دیکھتا ہوں کس ، کس کو عدالتوں کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

 جو سمری عدلیہ کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالہ سے تیار کی گئی تھی جو جو اس میں ملوث ہوا سب کو جیل کی ہوا کھانی پڑے گی

یہ بھی دیکھوں گا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اس معاملہ میں کس حد تک شمولیت ہے اس کے بعد ان کے حوالہ سے بھی حکم جاری کریں گے

یہ کیسی معافی ہے  تین مرتبہ چیف سیکرٹری کا ذکر ہو ا تاہم وہ اپنی نشست سے ا ٹھ کر روسٹرم پر نہیں آئے،چیف جسٹس محمد قاسم خان کی  برہمی

 چیف جسٹس نے فوری طور پر چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری پنجاب کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کردی،کیس کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا

لاہور (ویب ڈیسک )چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمدقاسم خان نے کہا ہے کہ دیکھتا ہوں کس ، کس کو عدالتوں کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے۔ جو سمری عدلیہ کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالہ سے تیار کی گئی تھی جو جو اس میں ملوث ہوا سب کو جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔ میں یہ بھی دیکھوں گا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اس معاملہ میں کس حد تک شمولیت ہے اس کے بعد وزیر اعلیٰ کے حوالہ سے بھی حکم جاری کریں گے ۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔کمشنر اور ڈپٹی کمشنر  کے عدالتی اختیارات استعمال کرنے پر عدالت نے  ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کئے تھے ۔بدھ کے روز ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف سیکرٹری کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت سے تحریری طور پر معافی مانگ لی ہے ، اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے  چیف سیکرٹری پنجاب پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی معافی ہے کہ تین مرتبہ چیف سیکرٹری کا ذکر ہو ا تاہم وہ اپنی نشست سے ا ٹھ کر روسٹرم پر نہیں آئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دیکھتا ہوں کس ، کس کو عدالتوں کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی نے معطلی کا نوٹیفیکیشن اب تک جاری نہیں کیا جس کا مطلب عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنا ہے۔ چیف جسٹس لاہو ر ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی دیکھوں گا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی اس معاملہ میں کس حد تک شمولیت ہے اس کے بعد وزیر اعلیٰ کے حوالہ سے بھی حکم جاری کریں گے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ اگر میری ذات کی حد تک توہین کی ہوتی تو میں اس معاملہ کو چھوڑ دیتا  لیکن چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری نے پورے ادارے کی توہین کی ہے لہذا اس معاملہ کی تہہ تک جائیں گے ۔  چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جو سمری عدلیہ کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالہ سے تیار کی گئی تھی جو جو اس میں ملوث ہوا سب کو جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری پنجاب غیر مشرور معافی تو مانگتے ہیں لیکن ان کے کردار سے اس طرح سے چیزیں سامنے نہیں آتیں کہ وہ عدالت سے معافی مانگ رہے ہیں ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  یہاں پر توہین عدالت کی دو کاروائیاں ہو سکتی ہیں لیکن ہم ریکارڈ دیکھ کر بتائیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے اختیارات استعمال کرنے کے حوالہ سے جو سمری تیار کی گئی تھی اس سے متعلق آدھے گھنٹے کے اندر اندر رپورٹ پیش  کی جائے اور چیف سیکرٹری پنجاب اور ہوم سیکرٹری پنجاب دوبارہ آدھے گھنٹے کے بعد عدالت میں پیش ہوں کے بعد عدالت بدھ کے روز کی سماعت کے حوالہ سے حکم جاری کرے گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری پنجاب کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کردی اور کیس کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔ ZS

#/S