وہ وعدہ ہی کیاجو وفا ہوجائے ،شیخ رشید اورعلی محمد خان درگئی تک ریلوے ٹریک کی بحالی کا عوام کوسنہرے خواب دکھاکرغائب
نوشہرہ ،درگئی تک وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کے ٹرینیں چلانے کے اعلان کواڑھائی سال گزرگئے
روٹ پر ٹرین چلاناتو دور کی بات ابھی تک ریلوے کاٹریک ہی بحال نہیں ہوا ، بحالی کے لیے 30ملین روپے کی ضرورت ہے،ذرائع
شیخ رشیدکاٹرین چلانے کا صرف اعلان ہی تھافنڈ دیئے جائیں گے تو ٹریک بحال ہوگا،ذرائع
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کاموقف دینے سے انکار
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وہ وعدہ ہی کیاجو وفا ہوجائے ،شیخ رشید اورعلی محمد خان درگئی تک ریلوے ٹریک کی بحالی کا عوام کوسنہرے خواب دکھاکرغائب ہوگئے ،نوشہرہ سے درگئی تک وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کے ٹرینیں چلانے کے اعلان کواڑھائی سال گزرنے کے باوجود اس روٹ پر ٹرین چلاناتو دور کی بات ابھی تک ریلوے کاٹریک ہی بحال نہیں ہوا ۔ذرائع کاکہناہے کہ ہے ٹریک کی بحالی کے لیے بھی 30ملین روپے کی ضرورت ہے جو دیئے جائیں گے تو ٹریک بحال ہوگا۔وزیر کاٹرین چلانے کا بس اعلان ہی تھا،وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے موقف دینے سے انکارکردیا،مارچ 2019کوشیخ رشید نے علی محمد خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک ماہ کے اند رٹریک مکمل بحال کرکے شٹل سروس اور کراچی کے لیے ٹرین چلانے کااعلان کیاتھا۔اس خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمدمارچ 2019میں نوشہرہ سے تخت بھائی تک ٹرین پر گئے تھے ۔اس موقع پر ان کاشانددار استقبال بھی کیاگیاتھا۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیاتھا کہ ایک ماہ کے اندر درگئی تک ٹریک مکمل بحال کردیں گے اور اس روٹ پر شٹل سروس شروع کرینگے جس سے مقامی لوگوں کوفائدہ ہوگا۔ اس کے ساتھ اگلے تین ماہ کے اندر درگئی سے کراچی کے لیے ٹرین چلائیں گے جو اٹک میانوانی سے ہوتے ہوئے کراچی جائے گی وفاقی وزیر اعلان کے بعد ٹریک کوبحال اور ٹرینیں چلانا بھول گئے۔ اس خبر رساں ادارے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ ریلوے ٹریک انتہائی خستہ حال ہے اورٹریک کوبحال کرنے کے لیے دوسرے ٹریک کاپرانا سامان بھیجاگیاتھا تاکہ اس ٹریک پر رفتار کوبڑھایاجائے۔ اب اس روٹ کوبحال کرنے کاتخمینہ 30ملین(تین کروڑ )روپے لگایاگیاہے جب تک ٹریک کی بحالی کے لیے فنڈز نہیں ملتے ٹریک بحال نہیں ہوسکتا۔ فنڈز ملنے کے بعد ٹریک کی بحالی پر مزید کئی ماہ لگیں گے جبکہ مستقبل قریب میں کسی قسم کی ٹرین اس روٹ پر چلنا ناممکن ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ سال 2019میں ریلوے ٹریک کی بحالی کی سنجید ہ کوشش کی گئی اور ریلوے ٹریک کی خستہ حالی کودیکھتے ہوئے پرانا سامان بھی مہیاگیاگیا مگر ریلوے ٹریک کی بحالی کا کام نہ ہوسکا۔بحالی کاکام نہ ہونے سے جہاں قبضہ ختم کیاگیاتھا وہاں پر دوبارہ تجاوزات ہوگئیں۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر ریلو ے کے پی آر او علی نواز سے موقف لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہاکہ خبر میں لکھ لیں کہ وفاقی وزیر نے موقف نہیں دیاجبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سے رابطہ کیاگیاتو پہلے انہوں نے موقف دینے کے لیے ٹائم دیامگر عین وقت پر وہ دفتر سے چلے گئے دوبارہ رابطہ کرنے کے باوجود انہوں نے اس حوالے سے موقف نہیں دیا۔ان کو تحریری سولات میں پوچھا گیاتھا کہ ایک ماہ میں شٹل اور تین ماہ کراچی کے لیے ٹرین چلانے کااعلان آپ نے کیاتھا اب اڑھائی سال گزرگئے ہیں یہ ٹرین کب چلے گی،کیا ٹریک بحال نہ ہونے کی وجہ ریلوے زمینوں پر دوبارہ قبضہ تو نہیں اورٹرین کب تک چلناشروع ہوجائے گئی۔
#/S