شراب لائسنس کا معاملہ ‘وزیراعلیٰ پنجاب نے نیب میں جواب جمع کرا دیا
شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، عثمان بزدار
ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی
اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کے دوبارہ سمری وزیر اعلی پنجاب سیکریٹریٹ بھجوائی، پرنسپل سیکریٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی
ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے 2019 میں متعلقہ ہوٹل کا لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا،جواب
لاہور (ویب ڈیسک )وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے قومی احتساب بیورو(نیب)میں 4 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرا دیا ۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی طرف سے نمائندے نے جواب جمع کرایا جو نیب کی جانب سے پوچھے گئے 17 سوالوں کی روشنی میں تیارکیا گیا تھا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب میں لکھا کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور نہ کوئی کردار ادا کیا۔ شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے، آج تک شراب کے 11 لائسنس جاری کیے گئے۔عثمان بزدار نے تحریری طور پر نیب کو بتایا کہ 2000اور2001میں گورنر نے لائسنس جاری کیے تھے۔ ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی گئی۔اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کے دوبارہ سمری وزیر اعلی پنجاب سیکریٹریٹ بھجوائی۔ پرنسپل سیکریٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی۔جواب میں کہا گیا ہے کہ ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے 2019 میں متعلقہ ہوٹل کا لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا۔ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ ابھی بھی زیر التوا ہے اور نجی ہوٹل کے لائسنس پر آج تک ایک بھی شراب کی بوتل فروخت نہیں ہوئی۔ mk/nsr