گئی ہے ۔ اس دوران 70 آئی ڈی کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔ ہم اپنا کام پوری جانفشانی کے ساتھ کررہے ہیں پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا کام بھی جاری  ہے 2021 کے آخر تک یہ کام مکمل کرلیا جائے گا اس کے علاوہ ایک ہزار سے زائد بارڈر پوسٹ بھی بنائے جارہے ہیں جس میں سے 400 سے زائد پوسٹ بن چکے ہیں اور باقی بن رہے ہیں۔ بارڈر مینجمنٹ میں بہتری آنے کی بدولت  بے  قانونی نقل و حرکت اور سمگلنگ  میں واضح کمی آئی ہے ان تمام اہداف میں سب سے اہم دہشت گردوں کے بیانے کوعوام کی رائے سے بے اثر کرناتھا۔ اس کے نتیجے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا حصول ممکن ہوا ہے مختلف آپریشنز  اور بارڈر مینجمنٹ کے نتیجے میں  قبائلی علاقوں میں امن قائم ہوا ہے جہاں سول انتظامیہ قبائلی علاقوں کی تعمیر وترقی کے منصوبوں پر اب بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے۔ پاکستان فوج بھی ان تمام کاوشوں میں سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کررہی ہے۔ یہ بے مثال کامیابی   میڈیا کی بھرپور سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں ۔ پاکستانی میڈیا  نے دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں شاندار کردارادا کیا ہے اور ان کے بیانیے  کو شکست دینے میں ایک اہم کردارادا کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بلوچستان میں کچھ عرصے سے ملک دشمن  قوتیں امن و امان کی صورتحال  کو خراب کرنے کے درپے ہیں تاہم پاکستان کی سیکورٹی ادارے ان عزائم کو ناکام بنانے کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں۔ اس سلسلے میں بہت ہی اہم پیشرفت ہوئی  ہیں جو مناسب وقت پر شیئر کی جائیں گی ۔ پاکستان کی سول اور ملٹری  قیادت بلوچستان کے امن و امان کے ساتھ ساتھ صوبے کی سوشو اکنامک بڑھانے  کیلئے  مصروف عمل ہے ۔ بلوچستان  کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور خوشحال بلوچستان  ایک مستحکم  پاکستان کی ضمانت ہے۔ بلوچستان میں حکومت پاکستان کے وژن بلوچستان  2030 کے تحت  کمیونیکیشن انفراسٹرکچر ڈیمز کی تعمیر پانی کی قلت کو دور کرنے  اور فشریز کے مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ پاکستان آرمی انسانی دفاع کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کیلئے حکومت پاکستان اور برادر ملکوں کے تعاون سے صحت ، تعلیم اور لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کے منصوبوں  پر بھرپور معاونت کررہی ہے۔ ان منصوبوں میں  سے چند جیسے کوئٹہ میں اسٹیٹ آف دی آرٹ گارڈیل  سینٹر کا قیام ، گوادر  ہسپتال ، ژوب خضدار اور پنجگور میں  صحت عامہ کی سہولیات شامل ہیں اس کے علاوہ 9 کیڈٹ کالجز، نسٹ کیمپس  کا قیام اور بالخصوص پنجگور میں ڈیٹس پراسسنگ  پلانٹ بلوچستان کی ترقی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔ بلوچستان  سے پاک فوج میں25000 سے زائد سپاہی اور 1200 سے زائد افسر خدمات سرانجام دے رہیے ہیں  اس وقت بلوچستان سے 200 کے قریب کیڈٹس پاکستان ملٹری اکیڈمی میں تربیت حاصل کررہے ہیں اس کے علاوہ ملک بھر کے آرمی پبلک سکولوں میں بلوچستان  سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں اس کے علاوہ ایک تعلیمی سکیم کے تحت 6000 سے زائد طلباء اب تک مستفید ہوچکے ہیں جبکہ 4550 طالب علم  اس پراجیکٹ کے ذریعے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں روایتی خطرے کے ساتھ ساتھ  ہمیں  کورونا جیسی عالمی وباء  کاچیلنج بھی درپیش ہے لیکن یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہم نے بطور قوم اس چیلنج کا بھی دانشمندی سے مقابلہ کیا اس حوالے سے  این سی او سی نے صوبوں اور وفاق کے درمیان مثالی سول ملٹری ہم آہنگی کے ذریعے اس وباء پر قابو پایا ہے اس کا اعتراف دنیا کی نمائندہ شخصیات اور ذرائع ابلاغ بھی کررہے ہیںکورونا وباء  کے دوران ہی پاکستان کے ہیلتھ سیکٹر میں بے شمار بہتری آئی ہے اسی وباء  کے دوران  پاکستان  کے دفاع سے منسلک کچھ اداروں نے فیس ماسک ، وینٹی لیٹر ، ٹیسٹنگ کٹس بنا کر اپنی اہلیت کو ثابت اور خودانحصاری کو فروغ دیا ہے۔ افواج پاکستان نے میڈیکل  ریسورسز  کو ان کی سہولیات کا انتظام اور تمام پوائنٹس آف انٹری پر بھی بھرپور معاونت کی ہے۔ پاکستان کے  طول و عرض میں امن امان کی صورتحال کو بحال رکھا گیا ہے ۔ کورونا پازیٹو کیسز اور اموات میں خاطر خواہ کمی آگئی ہے۔ لیکن ہمیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا  اس ضمن میں ہمیں پہلے سے زیادہ  احتیاط کی ضرورت ہے حکومت کی جانب  سے محرم الحرام میں ہیلتھ گائیڈ لائنز کا اجراء کیا جاچکا ہے۔ اس سلسلے میں سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میںاپنا کردارادا کررہے ہیں کورونا کے خلاف کامیابی  جنگ  میں عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی عوام نے  ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایک ذمہ دار شہری اور قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے تاہم خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔ دنیا میں یہ وباء کئی ممالک میں دوبارہ سر اٹھارہی ہے حفاظتی اقدامات  اس وباء کیخلاف موثر حکمت عملی ہے  اور ہم سب ان ہیلتھ گائیڈ لائنز  پر عمل پیرا ہوکر  انفرادی اور اجتماعی  حفاظت کو یقینی  بناسکتے ہیں ۔ ٹڈی دل  سے فوڈ سیکورٹی کے قومی بحران کا شدید خطرہ موجودتھا ۔ جنوری 2020 میں وزیراعظم  پاکستان نے ٹڈی دل  کے خلاف نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کیا فوڈ سیکورٹی کے تناظر میں ٹڈی دل کیخلاف بھی پاک آرمی نے سول اداروں  کی معاونت کے ذریعے اس خطرے پر کافی حد تک قابو پالیا ہے اور ٹڈی دل کی موجودگی 61 اضلاع سے کم ہوکر صرف ایک ضلع تک رہ گئی ہے۔ پولیو کے خاتمے کیلئے بھی افواج پاکستان سول اداروں کی بھرپور معاونت  کررہی ہے تاکہ پاکستان کو پولیو فری ممالک میں شامل کیا جاسکے۔ 20جولائی سے پولیو مہم کا دوبارہ آغاز کیا گیا ہے۔ پولیو کے ورکرز کے ساتھ آپ کا تعاون  آپ کے بچوںکے مستقبل اور اس مہم کی کامیابی  کیلئے انتہائی اہم   ہے میں تمام فرنٹ لائن ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکس ہیلتھ کیئر ورکرز اور عوام کو بنیادی سہولتیں مہیا کرنے والے ان تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جوعوام کی صحت حفاظت اور ملک کی معیشت کا پہیہ چلانے کیلئے شب و روز مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بلوچستان ،کراچی  اور اندرون سندھ کے بیشتر علاقے بالخصوص  دادو کے دیہات زیر آب آگئے ۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ  کیلئے پاک فوج  اور بحریہ سول انتظامیہ کی معاونت سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا ۔ متاثرین کے لئے میڈیکل کیمپس  اور راشن کی تقسیم  کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔ جھل مگسی ، مانگو کی پہاڑیوں  پر محصور چندہندو خاندانوں کے تحفظ کیلئے طویل آپریشل کیا گیا ہے اور انہیں بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے ۔ آنے والے دنوں میں سیلاب کی صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے اس کیلئے ہر طرح کی تیاری مکمل ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہاکہ انتشار پسند افراد اور  ہوسٹائل انٹیلی جنس ایجنسیز ہائبر وار فیئر کے ہتھکنڈوں  کے ذریعے ہماری توجہ بنیادی  ایشو سے ہٹانا چاہتے ہیں ہم دشمن قوتوں کو افواج پاکستان اور عوام کے درمیان کسی بھی خلیج پیداکرنے کی کوشش  کوکامیاب نہیں ہونے  دیں گے۔ ہم انفارمیشن کے ایک ایسے دور سے گزررہے ہیں  جہاں پر انفارمیشن ایک موثر ہتھیار بھی ہے اور ہوسٹائل انٹیلی جنس ایجنسیز سے معاشرے میں انتشار پھیلانے کیلئے بھی  استعمال کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کے ذریعے سوشل فیبرک اور قومی اور ملٹری لیڈر شپ اور اداروں کو ٹارگٹ کرکے غیر یقینی صورتحال  پیدا کی جارہی ہے اس غیر یقینی صورتحال  کے ذریعے ڈیسین میکنگ پراسیسز  پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جارہی ہے جھوٹی غلط  اطلاعات ملا کر مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو غلط انفارمیشن دے کر اپنے ملکی ادارے اور لیڈرشپ کے خلاف ایک  سوچی سمجھی مہم کے ذریعے ان کو گمراہ کیا جارہا ہے ہمیں اس کیخلاف آگاہی بہت  ضروری ہے اور اس کا سدباب ہم اجتماعی اور انفرادی طورپر کرسکتے ہیں اگر کوئی غلط خبر کسی لیول پر آتی ہے تو اس کی تحقیقات کرلی جائیں اس کی تحقیق  ان اداروں سے کی جاسکتی ہے جس کے بارے میں یہ خبر  چلائی گئی ہو۔پاکستان کی میڈیا نے جس طریقے  سے انڈین میڈیا کے پراپیگنڈے کو ناکام کیا ہے اور ہماری یوتھ نے جس طرح  سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ہوسٹائل  انٹیلی جنس ایجنسیز کا مقابلہ کیا ہے وہ اس بات کی غمازی ہے کہ جب بھی پاکستان کی بات ہو تو ہم پاکستان کے سپاہی  ہیں پاکستان ہم سب کا ہے اورہم سب اس کے نگہبان ہیں۔ میڈیا کے سوالوںکا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور عوام کوسعودی عرب  کے برادرانہ تعلقات پر فخر ہے یہ تعلقات تاریخی ہیں  بہت اہم اور بہترین ہیں اور بہترین  رہیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں  ہونا چاہیے پاکستان کے عوام کے دل سعودی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں دونوں ممالک کے تعلقات  پر کوئی سوال اٹھانے کی  ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک آرمی چیف کے دورے کا تعلق  ہے یہ ایک پلان دورہ تھا جو ہمارے ملٹری  ٹو ملٹری تعلقات چلتے رہتے ہیں اس کے ساتھ منسلک ہے۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا  خواہ 5 یا 500 رافیل طیارے خرید لے   ہم بالکل تیار ہیں ہمیں اپنی صلاحیت پر کسی قسم کا شک نہیں۔  ہم  ہروقت  جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے دفاعی اخراجات  مسلسل کمی کی طرف جارہے ہیں کم وسائل  کے باوجود پاکستانی افواج دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ ہتھیاروں کی دوڑ سے خطے میں روایتی ہتھیاروں کا توازن خراب ہوتا ہے  جب روایتی ہتھیاروں سے بات آگے بڑھ جائے تو معاملہ  کسی اور طرف نکل جاتا ہے ،احسان اللہ احسان کی آڈیو ٹیپ میں کیے گئے دعوے بالکل بے بنیاد ہیں احسان اللہ احسان  سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بہت معلومات ملیں ۔ پاکستان کیخلاف تین محاذ کھولنے کا بھارتی خواب  خواب ہی رہے گا۔ نئے سیاسی نقشے کے اجراء کا مقصد آنے الی نسلوں کیلئے راستوں اور منزل کا تعین کرنا ہے۔ پاک افغان سرحد عالمی طورپر تسلیم شدہ ہے۔ کلبھوشن  یادیو کے کیس میں ہم عالمی قوانین کا احترام کررہے ہیں ۔ کلبھوشن  کے ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہیں۔ کلبھوشن کا انجام وہی ہوگا جو ایک دشمن جاسوس کا دوسرے ملک میں پکڑے جانے پر ہوتا ہے۔ کلبھوشن  کو قونصلر رسائی  عالمی عدالت کے فیصلے کے تناظر میں دی گئی ۔ سی پیک کی سیکورٹی  کو مزید بہتر کیا گیا ہے خطرات کا مکمل ادراک ہے۔ سی پیک کا تعلق ملکی مستقبل سے ہے انشاء اللہ یہ منصوبہ کامیاب ہوگا۔