اسلام آباد (ویب ڈیسک)
187 روز بعد ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھل گئے، پہلے مرحلے میں میٹرک کلاسز، کالجز اور یونیورسٹیز میں تدریسی عمل کا آغاز ہوگیا۔ ماسک، ہینڈ سینی ٹائزر اور فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے۔
تعلیمی اداروں میں پڑھائی کا طریقہ کار کیا ہوگا، نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرل سینٹر نے ایس او پیز جاری کر دیئے۔
- این سی او سی کے مطابق والدین بچوں کو ماسک پہنا کر بھیجیں۔
- کھانسی یا بیماری کی صورت میں طلبا کو ہرگز سکول نہ بھیجیں۔
- اگر طبیعت زیادہ خراب ہو تو فوری ٹیسٹ کروایا جائے۔
- بچے کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں تعلیمی ادارے کو مطلع کیا جائے۔
- طلبا ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھیں۔
- ہاتھ با قاعدگی سے دھوتے رہیں۔
- سکول وینز کے ڈرائیور بھی اپنی گاڑیوں میں سماجی فاصلہ یقینی بنائیں گے۔
پنجاب کے وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ ہمایوں یاسر کے مطابق ایک ڈیسک پر دو طلبا نہیں بیٹھیں گے۔ کلاسز روزانہ ہوں گی، متبادل دنوں کی کوئی پالیسی نہیں ہوگی۔
دوسری جانب تعلیمی ادارے بھی طلبا کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ اسلام آباد کی کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
یونیورسٹی میں ڈِس انفیکشن ٹنل نصب کی گئی ہے۔ انٹری گیٹ پر طلبہ کو ہینڈ سینی ٹائزر اور ماسک دیئے جائیں گے۔ سٹاف کو بھی کورونا کے حوالے سے مکمل ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ طلبہ کو فاصلے پر بٹھانے کے اقدامات بھی مکمل ہیں۔
کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اقدمات کی نہ صرف عالمی سطح پر تعریف کی گئی بلکہ وزیراعظم عمران خان نے بھی وائرس سے بچاؤ کیلئے کیپٹل یونیورسٹی کی بھرپورکاوش کو شیئر کیا۔ گلف نیوز نے کیپٹل یونیورسٹی کے طلبا کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے اقدامات کو اپنے پیج پر بھرپور جگہ دی۔
پنجاب گروپ آف کالجز میں بھی مثالی اقدامات کیے گئے ہیں۔ صفائی ستھرائی کے ساتھ ڈس انفیکشن کا عمل مکمل ہے۔ طلبا کو فیس ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کئے گئے۔ فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے جگہ جگہ نشانات لگائے گئے، کلاس رومز کے باہر سٹنگ پلان بھی آویزاں کر دیا گیا ہے۔
لاہور کالج ویمن یونیورسٹی نے بھی اپنے طلبا کو کورونا سے بچانے کے لیے بھرپور انتظامات کیے ہیں۔ کلاسز کی ڈس انفیکشن، ماسک، سینیٹائزر کی فراہمی کا اہتمام کیا گیا ہے۔
نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ سرکاری ادارے بھی طلبا کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اے پی ایس ماڈل ٹاؤن اور ساندہ کلاں گورنمنٹ بوائز سکول لاہور میں بھی تمام انتظامات مکمل ہیں۔
کراچی یونیورسٹی میں بھی ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ طلبا کو جامعہ میں غیر ضروری رکنے کی اجازت نہیں، لائبریری میں بیٹھنا ممنوع ہے، تمام کیفے ٹیریا بھی بند رہیں گے، طلبا کھانے پینے کی چیزیں گھر سے لے کر آئیں گے۔
پشاور میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کی بھرپور تیاری کی گئی۔ شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی میں سکریننگ، ہاتھ دھونے اور سماجی فاصلے کے انتظامات کئے گئے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا، گرلز کالج کوئٹہ کینٹ میں تمام ایس او پیز پر عمل کی تیاری ہے۔ کلاسز کو ڈس انفیکٹ کیا گیا ہے، ماسک، ہاتھ دھونے کے لیے صابن اور سینیٹائزر بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
ملتان کی بہاؤ الدین زکریہ یونیورسٹی میں ایس او پیز پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ طلبا کو ماسک کا انتظام خود کرنا ہوگا۔
حکومت نے تعلیمی اداروں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی ہدایت کی ہے۔ جس کے لیے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں نے بھرپور انتظامات کیے ہیں۔ تاہم ان پر مکمل عملدرآمد والدین اور تعلیمی اداروں کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں۔