یو اے ای نے اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطینیوں اور مسلم امہ کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے: حافظ حسین احمد
متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہودیوں کی ناجائز حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ، یو ایس اے کے احکامات پریو اے ای نے سر تسلیم خم کردیا
خطے میں یہودی اثر و نفوذ کے لیے جو پلان ترتیب دیا جارہا تھا شروع میں ہی اس کے آفٹر شاکس اسلامی ایٹمی قوت ملک پاکستان میں محسوس کئے جانے لگے
تمام محب وطن فلسطینیوں و کشمیریوں کے کاز کے حامی سیاسی اور مذہبی جماعتیں آنے والے دنوں میں کسی غیر متوقع صورتحال کے لیے اپنی ریہرسل کا آغاز کردیں
تمام سیاسی جماعتیں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ امت مسلمہ کے تقاضوں ، عقیدے اور سوچ کے ہم آہنگ پالیسی کا اعلان کریں اور اس صیہونی سازش کو ناکام بنادیں
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر کی صحافیوں سے گفتگو
کوئٹہ( صباح نیوز) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہودیوں کی ناجائز حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے، امریکہ کے احکامات کے تحت متحدہ عرب امارات نے فلسطینیوں اور مسلم امہ کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے بس بات اتنی سی ہے کہ یو ایس اے کے احکامات پریو اے ای نے سر تسلیم خم کردیا ہے ۔ اتوار کے روز اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں جیکب آباد کے صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ اس خطے میں یہودی اثر و نفوذ کے لیے جو پلان ترتیب دیا جارہا تھا شروع میں ہی اس کے آفٹر شاکس اسلامی ایٹمی قوت میں محسوس کئے جانے لگے اور جے یو آئی کے اس موقف کو اہمیت نہ دینے والے اب تمام پلان کو سمجھ چکے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ اب اوپننگ کے لیے کریز پر یو اے ای کو لاکھڑا کیا گیا ہے جبکہ اصل پلان اس کریز پر کسی تجربیکار ” کرکیٹر” کو لانے کا تھا جس کے لیے چند رٹائرڈ جرنیلوں ، پارلیمنٹ کے ناعقب اندیش ارکان ، این جی اوز کے نام پر مراعات یافتہ عناصر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے درپردہ عندیہ دیتے گئے تاکہ رد عمل معلوم ہوسکے پاکستان میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے اس حوالے سے سخت موقف اپنایا جس کے نتیجے میں اوپننگ کے حوالے سے پروگرام میں تبدیلی کی گئی اور یو اے ای کے ریاستی اتحاد کو استعمال کیا گیا لیکن لگتا ایسے ہے کہ شاید یہ معاملہ وایا سعودی دوبارہ اس طرف کا رخ کرے گا اور اس کے لیے ہوم ورک کا سلسلہ 2018ء سے جاری ہے اور اس کی ذمہ داری ورلڈ بینک، آئی ایم ایف ، امریکی وزارت خارجہ اور پینٹاگون کے حوالے ہے جبکہ یہاں پر کابینہ میں ڈالے گئے عناصر کی اکثریت ان کے مستعد رضاکار کے طورر پر حالات کو اس ڈگر پر لانے میں مصروف ہیں۔ جے یو آئی کے ترجمان نے کہا کہ اب ضروری ہوگیا ہے کہ تمام محب وطن اور فلسطینیوں و کشمیریوں کے کاز کے حامی سیاسی اور مذہبی جماعتیں آنے والے دنوں میں کسی غیر متوقع صورتحال کے لیے اپنی ریہرسل کا آغاز کردیں کیوں کہ اسلامی جمہوریہ ہاکستان جیسے ایٹمی قوت اور قابل رشک دفاعی ادارے اور فوج کے بغیر چھوٹی چھوٹی کٹ پتلی ریاستوں سے ان کے گریٹر یہودی منصوبے کا پنپنا مشکل ہوگا اس لیے معین قریشی سے لیکر اب تک کے حکمرانوں کے سلیکشن میں اس منصوبے کے لیے راہ ہموار کرنے کی تگ ودو اب ناقابل فہم نہیں رہی، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کا انڈیا کے حوالے سے نرم گوشاں ، مودی کو ایوارڈ دینا کشمیر کے مظلوم مسلمانوں پر ایک سال سے جاری ظلم وتشدد کے حوالے سے خاموشی اس طوفان کا پیش خیمہ تھی اب یہی وائرس دیگر عرب ممالک کو بھی متاثر کرکے اپنے اصل ٹارگیٹ پاکستان کا رخ کرے گا کیوں کہ قرب قیامت میں یہودی دجال کی جو پیش گوئی اور آمد ہے کہ تمام معاملات اسی طرف اشارہ کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ دوٹوک انداز میں پاکستان کی پارلیمنٹ اور تمام سیاسی جماعتیں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ امت مسلمہ کے تقاضوں ، عقیدے اور سوچ کے ہم آہنگ پالیسی کا اعلان کریں اور اس پر اللہ کا نام لیکر ڈٹ کر اس صیہونی سازش کو ناکام بنادیں ۔